اوباما انتظامیہ نےبولیویا، برما اوروینزویلا کو تین ایسےممالک قراردیا ہےجو’واضح طور پر‘ منشیات کے خلاف لڑائی میں ناکام رہے ہیں۔
امریکی محکمہٴ خارجہ کی منشیات پر سالانہ رپورٹ میں بتایا گیا ہےکہ 20ایسےممالک ہیں جہاں سےبڑی مقدارمیں منشیات اسمگل ہوتی ہیں یا پھرمنشیات پیدا کرنےوالوں کی گزرگاہ ہیں۔
اِن میں افغانستان، کولمبیا، ہیٹی، بھارت، پاکستان اور لاؤس شامل ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اِس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ فہرست میں شامل یہ 20ممالک منشیات کے انسداد کےسلسلے میں اقدامات کرنے کا ارادہ نہیں رکھتے یا یہ کہ امریکہ سے تعاون نہیں کرنا چاہتے۔ اِس میں کہا گیا ہے کہ اِن حکومتوں کی بہترین کوششوں کے باوجودوہاں کےمعاشی اور جغرافیائی عوامل ہی کچھ ایسے ہیں کہ وہ منشیات کی تجارت کی اجازت دیتے ہیں۔
محکمہٴ خارجہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سارے ممالک کےشہریوں کومنشیات کی اسمگلنگ سے سنگین خطرہ لاحق ہے۔ اِس میں کہا گیا ہے کہ حکومت کی بد عنوانی کےانسداد کے ساتھ ساتھ، ایسے جرائم کے خلاف لڑنےکے لیےضروری ہے کہ ایسی حکمتِ عملی اپنائی جائےجس سے جرائم پیشہ نیٹ ورکس کی مالی طاقت کو توڑا جاسکے۔
20ممالک جو منشیات کی اہم گزرگاہیں یا جہاں سےمنشیات پیدا کرنے والوں کی نقل و حرکت ہوتی ہے وہ ہیں افغانستن، بہاماز، بولیویا، برما، کولمبیا، کوسٹا ریکا، ڈومینک ریپبلک، اکواڈور، گوٹے مالا، ہیٹی، ہندوراز، بھارت، جمیکا، لاؤس، میکسیکو، نکاراگوا، پاکستان، پناما، پیرو اور ونزویلا۔