واشنگٹن (ویب ڈیسک) امریکی محکمہ خارجہ اورمحکمہ خزانہ نے جمعہ کو اعلان کیا ہےکہ امریکہ ایران میں قائم’ 15 خرداد فاؤنڈیشن ‘ کی جانب سے مصنف سلمان رشدی کے سر کی قیمت کے طور پر 3 کروڑ تیس لاکھ ڈالر کے انعام کا اعلان کرنے کی وجہ سے اس کے خلاف اقتصادی پابندیاں عائد کر رہا ہے، جس کے نتیجےمیں اگست میں مصنف پر حملہ ہوا تھا۔
1989 میں، رشدی کے ناول The Satanic Verses کی اشاعت کے بعد اس وقت کے ایرانی رہنما آیت اللہ روح اللہ خمینی نے مصنف کی موت کا فتویٰ جاری کیا تھا، جس کے نتیجے میں رشدی اور ان سے وابستہ افراد پر حملے ہوئےتھے۔ رشدی کی کتاب کو مسلمانوں میں کئی حلقے اہانت مذہب کے طور پر دیکھتے ہیں۔
ایران کے موجودہ سپریم لیڈر نے 2017 میں اس فتویٰ کی از سر نو توثیق کی اور اسے حال ہی میں اگست 2022 میں ایران میں حکومت کےکنٹرول والے میڈیا نے دوبارہ شائع کیا تھا۔
SEE ALSO: فتویٰ اسلامی دنیا میں قانون ہے یا رائے؟ایک بیان میں، امریکی محکمہ خزانہ نے کہا کہ ’ 15 خرداد فاؤنڈیشن ‘ نے رشدی پر انعام کو برقرار رکھا ہے اور 2012 میں مصنف کی ہلاکت پر اپنا انعام، 2 کروڑ ستر لاکھ ڈالر سے بڑھا کر، 3 کروڑ تیس لاکھ ڈالر کر دیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ تنظیم نے اپنی اس پیشکش کی تشہیر کی ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ جس کسی نے بھی رشدی کو قتل کیا اسے فوری طور پر یک مشت یہ رقم ادا کر دی جائے گی۔
بیان میں، دہشت گردی اورفنانشل انٹیلی جنس کے معاون وزیرخزانہ، برائن ای نیلسن نے کہا، "امریکہ ایرانی حکام کی جانب سے اظہار رائے ، مذہب یا عقیدے کی آزادی، اور آزادی صحافت کے عالمی حقوق کے خلاف درپیش خطرات کا مقابلہ کرنے کے اپنے عزم سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔۔"
SEE ALSO: سلمان رشدی کون ہیں ؟75 سالہ رشدی پر 12 اگست کو اس وقت حملہ کیا گیا جب وہ نیویارک کے چوٹاکوا کے علاقےمیں ایک لیکچر ہال میں تقریرشروع کرنے والے تھے۔ ان کے چہرے، گردن اور جسم پر چھرے سے وار کئے گئے ، جس کے بعد انہیں قریبی اسپتال لے جایا گیا، جہاں ان کی کئی سرجریز کی گئیں۔
جمعے کو بیک وقت دئے جانے والے ایک بیان میں، امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ بنیادی طور پر جاری کئے جانے والے فتویٰ کا مقصد دہشت گردی اور تشدد کو ہوا دینا تھا۔
SEE ALSO: سلمان رشدی ایک آنکھ کی بینائی اور ایک ہاتھ کے استعمال سے محروماس میں مزید کہا گیا ہے کہ، "امریکہ اس طرح کی اشتعال انگیزی اور رشدی پر حملے کو اظہار رائے کی آزادی پر کھلے حملے اور دہشت گردی کی کارروائی سے تعبیر کرتے ہوئےان کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔ آج کی کارروائی اس کا ایک اور واضح اشارہ ہے کہ ہم خاموش تماشائی نہیں بنیں گے۔