پاکستان کے الیکشن کمیشن نے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی کنوینر شپ کے تنازع سے متعلق دائر درخواستوں پر مختصر فیصلہ سناتے ہوئے فاروق ستار کو پارٹی کے کنوینر شپ سے ہٹا دیا ہے۔
چیف الیکشن کمشنر جسٹس سردار رضا کی سربراہی میں پانچ رکنی کمیشن نے ایم کیو ایم پاکستان بہادر آباد کی درخواستوں پر محفوظ فیصلہ پیر کو سنایا۔
کمیشن نے فاروق ستار کی قیادت میں ہونے والے ایم کیو ایم پاکستان کے انٹرا پارٹی انتخابات کو بھی کالعدم قرار دے دیا ہے۔
الیکشن کمیشن نے فاروق ستار کے اعتراضات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ کمیشن ایم کیو ایم پاکستان کی کنوینر شپ سے متعلق سماعت کا اختیار رکھتا ہے۔
کمیشن کی جانب سے تفصیلی تحریری فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔
الیکشن کمیشن نے ایم کیو ایم پاکستان بہادر آباد گروپ کے خالد مقبول صدیقی اور کنور نوید جمیل کی فاروق ستار کی کنوینر شپ کے خلاف درخواستیں بھی منظور کرلی ہیں۔
کمیشن نے اپنے فیصلے میں ایم کیو ایم پاکستان کی جنرل ورکرز اسمبلی کی قرارداد بھی مسترد کردی ہے۔
الیکشن کمیشن کے اس فیصلے کے نتیجے میں ایم کیو ایم بہادرآباد ہی اب ایم کیو ایم پاکستان ہوگی اور فاروق ستار کی سربراہی میں چلنے والی ایم کیو ایم پی آئی بی کی کوئی قانونی حیثیت نہیں رہی۔
کمیشن کے فیصلے کے تحت متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سربراہ خالد مقبول صدیقی ہوں گے۔
فیصلہ سنائے جانے کے بعد الیکشن کمیشن کے باہر صحافیوں سے گفتگو میں فاروق ستار گروپ کے علی رضا عابدی نے کہا کہ الیکشن کمیشن ٹرائل کورٹ نہیں ہے۔ آج کا فیصلہ ہمارے ساتھ ناانصافی ہے۔ جب ایک ادارہ ٹرائل کر ہی نہیں سکتا تو وہ کیسے فیصلہ دے سکتا ہے۔ ہم الیکشن کمیشن کے فیصلے کو چیلنج کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ کہ بہادر آباد گروپ کی جانب سے کوئی بھی الیکشن کمیشن میں پیش نہیں ہوا۔ الیکشن کمیشن کا بینچ موجود نہیں تھا اور ریڈر نے آ کر فیصلہ سنایا۔ ہم فیصلے کو چیلنج کرنے کا پورا حق رکھتے ہیں۔
ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار اور رابطہ کمیٹی کے درمیان اختلافات پانچ فروری کو اس وقت شروع ہوئے تھے جب فاروق ستار کی جانب سے سینیٹ انتخابات کے لیے کامران ٹیسوری کا نام تجویز کیا گیا تھا جس کی رابطہ کمیٹی نے مخالفت کی تھی۔
بعد ازاں یہ پارٹی، ڈاکٹر فاروق ستار اور سینئر رہنما عامر خان کی سربراہی میں دو دھڑوں میں تقسیم ہوگئی تھی اور دونوں گروپوں کے مابین تنازعات کا سلسلہ چھ روز تک جاری رہنے کے بعد رابطہ کمیٹی نے دو تہائی اکثریت سے ڈاکٹر فاروق ستار کو کنوینر کے عہدیدے سے سبک دوش کردیا تھا۔
اسی دن ڈاکٹر فاروق ستار نے ورکرز کنونشن بلا کر رابطہ کمیٹی تحلیل کردی تھی اور بعد ازاں ان کے گروپ کی جانب سے انٹرا پارٹی انتخابات کا انعقاد کیا گیا تھا جس میں فاروق ستار ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر منتخب ہوگئے تھے۔
تاہم بہادر آباد گروپ نے اس اقدام کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار کو کنوینر ماننے سے انکار کردیا تھا اور الیکشن کمیشن سے رجوع کیا تھا۔
فاروق ستار نے معاملے کی سماعت سے متعلق الیکشن کمیشن کے دائرۂ اختیار کو بھی چیلنج کیا تھا جسے کمیشن نے اپنے مختصر فیصلے میں مسترد کردیا ہے۔