دنیا بھر میں ایسے کیفے ہوتے ہیں جہاں لوگ آپس میں بات چیت کرتے ہوئے کافی کا مزہ لیتے ہیں۔ البتہ لیکن آج آپ کو کسی کیفے کے بارے میں نہیں بتانے والے بلکہ ایک ایسے فن کار سے ملوا رہے ہیں جو کافی اور آرٹ کی مدد سے صارفین کو تھراپی کی پیش کش کرتے ہیں۔
البانیہ کے شہر ڈُرز میں ڈیوڈ کریمیدھی نامی فن کار آرٹ اور کافی کے ذریعے بے شمار لوگوں کی مدد کر رہے ہیں۔
خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق ڈیوڈ کریمیدھی کافی کو بطور واٹر کلرز استعمال کرتے ہیں اور اس میں پانی ملا کر کتھئی رنگ کے مختلف شیڈز بنا کر فن پارے بناتے ہیں۔
ڈیوڈ کریمیدھی نے 'اے ایف پی' کو بتایا کہ وہ آرٹ اور کافی سے بے شمار لوگوں کی مدد کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ کافی سے فن پارا بناتے وقت خاموشی اور پُر سکون لمحہ یہاں آنے والے شخص کی خود اعتمادی میں اضافہ کرنے کے ساتھ ساتھ دنیا کو مثبت انداز سے دیکھنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
البانین آرٹسٹ اپنے اسٹوڈیو میں آنے والے صارفین کا فن پارہ بنانے سے قبل ان سے بات چیت کرتے ہیں جس کے بعد وہ ان کی اس گفتگو میں سے موضوع اخذ کر کے اسے کافی کی مدد سے کینوس پر ڈھال دیتے ہیں۔
ڈیوڈ کریمیدھی کے پاس آنے والی ایک طالبہ ایلکس زینڈرا نے بتایا کہ انہیں بے حد اچھا محسوس ہو رہا ہے، انہیں اس پینٹنگ میں اپنے جذبات، احساسات اور سوچ نظر آ رہی ہے۔
البانیہ کے باشندے کہتے ہیں کہ یہاں بے شمار کیفے موجود ہیں۔ البانیہ کے لوگوں کے نزدیک کیفے کو ملی ملاپ اور ملاقاتوں کا مرکز سمجھا جاتا ہے۔
البانیہ انسٹیٹیوٹ آف اسٹیٹسٹکس کے اعداد و شمار کے مطابق ملک میں ہر ایک ہزار افراد کے لیے ایک کیفے موجود ہے۔
یونیورسٹی آف ڈُرز ایوا الوشی کے مطابق البانیہ میں کیفے سماجی زندگی کے لیے اہم تصور کیے جاتے ہیں جہاں لوگ ایک دوسرے سے باآسانی اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہیں۔
ڈیوڈ کریمیدھی کو امید ہے کہ ان کے بنائے گئے فن پارے کرونا کی وجہ سے پیدا ہونے والی تناؤ کی کیفیت کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ کافی آرٹ کامیاب ترین تھراپیوں میں سے ایک ہے جو انسان کو مشکل حالات سے نکلنے میں مدد دیتی ہے۔