افغانستان نے پاکستان میں موجود افغان سفیر نجیب اللہ علی خیل کو سفارتی عملے سمیت واپس بلا لیا ہے۔ پاکستان نے اس فیصلے کو بدقسمتی اور افسوس ناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ "ہم حکومتِ افغانستان کی طرف سے اس فیصلے پر نظرثانی کی امید رکھتے ہیں۔"
سماجی رابطے کی سائٹ ٹوئٹر پر افغان وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق اسلام آباد میں تعینات افغان سفیر نجیب اللہ علی خیل اور سینئر سفارتی عملے کو سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر واپس بلایا گیا ہے۔
افغان سفیر کی صاحبزادی سیلسلہ علی خیل 16 جولائی کو مبینہ طور پر اسلام آباد سے اغوا ہو گئی تھیں۔ افغان وزارتِ خارجہ کے مطابق سیلسلہ کو اسلام آباد میں کئی گھنٹوں تک اغوا کرنے کے بعد تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا جس پر افغان حکومت نے کابل میں پاکستانی سفیر کو بھی دفتر خارجہ طلب کیا تھا۔
افغان وزارتِ خارجہ کے مطابق افغان حکومت کا ایک وفد جلد پاکستان کا دورہ کرے گا جس میں مذکورہ واقعے اور اس کے دیگر عوامل پر تبادلۂ خیال کیا جائے گا۔
افغان حکام کا کہنا ہے کہ اغوا کاروں کی گرفتاری اور ٹرائل سمیت سیکیورٹی خدشات دور کیے جانے تک سفیر کو واپس بلوایا گیا ہے۔
اس معاملے پر پاکستان کے ترجمان دفترِ خارجہ نے افغانستان کی جانب سے اپنے سفیر اور سینئر سفارت کاروں کو واپس بلانے کے فیصلے کو بدقسمتی قرار دیا اور کہا کہ وزیرِ اعظم کی ہدایت پر افغان سفیر کی بیٹی کے مبینہ اغوا کے واقعے کی اعلیٰ سطح پر تحقیقات کی جارہی ہے جب کہ سفیر، ان کے اہل خانہ اور افغان قونصل خانے کے دیگر عملے کی سیکیورٹی کو مزید سخت کردیا گیا ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ سیکریٹری خارجہ نے اتوار کو افغانستان کے سفیر سے بھی ملاقات کی اور حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے تمام اقدامات پر روشنی ڈالی اور انہیں مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔
پاکستان میں پولیس نے افغان سفیر کی صاحبزادی سیلسلہ علی خیل کی درخواست پر مقدمہ درج کرلیا ہے۔
وفاقی وزیرِ داخلہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ افغان سفیر کی صاحبزادی کے مبینہ اغوا کے شبہے میں دو ٹیکسی ڈرائیورز کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
شیخ رشید کے مطابق افغان سفیر کی بیٹی اسلام آباد میں اپنی رہائش گاہ سے سیکٹر جی سیون میں واقع کھڈا مارکیٹ سے راولپنڈی گئی جس کی فوٹیج موجود ہے۔ ان کے بقول کھڈا مارکیٹ اسلام آباد کی وہ مارکیٹ ہے جہاں گاڑیاں کی مرمت کے لیے ورکشاپس موجود ہیں اور اس پوری مارکیٹ میں کوئی شاپنگ مال نہیں ہے۔
SEE ALSO: پاکستان کا مجوزہ ’افغان امن کانفرنس‘ مؤخر کرنے کا اعلانسیلسلہ علی خیل نے اسلام آباد پولیس کو جو تحریری درخواست دی اس میں ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنے بھائی کی سالگرہ کے لیے تحفہ لینے پیدل گھر سے نکلی اور دو منٹ کی واک کے بعد ایک ٹیکسی لی۔
انہوں نے بتایا کہ تحفہ خریدنے کے بعد جب وہ گھر واپس آنے کے لیے ٹیکسی کے انتظار میں تھیں کہ ایک ٹیکسی ان سامنے آکر رکی اور وہ اس میں سوار ہو گئیں جس کے پانچ منٹ کے بعد ٹیکسی رکی اور اس میں ایک شخص سوار ہوگیا۔
سلسلہ علی کے بقول،" میرے اجتجاج کرنے پر سوار شخص نے منہ بند رکھنے کا کہا اور کہا کہ تم اسی کمیونسٹ کی بیٹی ہو، ہم اسے نہیں چھوڑیں گے اور کسی دن پکڑ لیں گے۔ بات کرنے کے دوران اس نے مجھے دھکا دیا اور مارنا شروع کر دیا جس کی وجہ سے میں خوفزدہ ہو کر بیہوش ہوگئی۔ جب مجھے ہوش آیا تو میں کسی انتہائی گندی جگہ پر موجود تھی۔"
اسلام آباد کے تھانہ کوہسار نے دفعہ 365، 354، 506 اور دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کر کے تفتیش شروع کر دی ہے۔
افغان سفیر کی صاحبزادی سے متعلق سوشل میڈیا پر افواہوں کا سلسلہ بھی جاری ہے اور ایک ٹک ٹاکر کی زخمی حالت میں تصویر کو افغان سفیر کی صاحبزادی کہہ کر بڑی پیمانے پر شیئر بھی کیا گیا جس کے بعد ہفتے کی شب افغان سفیر نجیب علی خیل نے اپنی بیٹی کی تصویر ٹوئٹر پر جاری کی اور دیگر تمام تصاویر کی تردید کی۔