ویب ڈیسک —
<p><strong>آسٹریلیا میں ایک مسودۂ قانون زیرِ غور ہے جس کے تحت گوگل اور فیس بک جیسی بڑی ڈیجیٹل کمپنیوں کو اپنی ویب سائٹس پر خبریں شائع کرنے کے لیے آسٹریلیا کے ذرائع ابلاغ کے اداروں کو معاوضہ ادا کرنا ہو گا۔</strong></p>
<p>گوگل نے متنبہ کیا ہے کہ اگر خبروں کے مواد کی اشاعت کا معاوضہ ادا کرنا پڑ گیا تو اس سے آسٹریلیا کے لوگوں کی ذاتی معلومات خطرے میں پڑ جائیں گی۔</p>
<p>یہ مسودۂ قانون گزشتہ ماہ تیار کیا گیا ہے۔ اس سے قبل آسٹریلیا کی حکومت اور امریکہ کے بڑے ٹیکنالوجی کے اداروں فیس بک اور گوگل کے درمیان مہینوں تک مذاکرات ہوتے رہے۔ جو بے نتیجہ ثابت ہوئے۔</p>
<p>پیر کو آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے لیے گوگل کی مینیجنگ ڈائریکٹر میلینی سلوا نے ایک کھلا خط آن لائن پوسٹ کیا جس میں کہا گیا ہے کہ اگر یہ قانون منظور ہو گیا تو آسٹریلوی عوام کا ذاتی ڈیٹا بڑی میڈیا کمپنیوں کے پاس چلا جائے گا۔ جس سے ان کی سرچ کرنے کی درجہ بندی خود بخود بڑھ جائے گی۔ </p>
<p>سلوا نے خط میں یہ بھی کہا ہے کہ گوگل اور یوٹیوب جو خدمات مفت دیتا ہے۔ ان پر ضرب پڑے گی اور اس کے نتیجے میں آسٹریلیا کے لوگوں کو ایسی خدمات حاصل کرنے کے لیے قیمت ادا کرنی ہو گی۔</p>
<div class="tag_image tag_readalso floatEnlarge" contenteditable="false" mode="readalso|enlarge|5379475|small|floatEnlarge|"><img alt="" contenteditable="true" src="../../img/spacer.gif" title="This is just placeholder, it will be replaced on public site." /><span>'آسٹریلوی ذرائع ابلاغ کے مواد پر گوگل اور فیس بک کو ادائیگی کرنا ہو گی'</span></div>
<p>آسٹریلیا کے مسابقت اور صارفین کے کمیشن کے سربراہ روڈ سمز نے گوگل کے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے اسے گمراہ کن قرار دیا ہے۔</p>
<p>انہوں نے کہا کہ مجوزہ قانون میں یہ نہیں کہا گیا کہ گوگل کسی صارف کی ذاتی معلومات دوسرے کے حوالے کرے یا تلاش کرنے کی خدمات کا معاوضہ طلب کرے۔</p>
<p>گوگل کی عہدیدار کا یہ کھلا خط ایک ایسے وقت پوسٹ کیا گیا ہے جب اس مجوزہ قانون کے بارے میں عوام سے مشورہ کیا جا رہا ہے اور ان کی رائے معلوم کی جا رہی ہے۔</p>
<p>واضح رہے کہ گزشتہ کئی برس سے آسٹریلیا کی میڈیا کمپنیوں کو کم اشتہارات مل رہے تھے۔ جب کہ بہت سے اشتہارات گوگل اور فیس بک جیسی بڑی کمپنیوں کو ملنے لگے ہیں اور اس طرح آسٹریلوی ذرائع ابلاغ کی آمدنی کم ہوتی جا رہی ہے۔</p>