پاکستان نے کوریا کے اس باشندے کا ویزہ منسوخ کر دیا ہے جو کوئٹہ میں وہ سکول چلا رہا تھا جس کے متعلق کہا جا تا ہے کہ وہاں وہ چینی جوڑا بھی کام کرتا تھا جسے دہشت گرد گروپ داعش نے اغوا کرنے کے بعد مبینہ طور پر ہلاک کر دیا تھا۔
پاکستان کی وزارت داخلہ نے جمعے کے روز کہا کہ جنوبی کوریا کے وان سو عرف گلبرٹ پاکستان میں بزنس ویزے پر تھا لیکن اس نے کوئٹہ میں ایک اردو اکیڈمی کھول لی تھی اور غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث تھا۔
داعش نے اس مہینے کے شروع میں اپنی ویب سائٹ عماق نیوز سروس پر یہ پوسٹ کیا تھا کہ ان کے جنگجوؤں نے چینی جوڑے کو ہلاک کر دیا ہے جسے انہوں نے مئی میں کوئٹہ سے سیکیورٹی اہل کاروں کا بہروپ دھار کر اغوا کیا تھا۔
وزارت داخلہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ اس مہینے 24 سالہ لی زینگ یانگ اور 26 سالہ مینگ لی ، ویزہ قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے زبان سکھانے والے ٹیچر کے بھیس میں عیسائیت کی تبلغ کررہے تھے، جو ان کے اغوا کی ایک وجہ بنی۔
چین نے کہا ہے کہ وہ اس بارے میں تحقیقات کریں گے کہ آیا چینی جوڑا ایک ایسے ملک میں عیسائی مشنری کے لیے کام کررہا تھا جہاں کی 98 فی صد آبادی مسلمان ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ پولیس نے چینی جوڑے کو نہ صرف سیکیورٹی کے خطرے سے آگاہ کیا تھا بلکہ انہیں تحفظ فراہم کرنے کی بھی پیش کش کی تھی، لیکن چینی جوڑے نے محافظ لینے سے انکار کر دیا۔
وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ پولیس ابھی تک چینی جوڑے کو ہلاک کیے جانے کی تصدیق کررہی ہے۔
پاکستان میں چینی باشندوں کو اغوا کرنے کے واقعات خال خال ہیں اور اس واقعہ نے پاکستان میں چینی باشندوں کی بڑھتی ہوئی تعداد سے متعلق خطرے کی نشاندہی کی ہے۔
اس واقعہ کے بعد پاکستانی حکام کو فوری طورپر چینی اور دوسرے غیر ملکی باشندوں کی سیکیورٹی میں اضافہ کر دیا ہے ۔
کوئٹہ کی سیکیورٹی پر خصوصي توجہ اس لیے بھی دی جا رہی ہے کہ وہ ایک ایسے صوبے کا صدر مقام ہے جہاں چین اربوں ڈالر مالیت کے انفراسڑکچر منصوبوں پر کام کر رہا ہے۔