پاکستان میں منشیات کے خلاف کام کرنے والے ادارے اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف)نے ملک میں ایک بڑےآن لائن شاپنگ پلیٹ فارم کے ذریعے منشیات اسمگل کرنے والے گروہ کے ارکان کو پکڑنے کا دعویٰ کیا ہے۔
اے این ایف کا کہنا ہے کہ ای کامرس کے ذریعے اسمگلنگ کی روک تھام کےسلسلے میں اب تک 33 پارسل قبضے میں لے کر 55 کلو سے زائد منشیات برآمد کرتے ہوئے 11 افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔
اے این ایف نے دعویٰ کیا ہے کہ آن لائن منشیات کی اسمگلنگ کے خلاف ملک بھر میں ایک ہی وقت آپریشن کیا گیا جس کے نتیجے میں 53 کلو سے زائد ہیروئن ، 1.6 کلو گرام آئس اور 1.2 کلو افیون برآمد کی گئی ہے۔
پاکستان میں آن لائن شاپنگ کا رجحان گزشتہ کچھ عرصے کے دوران ہی فروغ پایا ہے اور اب بیشتر برانڈز اپنی مصنوعات انٹرنیٹ پر مشتہر کرنے کے بعد آن لائن سپلائی کردیتے ہیں۔
صارفین کو گھر بیٹھے ادائیگی کے بعد اپنی مطلوبہ چیز مل جاتی ہے اور آن لائن فروخت کرنے والی کمپنی کسی مہنگی جگہ پر اپنا کاروبار چلانے کے بجائے کورئیر کمپنیوں کے ذریعے اپنا مال صارفین تک بھجوا کر منافع کما رہی ہیں۔
لیکن شاپنگ کے آن لائن طریقہ کار میں منشیات کیسے شامل ہوگئیں؟ اس تمام معاملے کی تحقیقات سے منسلک ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ اس بارے میں انٹیلی جنس اطلاعات موصول ہورہی تھیں کہ ایک گروہ منشیات کی ترسیل خود کرنے یا اسے گاڑیوں میں چھپا کر لے جانے کے بجائے دیگر ذرائع سے اپنے گاہکوں تک پہنچا رہا ہے۔
افسر نے بتایا کہ منشیات کی سپلائی کرنے والا گروہ آن لائن شاپنگ پلیٹ فارم استعمال کر رہا تھا جہاں عمومی طور پر آن لائن شاپنگ کے پیکس کو کسی عام چیک پوسٹ پر چیک بھی نہیں کیا جاتا۔
'اسمگلنگ میں ملوث افراد کا تعلق چاروں صوبوں سے ہے'
منشیات کی آن لائن اسمگلنگ کی اطلاعات ملنے کے بعد انٹیلی جنس کی بنیاد پر ایک مشہور آن لائن شاپنگ کمپنی کے پارسلز پر شک کے بعد بعض افراد کی ریکی شروع کی گئی جس کے دوران بعض ایسے پیکس ملے جن میں منشیات موجود تھی۔
افسر نے مزید بتایا کہ تحقیقات کا دائرہ مزید وسیع کیا گیا اور ملک کے مختلف شہروں میں ایک ہی دن کارروائی کرتے ہوئےگیارہ افراد کو گرفتار کرلیا گیا۔ اس کے بعد آن لائن شاپنگ کمپنی کے مختلف دفاتر پر بھی چھاپے مارے گئے اور مختلف مقامات سے منشیات برآمد کی گئی جو آن لائن شاپنگ کی آڑ میں سپلائی کی جارہی تھی۔
ان کے بقول منشیات فروشوں نے باقاعدہ طور پر کمپنیاں رجسٹرڈ کروا رکھی تھیں اور کپڑوں اور جوتوں سمیت دیگر سامان کی آڑ میں ایک عام پیکٹ میں آدھ سے ایک کلو تک منشیات ایک مقام سے دوسرے مقام پر پہنچائی جارہی تھی۔
اے این ایف کی ترجمان کنول نے اس بارے میں وائس آف امریکہ کو بتایا کہ آن لائن منشیات کی اسمگلنگ میں ملوث افراد کاتعلق ملک کے چاروں صوبوں سے ہے اور اس کاروبار سے منسلک مزید افراد کی نشاندہی اور انہیں گرفتار کیا جارہا ہے۔
ترجمان اے این ایف کا کہنا تھا کہ اس گروہ کا نیٹ ورک ملک بھر میں پھیلا ہوا ہے اور بڑے ای کامرس پلیٹ فارم کے ملازمین کا اس کاروبار میں شامل ہونا خارج از امکان نہیں۔