|
بحیرہ روم میں انسانی ہمدردی سے متعلق ریسکیو گروپ ’ایس او ایس‘ نے جمعرات کو کہا ہے کہ وسطی بحیرہ روم میں ربڑ کی ایک کشتی سے بچائے جانے والے لوگوں نے بتایا ہے کہ ان کے ساتھ ایک ہفتہ سے زیادہ عرصہ قبل لیبیا سے جو لوگ روانہ ہوئے تھے ان میں سے 60 سے زیادہ سفر کے دوران ہلاک ہو گئے ہیں
یورپی خیراتی ادارے کے جہاز ’اوشن وائیکنگ‘ نے بدھ کے روز ربر کی اس چھوٹی کشتی کا پتہ چلایا جس پر 25 لوگ سوار تھے ۔ دو بے ہوش تھے ، اور انہیں ایک اطالوی کوسٹ گارڈ ہیلی کاپٹر کے ذریعے علاج کے لیے ساٹھ میل شمال میں واقع لیمپاڈوسا کے سسلیین آئی لینڈ لے جایا گیا ۔
باقی 23 کی حالت بہت خراب تھی ، وہ تھکے ہوئے ، پانی کی کمی کا شکار اور کشتی کے پٹرول سے جلے ہوئے تھے
بحیرہ روم ،ایس او ایس کے ترجمان فرانسسکو کریازو نے کہا کہ زندہ بچ جانے والے تمام افراد مرد تھے ان میں سے بارہ لڑکے تھے جن میں سے دو کی عمر تیرہ سال سے کم تھی۔
کریازو نے بتایا کہ زندہ بچ جانے والے شدید صدمے کی حالت میں تھے اور انہیں بحری سفر کے دوران جو کچھ پیش آیا اس کے بارے میں پوری طرح سے بات نہیں کر پا رہے تھے۔
SEE ALSO: تارکینِ وطن کن خطرات سے کھیل کرشام سے لیبیا اور پھر یورپ پہنچتے ہیں؟زندہ بچ جانے والوں نے بتایا کہ کشتی لیبیا کے شہر زاویہ سے روانہ ہوئی جس میں تقریباً 85 افراد سوار تھے جن میں کچھ خواتین اور کم از کم ایک چھوٹا بچہ بھی شامل تھا۔ روانگی کے کچھ دیر بعد انجن ٹوٹ گیا، اور وہ ایک ہفتے سے زیادہ عرصے سے لہروں کے رحم و کرم پربہہ رہی تھی۔
"ان لوگوں نے بہت سے عزیزوں کو مرتے دیکھا،" بچانے والوں میں سے ایک نے، جس نے اپنی شناخت صرف ماسیمو کے نام سے کی، SOS Mediterranee کی طرف سے تقسیم کی گئی ایک ویڈیو میں کہا۔ "ہم ان کی دیکھ بھال کر رہےہیں، وہ ہائپوتھرمیا میں مبتلا ہیں، اور پٹرول اور سمندر کے پانی ان کے جسم جل گئے ہیں۔"
اوشن وائیکنگ نے بدھ کی رات لیبیا کے بین الاقوامی پانیو ں میں دوسرے 113 لوگوں کو لکڑی کی ایک تیرتی ہوئی کشتی سے بچایا ۔ ان میں چھ عورتیں اور دو بچے تھے۔
کریازو نے کہا کہ یہ ممکن نہیں ہے کہ لاپتہ اور ممکنہ طور پر ہلاک ہونے والوں کی تعداد کی کبھی بھی تصدیق کی جا سکے ۔ انسانی ہمدردی کی تنظیمیں جب سمندر میں ممکنہ طور پر ہلاک یا لاپتہ ہونے والوں کی تعداد کا تخمینہ لگاتی ہیں تو اکثر اوقات زندہ بچ جانے والوں کے بیانات پر انحصار کرتی ہیں ۔
اقوام متحدہ کی بین الاقوامی’ آرگنائزیشن فار مائیگریشن‘ کا کہنا ہے کہ رواں سال 11 مارچ تک 227 افراد وسطی بحیرہ روم کے خطرناک بحری سفر میں ہلاک ہو چکے ہیں، اس تعدا میں نئےلاپتہ ہونے والےاوروہ افراد شامل نہیں ہیں جن کے لئے مفروضہ ہے کہ وہ زندہ نہیں ہیں۔
یہ اس برس جنوری سے اب تک بحیرہ روم میں ہونے والی کل 279 اموات میں شامل ہیں۔ اس عرصے میں کل 19,562 افراد اس راستے کے ذریعہ اٹلی پہنچے ہیں۔
کریزو نے کہا کہ اوشین وائکنگ کو اطالوی حکام نے وسطی انکونا کی بندرگاہ پر بھیج دیا ہے۔
انسانی ہمدردی کے گروپوں نے انتباہ کیا ہے کہ انتہائی دائیں بازو کی قیادت والی اطالوی حکومت کی بندرگاہوں کو مزید شمال میں تفویض کرنے کی پالیسی، ان کے امدادی جہازوں کو ان پانیوں سے دور رکھتی ہے جہاں وہ جانیں بچا سکتے ہیں۔
حکومت نے عام طور پر ہر ریسکیو کے بعد بحری جہازوں کو بندرگاہ پر رکنے کا حکم دیا ہے، اور ریسکیو کرنے والے گروپوں کو 20 دن تک بندرگاہ پررکنے کی سزا دی ہے۔
اوشین وائکنگ کو تین مہینوں کے دوران تین باربلاک کیا گیا ہے، جن میں آخری بار آٹھ فروری کو اسے روکا گیا تھا لیکن ایک جج نے 10 دن بعد پابندی ختم کردی۔۔
اس رپورٹ کا مواد اے پی سے لیا گیا ہے۔