اقوام متحدہ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ افریقہ کے بلند ترین پہاڑ،تنزانیہ کے ماؤنٹ کلےمنجارو پر موجود برف کی چوٹی دنیا کے مشہور گلیشیئرز میں سے ایک ہے ۔لیکن موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے 2050 تک اس کے پگھلنے کی پیش گوئی کی جا رہی ہے۔
ماؤنٹ کلےمنجارو پر مختلف مطالعات میں حصہ لینے والے تنزانیہ وائلڈ لائف ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے جولیس کییوکا کہنا تھا کہ یہ سچ ہےکہ پہاڑ کے اوپر موجود گلیشیئر سکڑ رہا ہے۔
کچھ مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ 20ویں صدی کے اوائل سے گلیشیر 80 فیصد سکڑ گیا ہے۔
مقامی لوگوں کے لیے، ماؤنٹ کلےمنجارو خوش قسمتی کی علامت ہے، کیونکہ ہر سال تقریباً 50,000 سیاح پہاڑ کی سیر کے لئے آتے ہیں جس سے اس علاقے میں دسیوں ملین ڈالر کی آمدنی ہوتی ہے۔
اس علاقے کی ایک ٹور آپریٹر، اگاتھا برناڈ، سیاحت میں کمی سے ہونے والے نقصان پر فکر مند ہیں، ان کا کہنا ہے کہ یہ نہ صرف میری آمدنی بلکہ حکومت کے لیے آمدنی کا بھی بڑا نقصان ہے ، اس کے علاوہ خود پہاڑ کی افادیت کا بھی نقصان ہے
موسمیاتی تبدیلی سے متعلق ایک بین الحکومتی پینل نے اس سال کے شروع میں اپنی رپورٹ میں برف اور برف کے پگھلنے کو موسمیاتی تبدیلی کے 10 اہم خطرات میں سے ایک کے طور پر درج کیا تھا۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ گلیشیئر کو پگھلنے سے اسی صورت میں بچایا جا سکتا ہے جب دنیا گلوبل وارمنگ کو 1.5 ڈگری سیلسیس کی سطح تک محدود کر دے
کلےمنجارو نیشنل پارک کے ایمانی کیکوٹی کا کہنا ہے کہ بنیادی نکتہ یہ ہے کہ عوام کو قدرتی تحفظ کے بارے میں آگاہ کیا جائے، خاص طور پر پہاڑ کے آس پاس کے دیہاتوں میں رہنے والوں کو ، اور شہریوں کی حوصلہ افزائی کی جائے کہ وہ اپنی زمین پر زیادہ سے زیادہ درخت لگائیں تاکہ موسمیاتی تغیر سے ہونے والے نقصانات کو روکا جا سکے
کییو کا یہ بھی کہنا تھاکہ گلیشیئر، پگھلنے کے باوجود زندہ رہے گا۔ ان کا موقف تھا کہ برف کی اس چوٹی کا مطالعہ بنیادی طور پر غیر ملکیوں نے کیا ہے اور ان میں اہم ماہرین موجود نہیں تھے اس کے علاوہ ان کے پاس ضروری آلات بھی نہیں تھے
تنزانیہ کی سیاحت کی صنعت میں کام کرنے والے لوگ یہ امید کرتے ہیں کہ وہ درست کہہ رہے ہیں۔