شاید آپ کو یہ جان کر حیرت ہو کہ دنیا میں ایک ایسا جانور بھی ہے جو عمر بھر پانی نہیں پیتا۔ لیکن رہتا پانی کے قریب درختوں پر ہے۔ کھاتا پتے ہے اور وہ بھی ایسے جو چبانے میں مشکل اور تاثیر میں زہریلے ہوتے ہیں ۔اس جانور کا تعلق براعظم آسٹریلیا ہے، جس کی نسل کو اب انسان سے خطرہ ہے۔
آسٹریلیا حیرت انگیز حیاتیات اور نباتات کی سرزمین ہے۔ یہاں گوشت خور پودے بھی پائے جاتے ہیں جو کہیں جاتے نہیں مگر ان کے اندر ایسی کشش ہے کہ شکار خود ان کی جانب کھچا چلا آتا ہے۔ دنیا کے زہریلے ترین 25 سانپوں میں سے 21 آسٹریلیا میں ہیں۔ دنیا میں موجود پودوں اور جانوروں کی 80 فی صد سے زیادہ اقسام صرف اس منفرد براعظم میں ملتی ہیں جن کا کسی اور جگہ وجود نہیں ہے۔ ان میں کوالہ بھی ہےجو پانی کا ایک بھی گھونٹ پیئے بغیر تمام عمر گزار دیتا ہے۔
آسٹریلیا کا وسطی شمالی ساحلی علاقہ کوالہ کا مسکن ہے ۔ یہ تین لاکھ 15 ہزار ہیکٹر پر پھیلا ہوا نیشنل پارک ہے ، جسے کوالہ کا گھر بھی کہا جاتا ہے۔ اس نیشنل پارک میں 106 حصے ایسے ہیں جہاں کوالہ کی آبادیاں موجود ہیں۔
کوالہ کی خوراک درخت کے پتے ہیں۔ یوکلپٹس کے پتے تو وہ بہت ہی شوق سے کھاتا ہے۔ آب و ہوا کی تبدیلی کے نتیجے میں جنگلات میں بھڑک اٹھنے والی آگ کے بڑھتے ہوئے واقعات نے کوالہ کی آبادیوں کو بھی نقصان پہنچایا ہے۔ رہی سہی کسر بڑے پیمانے پر جنگلات کی کٹائی نے پوری کر دی ہے۔
جنگلی حیات کے ماہرین کا اندازہ ہے کہ اس وقت کوالہ کی مجموعی تعداد 2 لاکھ 87 ہزار سے 6 لاکھ 28 ہزار کے درمیان ہے، جس میں جنوبی آسٹریلیا اور وکٹوریہ کے علاقوں کے وہ کوالہ بھی شامل ہیں جن کی گنتی نہیں کی گئی ہے۔
جنگلی حیات کے تحفظ کے عالمی ادارے ڈبلیو ڈبلیو ایف کے آسٹریلیا کے لیے عہدے دار ڈاکٹر اسٹورٹ بلانچ کا کہنا ہے کہ آسڑیلیا کے اکثر علاقوں میں سن 2000 سے 2020 کے دوران، جنگلات کی کٹائی، خشک سالی اور جنگلات کی آگ کے نتیجے میں کوالہ کی تعداد آدھی سے زیادہ کم ہو چکی ہے۔
حکومت نے کوالہ کی نسل کو ختم ہونے سے بچانے کے لیے نیوساؤتھ ویلز کے علاقے میں جہاں کوالہ کی بڑی آبادیاں موجود ہیں، 21 ہزار ایکٹر رقبے کے جنگلات میں درخت کاٹنے پر پابندی لگا دی ہے۔
ڈاکٹر بلانچ کہتے ہیں کہ حکومت کی اس کوشش سے کوالہ کی گھٹتی ہوئی نسل کو بچانے میں مدد مل سکتی ہے۔
مگر ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر ہم اس صدی میں کوالہ کی نسل کو مٹنے سے بچانے کا پختہ ارادہ رکھتے ہیں تو پھر ہمیں اس سے کہیں زیادہ اقدامات کرنے ہوں گے اور لاکھوں ایکٹر رقبے پر پھیلے ہوئے جنگلات کو کٹائی اور آتش زدگی سے بچانا ہو گا۔
ماحولیات کے تحفظ کے ایک اور گروپ گرینز کی ترجمان سو ہیگن سن حکومتی اقدامات کو انتہائی ناکافی قرار دیتے ہوئے کہتی ہیں کہ جنگلات کی کٹائی سے متعلق یہ پابندی لکڑی کی صنعت کے لیے ایک تحفہ ہے کیونکہ اس سے انہیں 58 فی صد جنگلات میں a اپنی من مانیاں کرنے کی آزادی مل گئی ہے۔
کوالہ کے بارے میں جنگلی حیات کے ماہرین کا خیال ہےکہ وہ تقریباً ڈھائی کروڑ سال سے آسٹریلیا کے جنگلات میں رہ رہے ہیں۔ یہ وہ دور تھا جب جنگل گھنے اور نمدار تھے۔ بارشیں کثرت سے ہوتی تھیں۔ ان کی خوراک درختوں کے پتے تھے۔خاص طور پر یوکلپٹس کے پتے۔ پھر جیسے جیسے موسم تبدیل اور درختوں کے پتے سخت ہوتے گئے، کوالہ نے بھی خود کو ماحول کے مطابق ڈھال لیا اور سخت پتوں کو چبانے کی صلاحیت حاصل کر لی۔
کوالہ کے بارے میں ایک دلچسپ بات یہ ہے کہ پانی نہ پینے کے باوجود وہ اپنی پانی کی ضرورت پوری کر لیتے ہیں اور یہ پانی انہیں یوکلپٹس کے پتوں کو چبانے سے حاصل ہوتا ہے جن میں پانی کی مقدار نسبتاً زیادہ ہوتی ہے۔
اس جانور کا کوالہ نام بھی اسی وجہ سے ہے کیونکہ وہ پانی نہیں پیتا۔ کوالہ آسٹریلیا کی قدیم قبائلی زبان ابوریجین کا لفظ ہے جس کا مطلب ہے پانی نہ پینے والا۔
کوالہ کا تعلق جانوروں کے اس نسلی گروپ سے ہے جس میں ریچھ اور کینگرو بھی شامل ہیں۔ کوالہ اگرچہ ریچھ سے زیادہ مشابہت رکھتا ہے لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ وہ بنیادی طور پر کینگرو کے زیادہ قریب ہے۔
کوالہ کینگرو جیسا بھی نہیں ہے۔ اس کے جسم پر بھیڑ کی طرح اون ہوتی ہے۔ اس کا چہرہ گول، ناک منفرد اور دیکھنے میں اتنا بھلا لگتا ہے کہ اس پر پیار آنے لگتا ہے۔ لیکن کوالہ ایک ایسا جانور ہے جسے گھر میں پالا نہیں جا سکتا اور وہ انسانوں سے مانوس بھی نہیں ہوتا ۔
کوالہ ایک ممالیہ جانور ہے۔ بچے پیدا کرتا اور انہیں پالتا ہے لیکن وہ ایک خاندان کی طرح رہنا پسند نہیں کرتا ۔ شاید اس کی وجہ یہ ہے کہ اس کی زندگی یوکلپٹس کے درختوں کی شاخوں پر گزرتی ہے۔ اگرچہ وہ اکیلا رہتا ہے تاہم وہ اپنے آس پاس کی خبر رکھتا ہے۔
کوالہ کا قد دو سے تین فٹ کے درمیان اور وزن 9 سے 30 پونڈ تک ہوتا ہے۔ نر کوالہ 8 سے 12 سال تک زندہ رہتا ہے جب کہ مادہ 18 سال تک کی عمر پاتی ہے۔ مادہ کوالہ اپنے نر کے مقابلے میں خاصی سمارٹ ہوتی ہے اور اس کا وزن نر سے عموماً نصف ہوتا ہے۔
کوالہ کی نسل کو جنگلات کی کٹائی اور جنگلات میں بھڑک اٹھنے والی آگ سے خطرہ ہے۔ یہ دونوں خطرات براہ راست اور بالواسطہ طور پر انسان کے پیدا کردہ ہیں۔ انسان نے ترقی کے نام پر زمین پر اتنے خطرات بکھیر دیے ہیں جس سے اس کی اپنی بقا کو خدشات لاحق ہو گئے ہیں۔