انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے 2016 کے دوران دنیا کے بھر میں اہم معاملات، مشرق وسطیٰ کے کئی حصوں میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے لاتعلقی اور سیاسی بیان بازی نمایاں رہی، جو تشویش کا باعث ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے جنرل سیکرٹری سلیل شیٹی نے پیرس میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران کہا کہ 2016ء وہ سال تھا، جو خواتین، مردوں ور بچوں کے حقوق سے لاتعلقی اور ان کے لیے نفرت کی وجہ سے خراب رہا۔
دنیا کے دیگر علاقوں کے ساتھ ساتھ انسانی حقوق کے گروپس نے نا انصا فی کے خلاف عوامی سطح پر ابھرنے والی آواز وں کو بھی اپنی رپورٹ کا موضوع بنایا جس میں افریقہ میں زیادہ حقوق کےمطالبے سے لے کر یورپ میں تارکین وطن کی مدد کرنے والی کمیونیٹز یا امریکہ میں پولیس کی طرف سے طاقت کے بے جا استعمال کے خلاف احتجاج شامل ہے۔
شیٹی کا کہنا ہے کہ اس رپورٹ کا پیغام یہ ہے کہ جہاں لیڈر ناکام ہوجائیں وہاں لوگوں کو لازماً آگے بڑھنا چاہیے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے پیغام کا ایک اہم حصہ مغرب پر مرکوز ہے جس میں ہنگری کے وکٹر اوربن سے لے کر، ترکی کے رجب طیب اردوان اور امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ تک، سیاست دانو ں کی جانب سے خوف و ہراس کے ذریعے نفرت پھیلانے اور تقسیم کرنے کے بڑھتے ہوئے خطرے اور تارکین وطن، مسلمانوں اور سیاسی منحرفین اور دوسرے گروپس کو ہدف بنانے کا ذکر کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آج کل کی سیاست میں شرم ناک طریقے سے یہ خطرناک نظریہ بیچ کر کہ کچھ لوگ دوسروں کے مقابلے میں کم سطح کے انسان ہیں لوگوں کے تمام گروپس پر سے انسانیت کی چادر اتاری جا رہی ہے۔ یہ عمل انسانی فطرت کے تاریک ترین پہلوؤں کو بے مہار چھوڑنے کے خطرے کی مانند ہے۔
یہ صورت حال دوسری مغربی حکومتوں کو ظالمانہ نوعیت کے سیکیورٹی اقدامات کی جانب لے جا رہی ہے جس کے متعلق عہدے داروں کا کہنا ہے کہ دهشت گردی کو کچلنے کے لیے ایسا کرنا ضروری ہے۔
پیرس کے بارے میں ایمنسٹی کی سالانہ رپورٹ، صرف فرانس میں انسانی حقوق کی میراث ہی نہیں بلکہ نومبر میں پیرس پر دهشت گردوں کے حملوں کے بعد جاری ہنگامی صورت حال پر بھی نظر ڈالتی ہے۔
انسانی حقوق کے گروپس نے، جن میں ایمنسٹی انٹرنیشنل بھی شامل ہے، آمرانہ اقدامات کے خطرے پر سوال اٹھایا ہے جس کے متعلق اس کا دعویٰ ہے کہ اس سے اظہار کی آزادی کو دبایا اور مسلمانوں کو غیر منصفانہ طور پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ مغربی حکومتیں ان دعوؤں کو مسترد کرتی ہیں۔
ایمنسٹی کی رپورٹ’ انسانیت کے درجے سے نیچے گرانے ‘کے ان اقدامات کو بھی ہدف تنقید بناتی ہے جو یورپ بھر میں تارکین وطن اور پناہ ڈھونڈنے والوں کے خلاف استعمال کیے جا رہے ہیں، جس میں سرحد پر دیوار کی تعمیر، تارکین وطن کے خلاف تندو تیز اور چبھتے ہوئے بیانات، اور پچھلے سال تارکین وطن کے ریلوں کو روکنے کے لیے ترکی اور یورپی یونین کے درمیان ہونے والا معاہدہ شامل ہے۔
شیٹی کا کہنا ہے کہ میرا خیال ہے کہ 2016 میں ہونے والی سب سے خطرناک چیزوں میں سے ایک پناہ گزینوں کو دهشت گردوں کے مساوی قرار دینے کا بڑھتا ہوا رجحان تھا۔
انسانی حقوق کے میدان میں کام کرنے والی اس تنظیم نے امریکہ کی جانب سے عارضی سفری پابندی کے لیے، غیر انسانی، غیر قانونی اور احمقانہ جیسے سخت الفاظ استعمال کیے ہیں، اس صدارتی حکم کو، جس میں سات مسلم اکثریتی ملکوں کو ہدف بنایا گیا ہے، عدالت نے معطل کر رکھا ہے، اطلاعات کے مطابق جلد ہی اس کا ایک متبادل لایا جا رہا ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یہ اقدام ممکنہ دهشت گردوں کا ملک میں داخلہ روکنے کے لیے چھان بین کا بہتر نظام نافذ ہونے تک ایک ضروری متبادل تھا۔