طالبان حکومت کی بین الاقوامی قبولیت کی طرف پیش رفت جاری ہے، افغان وزیر خارجہ

فائل فوٹو: 22 جنوری، 2022 کو کابل ہوائی اڈے پر افغانستان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی اور مندوبین کو اوسلو روانگی سے قبل ایک طیارے میں دیکھا جا رہا ہے

طالبان کی قائم کی گئی حکومت کو ابھی تک کسی بھی ملک نے باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کیا۔لیکن متقی کہتے ہیں کہ یہ ان کا حق ہے کہ ان کو تسلیم کیا جائے

افغانستان کے وزیر خارجہ نے دعویٰ کیا ہے کہ طالبان حکومت کو بین الاقوامی سطح پر تسلیم کیے جانے کی طرف پیش رفت ہو رہی ہے۔

لیکن ساتھ ہی وزیر خارجہ امیر خان متقی نے کہا کہ اس سلسلے میں افغانستان کے نئے حکمران جو بھی رعایتیں دیں گے وہ ان کی اپنی شرائط پر ہی مبنی ہوں گی۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ طالبان حکومت بین الاقوامی قبولیت کے قریب تر ہو رہی ہے۔

اوسلو میں مغربی طاقتوں کے ساتھ مذاکرات سے واپسی کے بعد اپنے پہلے انٹرویو میں متقی نے امریکہ پر زور دیا کہ وہ انسانی بحران کو کم کرنے میں مدد کے لیے افغانستان کے منجمند اثاثے بحال کرے۔

یاد رہے کہ طالبان نے گزشتہ سال اگست میں مغربی فوجوں کے تقریباً دو عشروں تک افغانستان میں رہنے کے بعد انخلا کے وقت کابل پر قبضہ کر کے ملک کا اقتدار سنبھالا تھا۔

تاہم طالبان کی قائم کی گئی حکومت کو ابھی تک کسی بھی ملک نے باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کیا۔لیکن متقی کہتے ہیں کہ یہ ان کا حق ہے کہ ان کو تسلیم کیا جائے۔

Your browser doesn’t support HTML5

انسانی حقوق کی سرگرم خواتین کارکن افغانستان چھوڑنے پر کیا کہتی ہیں؟

''یہ ہمارا حق ہے، افغانوں کا حق ہے۔ جب تک ہمیں اپنا حق نہیں مل جاتا ہم اپنی سیاسی جدوجہد اور کوششیں جاری رکھیں گے۔"

خیال رہے کہ گزشتہ ماہ ناروے میں ہونے والے مذاکرات پہلا موقع تھا جب کسی مغربی سرزمین پر سرکاری سطح پر اس گروپ سے بات چیت کی گئی۔

دوسری طرف مذاکرات کے میزبان ملک ناروے نے اصرار کیا تھا کہ اس ملاقات کا مقصد سخت گیر گروپ کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنا نہیں تھا۔ لیکن طالبان ان مذاکرات کو مثبت قرار دے رہے ہیں اور متقی نے انٹرویو میں اس توقع کا اظہار کیا کہ جلد ہی کچھ یورپی اور عرب ممالک افغانستان میں اپنے سفارت خانے کھول دیں گے۔

ماضی میں طالبان نے اپنے 1996سے 2001 تک کے دور حکومت میں سخت پالیساں اپنائی تھیں اور مغربی طاقتوں سمیت دنیا کے کئی ممالک اب طالبان پر زور دے رہے ہیں کہ وہ خواتین اور اقلیتوں کو مکمل حقوق دیں۔

دریں اثنا امریکہ نے کہا ہے کہ بین الاقوامی بینک انسانی حقوق کے لیے افغانستان میں پیسہ منتقل کر سکتے ہیں۔

خبر رساں ادارے رائٹرز نے امریکہ کے محکمہ خزانہ کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ امدادی گروپوں کو طالبان پر پابندیوں کے خوف کے بغیر ریاستی اداروں میں اساتذہ اور صحت کی دیکھ بھال کے کارکنوں کو تنخواہیں ادا کرنے کی اجازت ہے۔

محکمہ خزانہ کے ایک رہنمائی نوٹ کے مطابق بینک انسانی بنیادوں پر کلیئرنگ، سیٹلمنٹ، اور منتقلی سمیت نجی ملکیت والے اور سرکاری افغان ڈپازٹری اداروں کے ذریعہ مالی کارروائیاں کر سکتے ہیں۔

(خبر کا مواد اے ایف پی سے لیا گیا ہے)