|
امریکہ میں ایک سروے کے نتائج کے مطابق پچاس برس سے زائد ہر چار میں سے ایک فرد کا خیال ہے کہ وہ شاید کبھی ریٹائر نہ ہوسکے جب کہ 70 فی صد کا خیال ہے کہ مہنگائی ان کی آمدن سے زیادہ تیزی سے بڑھ رہی ہے۔
بدھ کے روز شائع ہونے والے 'اے اے آر پی' نامی سروے کے مطابق چار میں سے ایک فرد کا کہنا ہے کہ ان کے پاس ریٹائرمنٹ کے لیے رقم جمع نہیں ہے جب کہ 33 فی صد کا خیال ہے کہ ایک برس تک ان کے مالی حالات بہتر ہوسکتے ہیں۔
معاشی ماہرین کا خیال ہے کہ امریکی معیشت دو سال کی ریکارڈ مہنگائی کے بعد اب بہتر حالت میں ہے، وہیں بڑھتی عمر کے افراد کی پریشانیوں میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
یومیہ اخراجات، گھر کے کرائے یا بینکوں سے لیے گئے قرض کی ادائیگی لوگوں کے ریٹائرمنٹ کے لیے رقم جمع نہ کر پانے کی بڑی وجہ ہیں۔
'اے اے آر پی' کی ریسرچ آٹھ ہزار امریکی شہریوں کے انٹرویوز پر مشتمل ہے۔ سروے کے مطابق کریڈٹ کارڈ کا قرضہ رکھنے والے افراد میں ایک تہائی پر 10 ہزار ڈالر قرضہ ہے جب کہ 12 فی صد پر 20 ہزار ڈالر قرض ہے۔ اس کے علاوہ 37 فی صد بنیادی خرچے پورے کرنے کی فکر میں ہیں۔
سال 2022 کے کانگریس انتخابات کے اعداد و شمار کے مطابق کل 16 کروڑ 14 لاکھ رجسٹرڈ ووٹرز میں سے 65 برس سے زائد افراد کی تعداد 30.4 فی صد ہے جب کہ 43 سال سے کم عمر کے افراد کی شرح 11.7 فی صد ہے۔
SEE ALSO: معاشی اشاریوں میں بہتری کے معمولی اثرات؛ عام پاکستانی کے لیے بھی کوئی امید ہے؟ادارے کی ریسرچ کی سینئیر نائب صدر اندرا وینکاٹیش وارن کا کہنا ہے کہ بہت سے افراد ریٹائرمنٹ سیونگ کی سہولت سے محروم ہیں جب کہ یومیہ اخراجات اور مہنگائی لوگوں کو ریٹائر ہونے سے روک رہی ہے۔ اس لیے بہت سے بڑی عمر کے افراد کا کہنا ہے کہ وہ شاید کبھی ریٹائر نہ ہو سکیں۔
اے اے آر پی کے سینئیر اسٹرٹیجک پالیسی ایڈوائزر ڈیوڈ جان کے مطابق ورک فورس میں بڑی عمر کے افراد کی تعداد بڑھ رہی ہے اور یہ مسئلہ شاید مستقبل میں بھی موجود رہے۔
سروے کے یہ اعداد وشمار رواں برس ہونے والے امریکی صدارتی انتخابات کے لیے اہم ہیں۔ جس میں موجودہ صدر جو بائیڈن اور سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ دوبارہ مدِ مقابل ہوں گے۔ دونوں بڑی عمر کے افراد کے ووٹ لینے کی تگ و دو کر رہے ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
عمر رسیدہ افراد کے ووٹ حاصل کرنے کے لیے صدر بائیڈن نے، کم آمدن والے افراد کے لیے طبی انشورنس، میڈی کیئر میں انسولین کی قیمت کو 35 ڈالر تک محدود کیا ہے۔
صدارتی امیدوار ٹرمپ نے نشریاتی ادارے 'سی این بی سی' کو مارچ میں ایک انٹرویو کے دوران کہا تھا کہ وہ سوشل سیکیورٹی اور میڈی کیئر کے بجٹ کو کم کرنا چاہتے ہیں۔
واضح رہے کہ سوشل سیکیورٹی کا پروگرام 65 برس سے زائد عمر کے افراد کو آمدن فراہم کرتا ہے جب کہ میڈی کیئر پروگرام حکومت کی مالی امداد سے چلنے والی طبی انشورنس ہے جو ساڑھے چھ کروڑ عمر رسیدہ اور خصوصی افراد کی مدد کرتی ہے۔
ٹرمپ کی انتخابی مہم کی پریس سیکریٹری کیرولئین لیویاٹ نے خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کو منگل کے روز ایک بیان میں کہا کہ ٹرمپ سوشل سیکیورٹی اور میڈی کیئر کی حفاظت کریں گے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکی شہریوں کے ریٹائر ہونے کی صلاحیت کا دار و مدار سوشل سیکیورٹی اور میڈی کیئر کے مالی حالت پر ہے۔
حال ہی میں جاری ہونے والی رپورٹس کے مطابق میڈی کیئر اور سوشل سیکیورٹی دونوں پروگرام اگلی دہائی تک مکمل سہولتیں دینے سے قاصر ہوجائیں گے۔
میڈی کیئر پروگرام کی سالانہ رپورٹ کے مطابق یہ انشورنس 2031 تک اپنے اخراجات پورے کرنے سے قاصر ہوجائے گی۔ جب کہ اسی رپورٹ کے مطابق سوشل سیکیورٹی کے پاس بھی 2033 کے بعد چھ کروڑ ساٹھ لاکھ ریٹائرڈ افراد کو آمدن فراہم کرنے کے لیے رقم کم پڑ جائے گی۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے 2023 کے سروے کے مطابق امریکی بالغ افراد کی ایک بڑی تعداد کا خیال ہے کہ ان دونوں پروگراموں کی مالی حالت بہتر بنانے کے لیے ملک کے مخیر حضرات سے مزید ٹیکس لینا چاہیے۔
اس خبر کے لیے مواد خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' سے لیا گیا ہے۔