رسائی کے لنکس

'افغان ایڈجسٹمنٹ ایکٹ' کانگریس کے اخراجاتی بل سے باہر، افغان پناہ گزین مایوس


فغان پناہ گزین ، سابق امریکی فوجی اور اور افغان امریکی امریکی کانگرس کی عمارت کے سامنے جمع ہیں
فغان پناہ گزین ، سابق امریکی فوجی اور اور افغان امریکی امریکی کانگرس کی عمارت کے سامنے جمع ہیں

امریکی کانگریس سے آنے والی رپورٹو ں کے مطابق عارضی اسٹیٹس پر امریکہ آنے والے افغان پناہ گزینوں کے بہتر مستقبل کے لئے اور امریکہ میں مستقل سکونت کا اہل بنانے والے 'افغان ایڈجسٹمنٹ ایکٹ' کو 1.7 ٹریلین ڈالرز کے نئے اخراجاتی بل میں شامل نہیں کیا جائے گا۔

اگر یہ بل منظور ہو جاتا ہے، تو اس کے تحت عارضی حیثیت کے حامل افغان پناہ گزینوں کو قانونی طور پر مستقل رہائش کے لیے درخواست دینے اور امریکی شہریت حاصل کرنے کے لیے راستہ ہموار ہو جائے گا۔ جس سے وہ ملک بدری سے بچ سکیں گے اور انہیں اپنی ملازمت اور صحت کی دیکھ بھال کے فوائد کو برقرار رکھنے میں مدد ملے گی۔

وائس آ ف امریکہ سے بات کرنے والے افغان امریکیوں نے بتایا ہے کہ کچھ ارکانِ کانگریس نے بل کی مخالفت میں ووٹ دیا ہے ۔ ان میں آئیووا کے ریپبلکن سینیٹر چک گراسلی بھی شامل ہیں۔

اس بل پر تنقید اور مخالفت کرنے والے کچھ قانون سازوں نے سیکیورٹی سے متعلق خدشات کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس سے پناہ گزینوں کی مکمل جانچ پڑتال کا عمل ختم ہو جائے گا۔

امریکی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں کانگریس کی عمارت کے سامنے گزشتہ تین ماہ سے اکھٹے ہونے والے افغان پناہ گزین ، سابق امریکی فوجی اور اور افغان امریکیوں نے اس فیصلے پر مایوسی کا اظہار کیا ہے ۔

یہ گروپ روزانہ بغیر کسی ناغے کے وہاں جمع ہوتا ہے ۔شرکا کا مطالبہ ہے کہ کا نگریس عارضی سٹیٹس پر امریکہ آنے والے افغان پناہ گزینوں کو غیر یقینی صورت حال سے بچانے کے لیے اس بل کو منظور کرے ۔

واشنگٹن میں افغان پناہ گزین ، سابق امریکی فوجی اورافغان امریکی کانگرس کے سامنے فائر واچ میں شرکت کے لیے جمع ہیں
واشنگٹن میں افغان پناہ گزین ، سابق امریکی فوجی اورافغان امریکی کانگرس کے سامنے فائر واچ میں شرکت کے لیے جمع ہیں

صافی رؤف سابق امریکی فوجی ہیں اور ہیومن فرسٹ ادار ےکے بانی ہیں۔ وہ اس فائر واچ کے منتظمین میں سے ایک ہیں۔ وائس آف امریکہ سے بات کرتےہوئے انہوں نے کہا کہ ہمیں انتہائی مایوس ہوئی ہےکہ کانگریس امریکہ کے طویل ترین جنگی اتحادی کے لیے کچھ نہیں کر سکی ، انہوں نے اپنے ایجنڈے اور سیاست کو ترجیح دی اور اپنے افغان اتحادیوں کو ایک بار پھر پیچھے چھوڑ دیا ہے ۔

’’ہم ابھی بھی کانگریس کے سامنے موجود ہیں اور ہم امید کر رہے ہیں کہ قانون ساز اس میں ترمیم کریں گے ، جو اب بھی ممکن ہے، لیکن ہمیں اب زیادہ امید نہیں ہے ۔‘‘

امریکی نشریاتی ادارےسی این این اور واشنگٹن پوسٹ کی رپوٹس کے مطابق اس سے پہلے امریکی فوج کے تقریباً دو درجن سابق رہنماؤں نے احتتام ہفتہ کانگریس کے رہنماؤں کو ایک خط بھیجا جس میں ان پر زور دیا گیا کہ وہ افغان اتحادیوں کو بچانے کے لیے فوری کارروائی کریں جو ملک بدری کے خطرے سے دوچار ہیں۔

واشنگٹن میں افغان پناہ گزینوں کے مستقبل کے لئے”فائر واچ “
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:01 0:00

اس گروپ میں جوائنٹ چیفس آف سٹاف کے ریٹائرڈ چیئرمین، نیٹو کے ایک سابق سپریم الائیڈ کمانڈر اور افغانستان میں کئی سابق کمانڈر شامل ہیں ۔انہوں نے کانگریس کے لیڈروں سے کہا کہ وہ افغان ایڈجسٹمنٹ ایکٹ کو اومنی بس اخراجات کے بل میں شامل کریں۔

اخراجاتی بل میں ’افغان ایڈجسٹمنٹ ایکٹ ‘ کو شامل نہ کرنے کا فیصلہ ایسے وقت کیا گیا ہے جب قانون ساز سال کے اختتام سے پہلے پورے سال کے حکومتی فنڈنگ پیکیج کے لیے کام کرتے ہیں۔ سی این این کی رپورٹ کے مطابق بڑے پیمانے پر اخراجات کے بل پر گفت و شنید کرتے وقت دونوں جماعتوں نے اس پر اختلاف کیا ہے کہ غیر دفاعی، ملکی ترجیحات پر کتنی رقم خرچ کی جانی چاہئے ۔

صافی روف کہتے ہیں کہ یہ بل ابھی بھی کانگریس میں ہے، اوہ، ہمارے پاس اب بھی ایک موقع ہے، لیکن ہم اپنی لڑائی جاری رکھیں گے۔

’’ہم افغان لوگوں کے لیے لڑتے رہیں گے، اور ہم مایوس نہیں ہوں گے کیونکہ بہت سے لوگوں کی زندگیاں اس پر منحصر ہے‘‘۔

لیکن تعطیلات کے بعد جنوری میں قانون سازوں کے دوبارہ آ نے تک اس میں پیش رفت ممکن نہیں ۔

اقوام متحدہ کے مطابق، 2021 میں طالبان کی آمد کے بعد کم از کم27 لاکھ افراد افغانستان چھوڑنے پر مجبور ہوئے۔ امریکی محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی کی رپورٹ کے مطابق ویتنام جنگ کے دور کے بعد اپنی نوعیت کے سب سے بڑے آپریشن کے تحت گزشتہ سال سے اب تک افغانستان سے تقریباً 88ہزار سے زیادہ افغان پناہ گزینوں کو امریکہ لایا گیا ہے۔جو اس وقت عارضی امیگریشن کی حیثیت پر امریکہ میں رہ رہے ہیں۔یہ عارضی حیثیت انہیں دو سال تک امریکہ میں رہنے اور کام کرنے کی اجازت دیتی ہے ۔

اس مسلے کے حل کے لیے کچھ ماہ پہلے امریکی کانگریس کے دونوں ایوانوں میں ڈیموکریٹ اور رپبلکن قانون سازوں ایک گروپ نے یہ بل متعارف کرایا ہے ۔

XS
SM
MD
LG