خیبرپختونخوا کے جنوبی ضلعے لکی مروت میں مبینہ عسکریت پسندوں نے ایک تھانے پر جدید خودکار ہتھیاروں سے حملہ کیا جس کے نتیجے میں چار پولیس اہلکار ہلاک جب کہ چار زخمی ہوئے۔
لکی مروت کے ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) ضیا الدین احمد کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق مبینہ دہشت گردوں نے ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب تھانہ برگئی پر خودکار ہتھیاروں، کلاشنکوف اور راکٹ لانچروں سے فائرنگ کی گئی جب کہ ہینڈگرینڈ بھی پھینکے گئے۔
بیان کے مطابق تھانے میں موجود پولیس نے بھی بھرپور جوابی کارروائی کی۔
پولیس حکام نے فائرنگ کے تبادلے میں چار اہلکاروں کے ہلاک اور چار کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔
حملے کے بعد پولیس کی بھاری نفری موقعہ پر پہنچ گئی اور علاقے میں سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔
ابھی تک لکی مروت میں پولیس تھانے پر ہونے والے حملے کی ذمہ داری کسی نے قبول نہیں کی ہے تاہم پولیس حکام اور مقامی لوگوں کا مؤقف ہے کہ یہ دہشت گردی کا واقعہ ہے۔
خیال رہے کہ رواں سال نومبر میں لکی مروت ہی میں ایک پولیس گاڑی پر عسکریت پسندوں نے حملہ کر کے چھ اہلکاروں کو قتل کر دیا تھا۔
ہلاک ہونے والے اہلکاروں کی تدفین
لکی مروت کے تھانہ برگئی پر عسکریت پسندوں کے حملے میں ہلاک ہونے والے چار اہلکاروں کی نماز جنازہ پولیس لائن میں ادا کی گئی ۔
نماز جنازہ کے بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے ریجنل پولیس افسر بنوں سید اشفاق انور نے کہا کہ ان اہلکاروں کا خون رائیگاں نہیں جائے گا۔
انہوں نے ورثاکو یقین دلایا کہ اس افسوس ناک واقعے میں ملوث شرپسندوں کو جلد از جلد بے نقاب کرکے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ آخری دہشت گرد کے خاتمے تک یہ جنگ ہر قیمت پر جاری رہے گی۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کا لکی مروت میں دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے پولیس اہلکاروں کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
سرکاری بیان کے مطابق وزیرِ اعلیٰ نے انسپکٹر جنرل پولیس سے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔
وزیرِ اعلیٰ نے زخمی پولیس اہلکاروں کو بہترین طبی امداد بھی فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔
دوسری طرف کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) خیبرپختونخوا کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پولیس نے 2022 میں 768دہشت گردوں کو گرفتار کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق رواں سال میں 90 دہشت گردوں کو حراست میں لیا گیا۔ سی ٹی ڈی نے رواں سال مجموعی طور پر صوبے بھر میں 2597 آپریشن کیے۔
رواں سال خیبرپختونخوا پولیس پر 219 حملوں میں اہلکاروں کو ٹارگٹ کیا گیا جن میں 116پولیس اہلکار ہلاک جب کہ 125زخمی ہوئے۔