سابق رکن قومی اسمبلی اور متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما علی رضا عابدی کو کراچی میں نامعلوم افراد نے ان کے گھر کے باہر فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ علی رضا عابدی کو ڈیفنس میں واقع ان کی رہائش گاہ کے باہر نشانہ بنایا گیا، جس کے بعد انہیں فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا۔ ڈاکٹروں نے علی رضا عابدی کی جان بچانے کی سر توڑ کوشش کی۔ تاہم، وہ جانبر نہ ہو سکے۔
علی رضا عابدی کی میت قانونی کارروائی کے بعد جناح اسپتال سے لواحقین کے سپرد کی جائے گی۔
اطلاعات کے مطابق، تحقیقاتی اداروں نے علی رضا عابدی کے قتل کی ابتدائی رپورٹ تیار کر لی ہے۔ انچارج ’سی ٹی ڈی‘، راجا عمر خطاب نے بتایا ہے کہ حملہ آور موٹرسائیکل پر سوار تھے، جن کی تعداد دو تھی۔ حملہ آوروں نے10 سیکنڈ کے اندر کارروائی کی اور واردات سے غائب ہوئے۔ بقول اُن کے، ’’دونوں ملزمان نے کیپ پہنی ہوئی تھی، اور انتہائی ماہر نشانہ باز تھے‘‘۔
اُنھوں نے بتایا کہ ملزمان نے علی رضا عابدی کو انکے گھر کے باہر ڈرائیونگ والی سائیڈ سے فائرنگ کی، اور یوں لگتا ہے کہ وہ اُن کا پیچھا کرتے ہوئے آئے تھے۔
اس سے قبل، کراچی ضلع جنوبی کے ایس ایس پی انویسٹیگیشن، طارق دھاریجو نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ پولیس نے جائےوقوعہ سے گولیوں کے کئی خول تحویل میں لے لیے ہیں۔ ان کے مطابق، انہیں تین سے چار گولیاں ماری گئیں۔ علی رضا عابدی پر جب حملہ ہوا تو وہ اکیلے تھے۔
تاہم، پولیس کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں کی صحیح تعداد سے متعلق ابھی کوئی معلومات نہیں مل سکی۔ پولیس نے واقعے کے بعد ایم کیو ایم کے دیگر رہنماؤں کی سکیورٹی بھی سخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
وہ متحدہ قومی موومنٹ کے سرکردہ رہنماؤں میں سے تھے۔
علی رضا عابدی 2013 میں پہلی بار متحدہ قومی موومنٹ کے ٹکٹ پر رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔ رواں سال 2018 میں ہونے والے عام انتخابات میں بھی علی رضا عابدی کراچی کے علاقے گلشن اقبال سے تحریک انصاف کے عمران خان کے مد مقابل کھڑے ہوئے تھے۔ تاہم، انہیں یہاں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
عمران خان کی جانب سے نشست چھوڑنے کے بعد ہونے والے ضمنی انتخابات میں علی رضا عابدی کو پارٹی کی جانب سے ٹکٹ نہ مل سکا جس پر وہ پارٹی سے آہستہ آہستہ کنارہ کش ہوگئے۔
متحدہ قومی مومنٹ کی دھڑے بندیوں میں بھی علی رضا عابدی کا کردار انتہائی صلح جو نظر آیا۔ انہوں نے پارٹی کے تمام دھڑوں کو ملانے کے لئے اپنے اثر و رسوخ کو استعمال کیا۔ تاہم، اس میں وہ زیادہ کامیاب نہ ہو سکے۔
علی رضا عابدی کی ٹارگٹ کلنگ پر وزیر اعظم عمران خان، گورنر سندھ عمران اسماعیل اور وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور اسے کراچی کا امن خراب کرنے کی سازش قرار دیا ہے۔
کراچی میں دو روز قبل ہی پاک سر زمین پارٹی کے دو کارکنوں کو بھی ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا تھا اور یہ ایک ہفتے میں ٹارگٹ کلنگ کی دوسری واردات ہے۔
شہر میں عرصے سے جاری ٹارگٹڈ آپریشن کے باعث سنگین جرائم کی وارداتوں میں کمی تو ضرور آئی ہے۔ لیکن، اس طرح کے واقعات ایک بار پھر شروع ہونے پر شہری حلقوں کی جانب سے تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
اس سے قبل کراچی میں گزشتہ ماہ چینی قونصل خانے پر حملے کے علاوہ دو بم دھماکوں میں متعدد افراد ہلاک اور ایک درجن سے زائد زخمی بھی ہو چکے ہیں۔ دہشت گردی کی اس نئی لہر پر شہری پریشانی کا اظہار کر رہے ہیں۔