گذشتہ دو سالوں میں افغانستان سے انخلا کرکے امریکہ آنے والے افغان شہریوں کے بہتر مستقبل کے لئے اختتام ہفتہ امریکی کانگریس میں" افغان ایڈجسٹمنٹ ایکٹ" کو ایک بار پھر متعارف کرایا گیا ہے، جسے 'ٹرپل اے' بھی کہا جاتا ہے ۔
افغان پناہ گزینوں ، سابق امریکی فوجیوں اور انسانی حقوق کے علمبرداروں کی کئی ماہ کی کوششوں کے بعد امریکی کانگریس کے دونوں ایوانوں میں ڈیموکریٹس اور رپبلکنز کے دو درجن سے زیادہ قانون سازوں اور سینٹرز نے اس بل کی حمایت کی ہے ۔
اگر "افغان ایڈجسٹمنٹ ایکٹ" منظور ہو جاتا ہے تو اس کے تحت نئے آنے والےا فغان شہریوں کی امریکہ میں مستقل رہائش، روزگار اور تعلیم تک رسائی کے لئے راہ ہموار ہو جائے گی۔
گذشتہ سال بھی کانگرس میں یہ بل متعارف کرایا گیا تھا ،لیکن بجٹ کی کمی کی وجہ سے اس وقت اس پر کوئی پیش رفت نہ ہوسکی ۔
افغان ایڈجسٹمنٹ ایکٹ دوبارہ متعارف کرانے والوں میں رپبلکن لینڈی گراہم ، ڈیموکریٹ سینیٹرایمی کلبوچر ، ڈیموکریٹ جین شاہین اور کئی اہم نام شامل ہیں۔
امریکی ریاست آرکنسا سے رپبلکن سینیٹر ٹام کاٹن نے اپنی ایک پریس ریلیز میں" افغان ایڈجسٹمنٹ ایکٹ" کے دوبارہ متعارف کرائے جانے پر کہا ہے ، "صدر بائیڈن کے افغانستان سے غیر منصوبہ بندی والے انخلاء کے تباہ کن نتائج نکلے ، اس کی وجہ سے وہ افغان اتحادی شدید خطرے سے دوچار ہوئے ، جنہوں نے امریکی افواج کی مدد کی تھی، یہ قانون امریکہ آنے والوں کو نئی زندگی شروع کرنے اور طویل مدت کے لئے استحکام حاصل کرنے میں مدد دے گا"۔
امریکہ کے ڈیپارٹمنٹ آف ہوم لینڈ سکیورٹی کے مطابق دو ہزار اکیس میں افغانستان سے امریکی فوجیوں کے انخلا اور طالبان کے قبضے کے بعد اب تک تقریبا 88ہزار پانچ سو افغان شہریوں کو نکال کر امریکہ لایا گیا ہے۔ جن میں سیاسی رہنما، سماجی کارکن، افغانستان میں امریکی مشن میں مدد کرنے والے اور ان کے خاندان کے افراد شامل ہیں۔
صافی رؤف سابق امریکی فوجی ہیں اور ہیومن فرسٹ کولیشن ادار ےکے بانی ہیں ۔وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے انہوں نے اس بل کے حوالے سے امید کا اظہار کیا کہ اس بار اس بل پر پیش رفت ممکن ہے ۔
صافی رؤف کہتے ہیں "پچھلے سال جب یہ بل متعارف کرایا گیا تھا تو ، کانگریس کے زیادہ تر سینٹرز نے ہم سے وعدہ کیا تھا کہ یہ بل ضرور پاس ہوگا ، پہلے بھی ہم نے اس بل کو پاس کرانے کے لئے بہت کام کیا ہے اور اب بھی ہمارے پاس کچھ ماہ ہیں کہ اس کے لئے جدو جہد کریں "۔
انخلا کے بعد امریکہ آنے والے بہت سے افغان شہری یا تو ریفیوجی سٹیٹس یا سپیشل امیگرینٹ ویزا کے اہل ہیں لیکن ناقدین کا کہنا ہے کہ اس طرح کے فوری حل طلب مسئلے کے لئے یہ طریقہ کار بہت سست ہے ۔
SEE ALSO: افغان ایڈجسٹمنٹ ایکٹ کی منظوری کے مطالبے کے ساتھ واشنگٹن میں’فائر واچ‘
جو افغان انخلا کے بعد اپنے ملک سے امریکہ آئے ہیں، ان کا سٹیٹس کیا ہے ؟
امریکی حکومت افغان شہریوں کو ہیومنٹیرین پیرول پروگرام کے ذریعے یہاں لائی تھی ،جواپنے ملکوں میں خطرے سے دوچار افراد کو ہنگامی بنیادوں پر جلد پناہ اور تحفظ فراہم کرنے کےلئے ترتیب دیا گیا ہے ۔ لیکن یہ پروگرام صرف عارضی تحفظ فراہم کرتا ہے، مستقل رہائش نہیں ۔
ریفیوجیز اور ایس ائی وی کے برعکس پیرول پروگرام پر امریکہ انے والے افغان شہریوں کے لئے مستقل رہائش کا راستہ واضح نہیں ، جس سے انخلا کرکے انے والے ہزاروں افغان اپنے مستقبل کے بارے میں غیر یقینی کا شکار ہیں ۔
یہ افغان پناہ گزین اس وقت عارضی امیگریشن پرامریکہ میں رہ رہے ہیں۔ یہ عارضی حیثیت انہیں دو سال تک امریکہ میں رہنے اور کام کرنے کی اجازت دیتی ہے ۔ لیکن دو سال کی مدت کے بعد، موجودہ نظام میں، افغان پناہ گزینوں کے لیے آپشنز محدود ہیں۔ بہت سے لوگوں کے لیے، سیاسی پناہ کی درخواست جمع کرانا واحد راستہ ہے ، لیکن اس میں بھی طویل وقت لگتا ہے۔
افغان ایڈجسمنٹ ایکٹ کیا ہے ؟
یہ بل نئے آنے والے افغان شہریوں کے امریکہ میں مستقل رہائش حاصل کرنے کے لئے راہ ہموار کرے گا۔
یہ بل افغانستان میں امریکی مشن میں مدد کرنے والے افغان شہریوں کو مدد فراہم کرے گا۔
یہ بل افغانستان میں پیچھے رہ جانے والے خطرے سے دوچار افغان اتحادیوں اور ان کے رشتہ داروں کو مدد فراہم کرے گا۔
پیرول مراحل میں إصلاحات ہو سکیں گی ۔
مستقل رہائش کے لئے درخواست دینے والوں کے لئے جانچ کے سخت تقاضے قائم کرے گا ۔
Your browser doesn’t support HTML5
امریکہ آنے والے نئے افغان شہریوں نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہاں رہتے ہوئے کئی ماہ ہو گئے ہیں انہیں اب استحکام چاہئے اور اب وہ یہ حق رکھتے ہیں یہاں نئے زندگی شروع کر سکیں ۔
امریکہ میں بسنے والی افغان امریکن کمیونٹی نے " افغان ایڈجسمنٹ ایکٹ "کے دوبارہ متعارف کرائے جانے کا خیر مقدم کیا ہے اور اس کے فوری پاس ہونے کا مطالبہ کیا ہے ۔
" افغان امریکن فاونڈیشن "کے ایگزیٹو ڈائریکٹر مصطفی بابک نے ایک ٹویٹر پوسٹ میں کہا ہے کہ" اس بل میں جو مطالبہ کیا گیا ہے وہ بہت سادہ ہے اور اس سے بہت سے لوگوں کی زندگیوں پر گہرا اثر پڑے گا"۔
بین الاقوامی ادارے انٹرنیشنل ریسکیو کمیٹی یا آئی آر سی نے" افغان ایڈجسٹمنٹ ایکٹ "دوبارہ متعارف کرانے جانے کے اقدام کو سراہا ہے اور کہا ہے کہ " آئی آر سی 118 میں کانگریس کے اراکین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ افغان ایڈجسٹمنٹ ایکٹ کی حمایت کریں نہ صرف اس لیے کہ یہ ظلم و جبر سے بھاگ کر آنے والے افغان افراد کی مدد کے لیے امریکی مشن کو پورا کرتا ہے، بلکہ اس لیے کہ یہ ملک کی اقتصادی اور جغرافیائی سیاسی پوزیشن کو مضبوط کرتا ہے"۔
اس بل کے حامیوں کا کہنا ہے کہ یہ قانون سازی افغانستان میں امریکی مشن کی مدد کرنے والے افغان شہریوں ، امریکہ میں افغان پناہ گزنیوں اور ان کے خاندان والوں کی مدد و حمایت کے اظہار کے لئے ایک اہم قدم ہوگا۔
افغان ایڈجسٹمنٹ بل پر تنقید کرنے والے کچھ قانون سازوں نے سیکیورٹی سے متعلق خدشات کا اظہار کیا ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ اس سے پناہ گزینوں کی مکمل جانچ پڑتال کا عمل ختم ہو جائے گا۔
SEE ALSO: 'افغان ایڈجسٹمنٹ ایکٹ' کانگریس کے اخراجاتی بل سے باہر، افغان پناہ گزین مایوس
لیکن اگر یہ بل ایک بار پھر پاس نہیں ہوتا تو کیا ہوگا؟
ہیومن فرسٹ کولیشن ادارے کے صافی روف کہتے ہیں کہ "امریکہ آنے والے تقریبا اسی ہزار سے زیادہ افغان افراد میں سے بیس ہزار کو اس وقت مستقل رہائش کا حق حاصل ہو چکا ہے ، باقی تقریبا پچاس ہزار سے زیادہ لوگوں کو مزید دو سال کا ویزا دے دیا گیا ہے ، جس کے تحت وہ مزید یہاں رہ سکتے ہیں"۔
صافی کا مزید کہنا ہے کہ ہم اس وقت تک اپنی کوششیں اور کام جاری رکھیں گے ، جب تک "افغان ایڈجسمنٹ ایکٹ " منظور نہیں ہوجاتا۔