بھارت کے دار الحکومت نئی دہلی میں اس ماہ دنیا کے طاقتور ترین راہنماؤں کے اجلاس جی 20 کے موقع پر اینٹی ڈرون سسٹمز اور لگ بھگ ایک لاکھ تیس ہزار سیکیورٹی اہلکار حفاظت کے لئے متعین کیے جائیں گے۔ یہ سر براہی اجلاس عالمی اسٹیج پر وزیر اعظم نریندر مودی اور ملک کی بڑھتی ہوئی موجودگی کا ایک مظہر ہے۔
9 ستمبر سے شروع ہونے والے اس دو روزہ سر براہی اجلاس میں بھارت جن انتہائی مقتدر مہمانوں کا خیر مقدم کرے گا ان میں امریکی صدر جو بائیڈن سے لے کر برطانوی وزیر اعظم رشی سونک اور سعودی عرب کے محمد بن سلمان تک شامل ہوں گے ۔ تاہم نئی دہلی اور بیجنگ کے ذرائع نے کہا ہے کہ چینی صدر زی جن پنگ ممکنہ طور پر اس اجلاس میں شامل نہیں ہوں گے۔
تقریب کے دوسرے متوقع مہمان
جاپان ، آسٹریلیا ، فرانس اور جرمنی کے راہنما بھی ان مہمانوں میں شامل ہیں جن کی شرکت متوقع ہے ، اگرچہ روسی صدر ولادی میر پوٹن ، جنہیں یوکرین کی جنگ کی وجہ سے مغربی تنقید کا سامنا ہے، کہہ چکے ہیں کہ ان کی نمائندگی وزیر خارجہ سرگئی لاروف کریں گے ۔ اقوام متحدہ ، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ، ورلڈ بنگ ، ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن اور ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے سربراہان بھی اجلاس میں موجود ہوں گے ۔
تقریب کس مقام پر منعقد ہو گی؟
یہ تقریب دنیا کے ایک سب سے گنجان آباد شہر اور دار الحکومت کے وسط میں ایک وسیع و عریض میدان میں قائم ایک شاندار کنونشن اور نمائشی سنٹر میں منعقد ہو گی ۔ مودی نے سربراہی اجلاس کی میزبانی کےلیے جولائی میں ، 300 ملین ڈالر کی لاگت کی ، سیپی کی شکل کی اس عمارت کا افتتاح کیا تھا جس میں تین ہزار سے زیادہ لوگ بیٹھ سکتے ہیں۔
مودی نے بھارت کی گروپ ٹوئنٹی کی ایک سالہ صدارت کو ایک قومی تقریب میں ڈھال دیا ہے، جس میں ملک کے اہم مقامات پر گروپس کے مختلف اجلاس ہو رہے ہیں جن میں دو دراز ریاست ارونا چل پردیش اور کشمیر کا شہر سری نگر شامل ہے۔
امن عامہ کے انتظامات
عہدے داروں نے کہا ہے کہ شہر کی حفاظت نئی دہلی کی مضبوط پولیس کے 80 ہزار اہلکاروں سمیت سیکیورٹی کے تقریباً ایک لاکھ تیس ہزار اہلکار کریں گے ۔
دہلی پولیس کے ایک خصوصی کمشنر دپیندرا پاٹھک نے جو شہر میں سیکیورٹی کے انتظامات کے انچارج ہیں ، کہا کہ “یہ ایک تاریخی اور اہم موقع ہے۔” انہوں نے کہا کہ,” امن عامہ برقرار رکھنے کے لیے ہوم گارڈز اور پیرا ملٹری بارڈر سیکیورٹی فورس سمیت دوسرے سرکاری سیکیورٹی اداروں سے ہزاروں اہلکاروں کو متعین کیا جائے گا ۔ “
انہوں نے کہا کہ” مظاہروں اور اجتماعات کو قابو میں رکھنے کےلیے مستعد پولیس کی ایک خاطر خواہ نفری موجود ہوگی ۔ “
تقریب کے احاطے کی حفاظت
پاٹھک شہر کی سیکیورٹی کے انچارج ہیں ، مگر مرکزی احاطے کی حفاظت دہلی پولیس کے ایک اور اسپیشل کمنشنر ، رنویر سنگھ کرشنیا کی سر کردگی کی ایک ٹیم کرے گی۔
اگرچہ دا ر الحکومت میں نسبتاً امن ہے تاہم قریبی صنعتی شہر گڑ گام میں گزشتہ ماہ فرقہ وارانہ کشیدگی بھڑک اٹھی تھی جس میں کم از کم سات لوگ ہلاک ہوئے۔
عہدے داروں کا کہنا ہے کہ سربراہی اجلاس کے موقع پر اختتا م ہفتہ ، نئی دہلی کی سرحدوں کی سخت حفاظت ہو گی اور شہر تک رسائی کو ریگولیٹ کیا جائے گا۔
حکومت دو کروڑ آبادی کے اس شہر کو جزوی طور پر بند رکھنے کی منصوبہ بندی کررہی ہے جب کہ اسکولوں، سرکاری محکموں اورکاروباری مراکز کو تین دن تک بند رہنے کا کہا جارہاہے ۔
فضائی دفاع اور ڈورن شکن سسٹمز
بھارتی ائیر فورس کے ایک ترجمان نے خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ ادارہ دہلی اور قریبی علاقوں میں مربوط فضائی دفاع کے لیےٹھوس اقدامات کرے گا۔ ترجمان نے کہا کہ دہلی پولیس اور پیرا ملٹری فورسز کے ساتھ ساتھ بھارتی فوج جس میں ائیر فورس شامل ہے ، کسی بھی فضائی خطرے کو روکنے کے لیے ڈورن شکن سسٹمز نصب کرے گی ۔ لگ بھگ 400 فائر فائٹرز بھی مستعد ہوں گے ۔
صدر بائیڈن کہاں قیام کریں گے؟
تقریب کے مقام پر سیکیورٹی کنٹرول رومز قائم کیے جائیں گے اور اہم ہوٹلوں میں سیکیورٹی کے خصوصی انتظامات کیے جارہے ہیں جن میں آئی ٹی سی موریا ہوٹل شامل ہے جہاں صدر بائیڈن قیام کریں گے ۔
شہر کی سجاوٹ اور تقریب کے اشتہارات
پورا سال سڑکوں ، ہوائی اڈوں ، بس اسٹاپس ، پارکوں، ریلوے اسٹیشنوں ، سرکاری دفاتر اور سرکاری میڈیا پر گروپ 20 کے اشتہارات آویزاں کئے گئے ہیں۔ نئی دہلی کے اہم چوراہوں کو نئے فواروں اور آرائشی پودوں سے سجایا گیا ہے ۔
شہر کے بندروں سے نمٹنے کا بندو بست
جب کہ شہر میں بندروں کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے کئی مقامات پر سیاہ چہرے والے بڑے بندروں یا لنگوروں کے اصل سائز کے کٹ آؤٹس نصب کر دیے گئے ہیں اور لنگوروں کی آوازیں نکالنے والے ماہرین کو متعین کیا گیا ہے تاکہ بندروں کو کٹ آؤٹس اور ان کی نقلی آوازوں سے یہ تاثر ملے کہ اس علاقے میں لنگور ہیں اور وہ وہاں جانےسے رک جائیں۔ واضح ہو کہ بندر لنگوروں سے ڈرتے ہیں ۔
بلٹ پروف لیموزینز
حکومت نے راہنماؤں کو لانے کے لیے 20 بلٹ پروف لیمو زینز بھی180 ملین بھارتی روپوں میں لیز پر حاصل کی ہیں ۔ دنیا کے بہت سے راہنما خود اپنے باڈی گارڈز اور گاڑیوں کےساتھ سفر کرتے ہیں ۔
ایک سرکاری عہدے دار نے بتایا کہ بھارت نے ملکوں سے درخواست کی ہے کہ وہ اپنے ساتھ لائے جانے والی کاروں اور عملے کی تعداد کو مناسب رکھیں ، لیکن ان پر کوئی پابندی نہیں لگائی گئی ہے۔
عہدے دار نے کہا کہ امریکہ اس موقع پر ایک ہفتے کے عرصے میں 20 سے زیادہ ہوائی جہاز لا رہا ہے۔
( اس رپورٹ کا مواد اے ایف پی سے لیا گیا ہے۔)