پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کو لاہور ہائیکورٹ راول پنڈی بینچ کے حکم پر اڈیالہ جیل سے رہا کردیا گیا ہے۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ انصاف کا جھنڈا میرے ہاتھ میں ہے، میں اس تحریک کا حصہ ہوں جو خودار پاکستان چاہتی ہے۔
شاہ محمود قریشی کو گذشتہ ماہ عمران خان کی گرفتاری کے بعد 9 مئی کے روز پیش آنے والے واقعات کے بعد اسلام آباد سے گرفتار کرلیا گیا تھا،اور انہیں اندیشہ ہائے نقص امن کے پیش نظر 3 ایم پی او کے تحت نظر بند کیا گیا تھا۔ اس کے بعد انہیں مختلف کیسز میں نامزد کیا گیا اور کئی مرتبہ ضمانتیں ہونے کے باوجود انہیں رہائی نہ مل سکی تاہم منگل کے روز جب انہیں لاہور ہائیکورٹ راول پنڈی بینچ سے رہائی ملی تو انہیں دوبارہ گرفتار نہیں کیا گیا۔
SEE ALSO: پاکستان میں بننے والی کنگز پارٹی؛ 'حکومت کسی کی ہو اقتدار میں الیکٹیبلز ہی ہوتے ہیں'شاہ محمود قریشی نے اڈیالہ جیل سے رہائی کے بعد میڈیا سے مختصر بات کرتے ہوئے پی ٹی آئی کارکنان کو ہمت اور حوصلہ برقرار رکھنے کی تلقین کرتےہوئے کہا کہ ہر غروب کے بعد طلوع ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے کارکنوں سے کہتا ہوں کہ انصاف کا جھنڈا میرے ہاتھ میں ہے، اس تحریک کا حصہ ہوں جو خودار پاکستان چاہتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ تقریباً ایک ماہ قید تنہائی میں گزرا ہے،ان دنوں سے متعلق اب اپنا تجزیہ چیئرمین عمران خان کو بتاؤں گا۔عمران خان سے ملاقات کے بعد میڈیا سے تفصیلی گفتگو کروں گا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جیل میں قید بے گناہ کارکنوں کی رہائی کے لیے کوشش کروں گا اور ہم اُن کے لیے قانونی جنگ لڑیں گے۔
عدالتی کارروائی
اس سے پہلے لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ کے جج جسٹس چوہدری عبدالعزیز نے نظربندی پٹیشن پر فیصلہ سناتے ہوئے شاہ محمود قریشی کو فوری رہا کرنے اور 3 روز میں ڈپٹی کمشنر راولپنڈی کو بیان حلفی جمع کرانے کا حکم دیا۔
SEE ALSO: شہریوں کے مقدمات فوجی عدالتوں میں چلانا انسانی حقوق کےعالمی قوانین کے خلاف ہے: ایمنسٹی انٹرنیشنلعدالتی فیصلے میں کہا گیا تھا کہ شاہ محمود قریشی آئین وقانون کے مطابق پرامن سیاسی سرگرمیاں، پرامن احتجاج اور خطاب کر سکیں گے جب کہ توڑ پھوڑ،جلاؤ گھیراؤ کے احتجاج سے دُور رہیں گے۔کیس کی سماعت کے دوران چوہدری عبدالعزیز نے لا افسر سے سوال کیا کہ شاہ محمود قریشی نے 9 مئی کے حوالے سے اگر کوئی تقریر یا کسی احتجاج کو لیڈ کیا ہے تو بتائیں۔ کوئی بھی سیاسی لیڈر کسی سیاسی مجمعے میں اپنے الفاظ کو کنٹرول نہیں کرسکتا۔ شاہ محمود قریشی کے خلاف کوئی ثبوت ہے تو عدالت میں پیش کریں۔ لا افسر نے جواب دیا ہمیں 2 دن کا وقت دیا جائے۔
عدالت نے نظربندی پٹیشن پر فیصلہ سناتے ہوئے ڈپٹی کمشنر راولپنڈی کے تھری ایم پی او کا آرڈر کالعدم قرار دیتے ہوئے شاہ محمود قریشی کو فوری رہا کرنے کا حکم جاری کردیا۔
معرف صحافی رؤف کلاسرا کا خیال ہے کہ شاہ محمود کی رہائی کا کوئی خاص مقصدہے
شاہ محمود قریشی کی رہائی کو بعض مبصرین اہم پیش رفت قرار دے رہے ہیں کیونکہ اس سے قبل انہیں کئی مرتبہ رہا کیا گیا لیکن ہر بار ان کی رہائی کے بعد انہیں گرفتار کرلیا گیا ،تاہم اس مرتبہ انہیں گرفتار نہیں کیا گیا۔
شاہ محمود قریشی سے عمران خان کے دور میں وزیراطلاعات و نشریات فواد چوہدری بھی دو مرتبہ ملاقات کرچکے ہیں اور ان ملاقاتوں کو بھی ان کی رہائی کی ایک وجہ قرار دیا جارہا ہے ۔
عمران خان نے اپنی گرفتاری کی صورت میں شاہ محمود قریشی کو ہی پارٹی کے معاملات چلانے کا زمہ دار قرار دیا ہے جبکہ حکومت کے ساتھ مذاکرات کرنے والی کمیٹی کی سربراہی بھی شاہ محمود کے پاس ہی تھی لیکن حکومت نے تحریک انصاف کے ساتھ کسی قسم کے مذاکرات سے انکار کردیا تھا۔