چین اور امریکہ کے درمیان ممکنہ تصادم کی تیاری کے لیے آسٹریلوی فوج کو تیزی سے تبدیل کیا جائے گا۔پیر کو شائع ہونے والے ایک بڑے دفاعی جائزے کے ایک غیر خفیہ ورژن میں تجویز دی گئی ہے کہ آسٹریلیا انڈو پیسیفک کے علاقے میں عالمی قوانین پر مبنی آرڈر کے لیے چین کے بڑھتے ہوئے خطرے کے مقابلے کی خاطر مزید طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل خریدے ۔
دفاعی جائزے میں آسٹریلیا کی فوج میں دہائیوں میں ہونے والی سب سے بڑی تبدیلی کا خاکہ پیش کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں چین کو آسٹریلیا کے لیے براہ راست خطرہ قرار نہیں دیا گیا ہے ، لیکن یہ انتباہ کیا گیا ہے کہ بیجنگ کی تیز رفتار فوجی تیاری اور جنوبی بحیرہ چین میں اس کے علاقائی عزائم آسٹریلیا کی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔
رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ خطے میں بڑے تنازعے کا امکان... ہمارے قومی مفاد کے لیے براہ راست خطرہ ہے۔
جائزے میں ان خدشات کی بھی تفصیلات فراہم کی گئی ہیں کہ آسٹریلوی ڈیفنس فورس جدید جنگ کے میزائل دورکے لیے مسلح نہیں ہے اور یہ کہ آسٹریلیا کو جغرافیائی طور پر الگ تھلگ ہونے کی اپنی خصوصیت کی وجہ سے جو تحفظ حاصل تھا اب وہ اس سے مستفید نہیں رہا ہے۔
SEE ALSO: امریکہ،برطانیہ اور آسٹریلیا کے درمیان جوہری آبدوزوں کا معاہدہیہ رپورٹ آسٹریلیا کے سابق وزیر دفاع اسٹیفن اسمتھ اور سابق دفاعی سربراہ سر اینگس ہیوسٹن نے تیار کی ہے۔ اس میں شمالی آسٹریلیا میں فوجی اڈوں کو بہتر بنانے اور طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں میں مزید سرمایہ کاری کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
اس میں حکومت پر یہ زور بھی دیا گیا ہے کہ وہ اس پرانے مفروضے کو ختم کرے کہ آسٹریلیا کو کسی براہ راست تصادم کی تیاری کے لیے ایک دہائی کا انتباہ درکار ہو گا۔
آسٹریلوی وزیر اعظم انتھونی البنیز نے پیر کو کینبرا میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی فوج کو جدید چیلنجز کے لیے تیار رہنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں دوسری جنگ عظیم کے بعد سے اپنے خطے اور درحقیقت دنیا بھر میں سب سے مشکل اسٹریٹجک حالات کا سامنا ہے۔ یہ ہی وجہ ہے کہ ہم اپنی صلاحیتوں پر سرمایہ کاری کر رہے ہیں، اور ہم ایک زیادہ محفوظ آسٹریلیا اور ایک زیادہ مستحکم اور خوشحال خطہ بنانے کے لیے اپنے تعلقات میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔
آسٹریلیا کی مسلح افواج کے جائزے میں یہ انتباہ بھی کیا گیا ہے کہ آسٹریلیا اور دوسرے ملکوں کی دفاعی صلاحیتوں کو آب و ہوا کی تبدیلی سے بہت زیادہ خطرہ لاحق ہو گیا ہے کیوں کہ ان کا آفات سے نمٹنے اور انسانی ہمدردی کی امداد کے لیے فوج پر انحصار بڑ ھ گیا ہے ۔
SEE ALSO: آسٹریلیا کو دہائیوں کے بدترین سیلاب کا سامنا، ہزاروں افراد بے گھر، اسکول بندکینبرا میں حکومت نے کہا ہے کہ وہ دفاعی رپورٹ کی سفارشات پر 12.6 ارب ڈالر خرچ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
بیجنگ کی جانب سے ابھی تک کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا ہے ۔ آسٹریلیا کے ساتھ اس کے تعلقات حالیہ برسوں میں مختلف سفارتی اور تجارتی تنازعات کی وجہ سے خراب ہوئے ہیں۔ لیکن تقریباً ایک سال قبل کینبرا میں بائیں بازو کی حکومت کے انتخاب کے بعد سے دوطرفہ کشیدگی میں کمی دیکھی گئی ہے، خاص طور پر گزشتہ نومبر میں انڈونیشیا میں بین الاقوامی سربراہی اجلاس کے موقع پر وزیر اعظم البنیز کی چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ ملاقات کے بعد۔
البنیز اس سے قبل زور دے چکے ہیں کہ اگرچہ آسٹریلیا کے سب سے بڑے تجارتی شراکت دار چین کے ساتھ بہتر تعلقات اہم ہیں، لیکن دونوں ملکوں کے درمیان لامحالہ مختلف معاملات پر اختلاف ہو گا۔
وی او اے نیوز