فیصل آباد میں خاتون پر تشدد کے الزام میں چھ افراد گرفتار

ملزمان، تصویر بشکریہ سی پی او فیصل آباد

پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع فیصل آباد میں میڈیکل کی طالبہ پر تشدد اور جنسی استحصال کرنے پر پولیس نے مرکزی ملزم سمیت ایک خاتون اور چار افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔ پولیس نے شکایت کنندہ کی درخواست پر پندرہ افراد کے خلاف مقدمہ درج کرتے ہوئے کیس کی گتھیاں سلجھانے کے لیے ایف آئی اے کی خدمات لے لی ہیں۔

شکایت کنندہ خاتون خدیجہ جو کہ بیچلر آف ڈینٹل سرجری کے چوتھے سال کی طالبہ ہیں، ان کی درخواست پر فیصل آباد کے ویمن پولیس اسٹیشن نے پندرہ ملزمان کے خلاف اغوا، تشدد، بھتہ خوری اور جنسی استحصال کا مقدمہ درج کر لیا ہے۔ درج کیے گئے مقدمے میں تعزیرات پاکستان کی دفعہ 376، 382، 354، 342، 148، 149، 337-اے، 337-ایف، 337-ایل اور 337-وی کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔

درج کیے گئے مقدمے کے مطابق متاثرہ طالبہ اپنی بوڑھی والدہ کے ساتھ رہتی ہے۔ جس کے دو بھائی برطانیہ اور آسٹریلیا میں مقیم ہیں۔ مقدمے میں کہا گیا ہے کہ اِس کی اپنے اسکول کی ساتھی انا شیخ کے ساتھ دوستی اور خاندانی مراسم تھے۔ جن کے والد اور مقدمے میں نامزد مرکزی ملزم شیخ دانش نے اُن کے گھر شادی کا پیغام بھیجا۔

ایف آئی آر

شکایت کنندہ لڑکی کے مطابق جب اُس نے رشتہ سے انکار کیا تو ملزم اور اس کے ساتھیوں نے اسے اور اس کے بھائی کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ ملزمان نے انہیں اپنے جوتے چاٹنے پر مجبور کیا۔ ایف آئی آر کے مطابق ان کا سر اور ایک ابرو مونڈھ دی اور ذلت آمیز سلوک کی ویڈیو بھی بنائی۔

متاثرہ لڑکی کا دعوٰی ہے کہ ملزمان نے اُسے جنسی استحصال کا نشانہ بنایا اور اس فعل کو ریکارڈ کیا۔ دھمکی دی کہ اِسے سوشل میڈیا پر شئیر کر دینگے۔

وائس آف امریکہ نے اِس سلسلے میں متاثرہ شکایت کنندہ خاتون سے رابطہ کیا لیکن وہ دستیاب نہ ہو سکی۔


مذکورہ واقعہ رواں ماہ آٹھ اگست کو پیش آیا تھا۔ جس کے کچھ ویڈیو کلس سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئے تھے۔ سوشل میڈیا پر دستیاب ویڈیو کلپس میں نامعلوم افراد کی جانب سے ایک خاتون پر تشدد، بالوں سے پکڑ کر گھسیٹنے، جوتے چاٹنے سمیت دیگر انسانیت سوز سلوک کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔

اس حوالے سے فیصل آباد کے سٹی پولیس افسر عمر سعید ملک بتاتے ہیں کہ مدینہ ٹاؤن پولیس ڈویژن کے ایس ایس پی کی سربراہی میں پولیس پارٹی نے نامزد پندرہ ملزما ن میں سے چھ مشتبہ ملزمان کو حراست میں لے لیا ہے۔ وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مقدمہ درج کرنے کے بعد مرکزی ملزم شیخ دانش کو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔ پولیس پوری کوشش کریگی کہ متاثرہ فریق کو پورا انصاف فراہم کیا جائے۔

سی پی او فیصل آباد عمر سعید نے کہا کہ مذکورہ کیس کے حوالے سے بہت سے باتیں اور چیزیں زیرِ تفتیش ہیں۔ جن کے بارے کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ پولیس اِس پہلو پر بھی غور کر رہی ہے کہ متاثرہ خاتون اور مرکزی ملزم کا آپس میں ماضی میں کوئی تعلق تھا یا نہیں۔

اپنی گفتگو جاری رکھتے ہوئے اُنہوں نے کہا کہ مقامی عدالت نے ملزمان کا ریمانڈ دے دیا ہے۔ جس کے بعد پولیس تفتیش میں بہت سے سوالات کے جوابات ڈھونڈے گی۔ سی پی او نے کہا کہ دوران تفتیش متاثرہ لڑکی اور مرکزی ملزم کے موبائل فون کا فرانزک ٹیسٹ، فوٹو گرافک ٹیسٹ، لائی ڈیٹیکٹر ٹیسٹ اور سی سی ٹی وی کا تجزیہ شامل ہیں۔ اِن سب کی تحقیقات دورانِ ریمانڈ ہونی ہیں۔ جن کے بارے میں کچھ بھی ابھی کہنا قبل ازوقت ہے۔


سی پی او فیصل آباد عمر سعید بتاتے ہیں کہ ملزم نے اپنے ابتدائی بیان میں واقعہ سے انکار کیا ہے۔ اِس سلسلے میں ایف آئی اے کی مدد بھی لی جا سکتی ہے۔ عمر سعید کا مزید کہنا تھا کہ شکایت کنندہ متاثرہ لڑکی کے ساتھ انسانیت سوز سلوک کرنے پر پولیس دفعات کے تحت کارروائی کریگی۔ پولیس کسی بھی شخص کو کسی بھی دوسرے شخص کا استحصال کرنے کی اجازت نہیں دے سکی۔

اطلاعات کے مطابق ایف آئی آر میں نامزد خاتون نے ایک ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ شکایت کنندہ لڑکی اُنہیں ماضی میں بلیک میل کرتی رہی ہے۔ جس کے ثبوت اُن کے پاس ہیں۔ جو وہ پولیس کو دکھائیں گی۔

طالبہ تشدد کیس میں متاثرہ لڑکی کی میڈیکل رپورٹ میں طالبہ پر تشدد ثابت ہوا ہے۔ میڈیکل رپورٹ کے مطابق متاثرہ خاتون کے جسم کے سات حصوں پر تشدد کے نشانات پائے گئے ہیں۔ جن میں چہرہ، آنکھیں، بازو، ہاتھ اور ناخنوں پر سوزش اور زخموں کے نشانات ہیں۔
دوسری جانب سی پی او فیصل آباد عمر سعید نے معاملہ کی مزید تفتیش کے لیے ایس ایس پی انویسٹیگیشن کیپٹین ریٹائرڈ محمد اجمل پر مشتمل ایک پانچ رکنی کمیٹی بنا دی ہے۔