افغانستان کی سیکیورٹی کے لیے بڑی فوج کی ضرورت

افغانستان کی سیکیورٹی کے لیے بڑی فوج کی ضرورت

ماہرین کا کہنا ہے کہ افغانستان کے صوبے قندھار میں، جو نیٹو کا ہیڈ کوارٹر بھی ہے ، صدر حامد کرزئی کے بھائی احمد ولی کرزئی کی اپنے ہی محافظ کے ہاتھوں ہلاکت سے ان سیکیورٹی چیلنجز کی نشاندہی ہوتی ہے ، جو افغان عوام کو اپنے ہی ملک میں درپیش ہیں ۔ جب کہ دوسری طرف واشنگٹن میں بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ افغانستان کو دو ہزار چودہ کے بعد بھی امریکہ کی معاشی اور فوجی امداد کی ضرورت رہے گی ۔

افغانستان کے صوبے قندھار میں صدر حامد کرزئی کے بھائی کی ان کے اپنےہی محافظ کے ہاتھوں ہلاکت کو نیٹو کی سویلین قیادت تشویش کی نظر سے دیکھ رہی ہے ۔ افغانستان کے لئے نیٹو کے سینئیر سویلین مندوب سائمن گاس کہتے ہیں کہ احمد ولی کرزئی قندھار کے ایک بہت بارسوخ سیاستدان تھے ۔ وہ صوبائی کونسل کے چئیرمین تھے اور ان کی کمی صدر کرزئی اور دیگر افغان رہنماوں کو محسوس ہوگی۔ شدت پسندوں کے لئے افغان اور ایساف فوج کے سامنے میدان سنبھالے رکھنا مشکل ہو گیا ہے ، اس لئے وہ اہم شخصیات اور عوام کو نشانہ بنا رہے ہیں ۔

http://www.youtube.com/embed/tpp_jVG1sDQ

دوسری طرف افغانستان کو دی جانے والی امریکی امداد کے استعمال میں بد عنوانی اور کرپشن کی رپورٹس سامنے آنے کے بعد ماہرین سوال اٹھا رہے ہیں کہ افغانستان کا انحصار بیرونی وسائل اورغیر ملکی فوج پر سے کم کرنا امریکہ کے لئے کتنا آسان ثابت ہو سکتا ہے ۔ امریکی سیکیورٹی پراجیکٹ کے مائیکل او کوہن کہتے ہیں کہ امریکہ کے لیے یہ واضح کرنا اہم ہوگیا ہے کہ وہ افغانستان سے طویل وابستگی قائم رکھے گا ۔ کیونکہ اگر آپ سیاسی تصفیے کی جانب بڑھ رہے ہیں ، جو کہ افغانستان کے طویل مدتی معاشی مستقبل کے لئے ضروری ہے تو آپ کو لوگوں کو یقین دلانا ہوگا کہ آپ وہاں موجود رہنے کے لئے ہیں ۔

مائیکل کوہن نیویارک کے امیرکن سیکیورٹی پراجیکٹ نامی ادارے سے وابستہ ہیں اور افغانستان ، انسداد دہشت گردی اور امریکی خارجہ پالیسی سے متعلق امورپر نظر رکھتے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ امریکہ افغانستان میں جتنی بڑی فوج تیار کر رہا ہے ، جس کے اخراجات پورے کرنے کے لئے 2014ءکے بعد بھی افغانستان کو امریکہ کی زبردست معاشی مدد کی ضرورت رہے گی ۔

وہ کہتے ہیں کہ ہم افغانستان میں ایک بہت بڑی تقریباً تین لاکھ فوج تیار کر رہے ہیں ۔ اتنی بڑی فوج کی ضروریات پوری کرنے کے لئے کئی برسوں تک لاکھوں ڈالر درکار ہونگے اور مجھے فکر ہے کہ افغان حکومت کے پاس اتنی رقم موجود نہیں ہوگی ۔ جس کا مطلب ہے کہ ہمیں افغانستان سے نکلنے کے بہت دیر بعد تک اس ملک کو امداد دیتے رہنا پڑے گا ۔

مائیکل کوہن کہتے ہیں کہ اوباما انتظامیہ ہر قیمت پر افغانستان سے نکلنا چاہتی ہے لیکن اسے یہ طے کرنا ہوگا کہ وہ افغانستان میں اپنے پیچھے کیا چھوڑ کر جانا چاہتے ہیں ۔

امریکہ کی طرح کینیڈا اور اب فرانس نے بھی افغانستان میں موجود نیٹو فوج میں اپنی نفری کم کرنے کا اعلان کر دیا ہے لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکی فوج کو طویل مدت تک افغانستان کی جنگ میں الجھائے نہ رکھنے کی خواہش کے باوجود امریکہ کو طویل عرصے تک افغانستان کی مالی اور سویلین امداد کے لئے تیار رہنا چاہئے ۔