ایدھی ٹرسٹ پاکستان میں375 فلاحی مراکز چلا رہا ہے

ایدھی ٹرسٹ پاکستان میں375 فلاحی مراکز چلا رہا ہے

(یہ ایک خصوصی انٹرویو کا تیسرا حصہ ہے) انہوں نے بتایا کہ ایدھی ٹرسٹ کے اخراجات گھر سے بالکل الگ ہیں اورٹرسٹ کا ایک پیسہ بھی وہ ذاتی طور پر استعمال نہیں کرتے ۔ انہیں چار ایوارڈ ملے جس میں شیخ زیدبن سلطان ایوارڈ بھی شامل ہے جس کی مالیت دس لاکھ روپے ہے۔ تمام ایوارڈ ز کی مالیت تقریبا 32 کروڑ روپے ہے۔ ذاتی جائیداد میں میٹھادر والا مکان جو شروع میں تیرہ سو روپے کا خریدا گیا تھا وہ بلقیس ایدھی کے نام پر ہے جبکہ چھاپہ گلی والا چھوٹا سا مکان جس سے والدین اور بہن بھائی کا جنازہ اٹھا تھا ان کے نام پر ہے ۔ ابھی آٹھ جنوری کو فرٹیلائزر والے پچاس لاکھ روپے دیں گے گھر کے خرچے کیلئے، پہلے دکانیں تھیں وہاں سے بھی کرایہ آتا تھا ۔ اگر اخراجات سے کچھ پیسہ بچتا ہے تو وہ بھی ایدھی ٹرسٹ میں ڈال دیا جاتا ہے ۔

ایدھی ٹرسٹ پاکستان میں375 فلاحی مراکز چلا رہا ہے

آج بھی ایدھی ٹرسٹ کی جانب سے امریکا اور لندن میں دس، دس ہزار ڈالر فنڈز دیئے جاتے ہیں۔ دنیا کے بارہ بڑے شہروں میں ایدھی سینٹرز ہیں۔ پاکستان میں ہی 375 سینٹرز ہیں۔ سیاچین سے لیکر نگر پارکر تک ایدھی کی سولہ سو ایمبولینسز کام کر رہی ہیں۔ سات ہزار ملازمین کا روز گار اس ادارے سے وابستہ ہے ۔ لوگ اب تک انیس ہزار بچے ایدھی پالنے میں ڈال چکے ہیں۔ اللہ کا شکر ہے کہ اب پولیس والے بھی پا لنے میں ڈالے جانے والے بچوں سے متعلق کسی کو تنگ نہیں کرتے۔یہ بچے خواہشمند بے اولاد جوڑوں کو بھی دیئے جاتے ہیں۔ لیکن زیادہ بہتر ہوتا ہے کہ انہیں ماضی کے بارے نہ بتایا جائے اور اپنی اولا دبنا کر رکھا جائے تاہم اگر کسی صورت انہیں پتہ چل جائے تو ان کے اندر ایک بغاوت پھوٹ پڑتی ہے اور پھر وہ واپس ایدھی سینٹر میں آ جاتے ہیں ۔

عبد الستار ایدھی کے بیٹے فیصل ایدھی

ان بچوں میں سے بہت سے اب شادی شدہ ہیں۔ گزشتہ روز ہی ایک لڑکی جس کے دو بچے ہو چکے ہیں یہاں آئی اور والدین کا پوچھنے لگی جس پراسے کہا گیا کہ ایدھی اور بلقیس ہی تمہارے ماں باپ ہیں۔ اگر شادی کے بعد کوئی یہ سمجھے کہ ان سے بدسلوکی ہورہی ہے تو ایدھی فاؤنڈیشن اس لڑکی کی پشت پناہی کرتی ہے اور اس کے ساتھ کھڑی ہوتی ہے ۔ گزشتہ چار سالوں میں تقریبا دو سو ستائس شادیاں کروائی گئی ہیں، بچیوں کو جہیز بھی دیا جاتا ہے اور زیور بھی۔ ایک بچی کی شادی پر تقریبا ایک لاکھ روپے خرچ آتا ہے جو کوئی نہ کوئی اللہ کا بندہ ادا کر دیتا ہے ۔ ایدھی فاؤنڈیشن کا سالانہ خرچ تقریبا ایک ارب روپے ہے تاہم آمدنی اس سے دوگنی ہے اور یہ ادارہ اپنے پیروں پر کھڑا ہے ۔ اولاد سے کہا ہے کہ اب تم ہی سنبھالو۔

ایدھی صاحب عشق کے معاملے میں دل پھینک ثابت ہوئے ہیں۔ ہنستے ہوئے بتایا کہ زندگی میں جو لڑکی بھی پسند آئی اظہار محبت کرنے میں دیر نہ کی۔ بارہ سے تیرہ لڑکیوں کو شادی کی پیشکش کر چکے ہیں جن میں سے چار نے مثبت جواب دیا اور چار وں سے شادیاں کیں۔ دو بلقیس سے پہلے اور ایک بلقیس ایدھی کے بعد۔ بلقیس ایدھی لاوارث بچوں کی دیکھ بھال کرتی تھیں اور وہیں پسند آ گئیں۔ انہیں شادی کی پیشکش کی جو انہوں نے قبول کر لی ۔

کہتے ہیں بلقیس ایدھی بہت زیادہ پروگریسو ہیں اور انہوں نے بہت حوصلہ افزائی کی۔ "بہت اچھی مقررہ ہیں جس کا میں ہمیشہ سے معترف ہوں ۔ ابھی ایک نواسے کی شادی پر تھوڑی ناراض تھیں جس کی وجہ یہ تھی کہ لڑکی غیروں میں سے تھی۔ لیکن میں نے اسے خوشی سے قبول کیا، بعد میں بلقیس بھی راضی ہو گئیں ۔ چوتھی شادی بلقیس ایدھی سے شادی کے بیس سال بعد کی جسے خفیہ رکھا مگر کچھ ہی عرصے بعد وہ ایک مولوی کے ساتھ بھاگ گئی ۔ کھلکھلا کر ہنستے ہوئے بتاتے ہیں کہ ابھی تک تو انہوں نے طلاق نہیں دی لیکن مولوی کے ساتھ بھاگی ہے، اس نے جائز طریقہ نکال کر نکاح بھی کرلیا ہو گا ۔

اپنی روز مرہ زندگی سے متعلق بتاتے ہیں کہ روزانہ صبح چار بجے اٹھ جاتے ہیں، تلاوت اور ترجمہ سنتے ہیں اور پھر ناشتہ کرتے ہیں، ناشتے میں سوکھی روٹی دودھ کے ساتھ کھا تے ہیں جس کے بعد دوائی لیتے ہیں۔ 35 سال سے ذیابیطس کے مرض میں مبتلا ہیں مگر آج تک اس کاایلوپیتھک علاج نہیں کرایا۔ آج تک ایک بھی فلم نہیں دیکھی ۔ میوزک سے دلچسپی محدود ہے۔ محمد رفیع اور نورجہاں پسندیدہ سنگرز ہیں ۔ سب سے پسندیدہ گانامحمد رفیع کا گایا ہوا ”اس دل کے ٹکڑے ہزار ہوئے، کوئی یہاں گرا کوئی وہاں گرا“ سنتے ہیں ۔

سارا دن اپنے دفتر میں گزارتے ہیں، کوئی حادثہ پیش آ جائے تو امدادی کارروائی کا معائنہ کرنے کیلئے پہنچ جاتے ہیں۔ زندگی میں کبھی چائے نہیں پی۔ تمباکو نوشی نہیں کی۔ دوپہر کو ایک روٹی سالن کھاتے ہیں، جو بیٹی کبریٰ گھر سے بنا کر بھیجتی ہے ۔ بھنا ہوا گوشت مرغوب غذا ہے اور خود بھی پکا لیتے ہیں ۔

بے نظیر بھٹو کو اقتدار سے ہٹانے کے لئے ایک مرتبہ انہیں استعمال کرنے کوشش کی گئی۔ عمران خان نے کہا کہ وہ سیاست میں آ جائیں اور بے نظیر کے خلاف ساتھ دیں۔ اس سلسلے میں ایک ریٹائرڈ فوجی نے بھی دباؤ ڈالا۔ انکار پر دھمکیاں دی گئیں جس پر پہلی فلائٹ پکڑ کرمستقل لندن چلے گئے مگر جب ملکی اور غیر ملکی نشریاتی اداروں سے اس کی خبر نشر ہوئی تو بہت سے لوگوں نے رابطہ کیااوربھروسا دلایا جس پر ایک ماہ بعد ہی پاکستان واپس آگئے۔

عبدالستار ایدھی ملک میں فوجی انقلاب کو ناگزیر قرار دے رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جمہوریت ایک بوگس دھندہ ہے، اصل جمہوریت یہاں نہیں چل سکتی ۔ فوجی دور میں کھانے والے کم ہوتے ہیں لیکن جمہوریت میں بہت لوٹ مار ہوتی ہے۔ اس کھیل میں مذہبی جماعتیں بھی کچھ کم نہیں ہیں، وہ مذہب کے نام پر انسانیت کو تقسیم کرتی ہیں ۔

پہلا حصہ:

73 ممالک دیکھے، پاکستان جیسی قوم نہیں دیکھی، عبدالستار ایدھی


دوسرا حصہ:

عوام کا پیار ہی میرے لیے سب کچھ ہے