"ستارہ اور مہر النساٗ "سے اپنے ٹیلی ویژن کے سفر کا آغاز کرنے والی عتیقہ اوڈھوان دنوں فنکاروں کی فلاح کے بارے میں بےحد فکر مند ہیں۔
’’اب تک کوئی منظم ادارہ نہیں بن پایا جو فنکاروں کے مسائل کو دیکھ سکے حالانکہ اداکار اپنی پوری زندگی اپنے فن کو دے دیتا ہے۔ لیکن جب عمر کی وجہ سے اس کی موجودگی یا ڈیمانڈ کم ہو جاتی ہے تو اس کی آمدن بھی متاثر ہوتی ہے تو ایسے وقت میں اسے جس سپورٹ کی ضرورت ہوتی ہے وہ نہیں مل پاتی‘‘۔
عتیقہ اوڈھو پاکستانی ٹیلی ویژن ڈرامہ کا بڑا نام ہونے کے ساتھ فلاحی کاموں میں پیش پیش ہیں۔ بریسٹ کینسر کے بارے میں آگاہی کی مہم کی ایمبیسیڈر ہیں اور کاسمیٹکس کا ایک برانڈ بھی اپنے نام سے چلاتی ہیں۔ وہ ایک سرگرم سیاسی کارکن کی حیثیت سے بھی جانی پہچانی شخصیت ہیں ۔
عتیقہ کہتی ہیں کہ وہ اداکاروں کی مختلف تنظیموں میں وہ اپنا کردار ادا کرتی آئی ہیں۔ وہ پروڈیوسرز ایسوسی ایشن کی چئیر پرسن رہی ہیں اور آجکل وہ ایکٹرز ایسوسی ایشن کی چئیر پرسن ہیں اور اب انہوں نے ایک ٹریڈ ایسوسی ایشن کے طور پر اپنا ایک نظام بنایا ہے جس میں ہیلتھ انشورنس کا بندوبست ہے اور اب لائف ڈس ایبیلیٹی انشورنس بھی قائم کی جا رہی ہے۔’’ اب یہ فیصلہ ہوا ہے کہ ہم اپنے ان مسائل کو خود ہی حل کریں گے کیونکہ اب ہماری ایک مضبوط کمیونٹی ہے۔‘‘
SEE ALSO: ’خواتین کا میڈیا میں آنا پھر شناخت بنانا آج بھی اتنا ہی مشکل ہے جتنا پہلے تھا‘عام طور پر شو بز کو گلیمر سے منسوب کیا جاتا ہے، لیکن عتیقہ کہتی ہیں کہ ہر شعبے کی طرح یہاں بھی مشکلات کم نہیں۔ انتیس برس کے اس عرصےمیں جو میں نے سکرین پر گزارا، میرے کام کو سراہا گیا۔ لیکن یہ سفر دشوار بھی تھا۔اس دشواری کی وجہ وہ ملکی حالات اورڈرامہ انڈسٹری کی صورتحال کو قرار دیتی ہیں، جس کے لئے فنکار مشکلات سے گزرتا رہتا ہے۔
ایک اداکار کی حیثیت سے وہ ٹی وی ، فلم اور تھئیٹر تینوں میڈیمز کو پسند کرتی ہیں ،لیکن،ان کے بقول، تھیئٹر میں فوری طور پرلوگوں کی پسند یا نا پسند اور رد عمل معلوم ہو جاتا ہے جبکہ ٹیلی ویژن اداکار اور دیکھنے والوں کے درمیان ایک ذاتی کنکشن بنتا ہے کیونکہ فنکاراس کے ڈرائنگ روم میں آ جاتا ہے ۔
SEE ALSO: قابلِ اعتراض مواد پر پیمرا کا نوٹس؛ 'ایسے احکامات ٹی وی انڈسٹری کو آگے نہیں بڑھنے دیں گے'کچھ عرصے سے ترکی کے ڈراموں کو اردو میں ڈب کیا جارہا ہے اور انہیں بے حد پذیرائی بھی مل رہی ہے۔ جبکہ پاکستان میں نجی پروڈکشن ہاوسز بھی ڈرامہ تیار کر رہے ہیں تو دوسرے ممالک کے ڈراموں کی اتنی مانگ کیوں؟
عتیقہ اوڈھو نے کہا کہ ’’ہماری ایک کولیکٹو ہسٹری ہے اس لئے لوگوں کی دلچسپی ہوتی ہے ۔ پھر دوستانہ ممالک کے ساتھ اس نوعیت کی شراکت داری کا خیر مقدم ہوتا ہے ۔ ترکی کی تیکنیک بہت زبردست ہے‘‘ ۔ وہ سمجھتی ہیں کہ ’’ دوست ممالک کے ساتھ اس طرح کی شراکت داری اہم ہے اور اسے سیاست سے بالا تر ہونا چاہیئے ۔ مزید رابطے ہونے چاہییں تاکہ اپنی گلوبل آڈئینس کے لئے بہتر طور پر پرفارم کر سکیں‘‘
Your browser doesn’t support HTML5
عتیقہ کہتی ہیں کہ پہلےدور کے مسائل اور موضوعات کے مقابلے میں آج مسائل مختلف ہیں۔ اس لئے انہیں سامنے لاتے ہوئے آگہی پیدا کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ سوچ بدلتی ہے۔ نئے مسائل کے لئے نئے قوانین بنتے ہیں ۔ اب کسی نئی چیز کو دیکھ کر حیرت یا شاک کا عنصر ختم ہو گیا ہے۔ ایک عالمی ناظر ہونے کی وجہ سے ہم کھلے دل سے حساس موضوع کی تلخی کو برداشت کرتے ہیں ۔ ایک زمانے میں ممنوع سمجھے جانے والے موضوعات پر اب کھل کر بات ہونے لگی ہے۔
عتیقہ اوڈھو نے میری پوڈ کاسٹ میں اپنے پسندیدہ کرداروں کے بارے میں بھی بات کی ۔اس بات چیت کو سننے کے لئے اوپر ’ آج اور کل‘ یعنی میری پوڈ کاسٹ کے لنک پر کلک کریں اور اس گفتگو میں شامل ہونے کے لئے اردو وی او اے کے سوشل میڈیا پیجز پر اس پوڈکاسٹ کے لنک کے نیچے اپنے کمنٹس لکھنا مت بھولئے ۔