وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اور نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے چیئرمین اسد عمر کہتے ہیں کہ پاکستان میں کرونا وائرس کی بھارت میں سامنے آنے والی قسم ڈیلٹا کا پھیلنا تشویش ناک ہے۔
سوشل میڈیا پر ایک بیان میں اسد عمر کا کہنا تھا کہ مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹیلی جنس) سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ احتیاطی تدابیر پر عمل نہ کرنے سے ملک میں وائرس کی چوتھی لہر کے امکانات بڑھ رہے ہیں۔
اُنہوں نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ فیلڈ رپورٹس سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ بند مقامات پر شادیوں کی تقریبات، بند ریسٹورنٹس اور بند جِمز (ورزش کرنے کی جگہ) میں کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے قواعد و ضوابط (ایس او پیز) پر عمل درآمد نہیں ہو رہا۔
اُنہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ اگر ان مقامات کے مالکان نے ذمہ داری کا مظاہرہ نہ کیا تو انہیں بند کیا جا سکتا ہے۔
طبی ماہرین سمجھتے ہیں کہ اگر پاکستان میں کرونا وائرس کی قسم ڈیلٹا پھیلتی ہے یا عید الاضحٰی پر کرونا کے کیسز کی شرح میں اضافہ ہوتا ہے تو لوگ این سی او سی کی ہدایات پر عمل کریں۔ تاکہ وبا کے پھیلاؤ کی شرح کم رہے۔
ماہرِ ویکسین اور نیشنل کنٹرول لیبارٹری بائیولوجکس کے سابق ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر عبدالصمد خان بتاتے ہیں کہ کرونا وائرس کی بھارت میں سامنے آنے والی قسم ڈیلٹا خطرناک ہے جس کے بارے میں وزیرِ اعظم پاکستان بھی کہہ چکے ہیں کہ ملک میں اِس کا پھیلاو شروع ہو چکا ہے۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر عبدالصمد خان نے بتایا کہ کرونا کی ڈیلٹا قسم کے شروع میں دو یا تین مریض پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کے شہر مظفرآباد میں سامنے آئے تھے جنہیں قرنطینہ کر دیا گیا تھا۔ یہ افراد متحدہ عرب امارات سے پاکستان آئے تھے۔
ڈاکٹر عبدالصمد سمجھتے ہیں کہ کرونا کی ڈیلٹا قسم کا مسئلہ اُس وقت مزید بڑھا جب افغانستان سے لوگوں کی پاکستان آمد شروع ہوئی جہاں سے بغیر معائنہ کیے لوگ پاکستان آئے ہیں البتہ حکومت نے اب سرحد سیل کر دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اِس وقت سب سے بڑا مسئلہ کرونا کی ڈیلٹا قسم سے ہے۔ افغانستان سے کرونا کی قسم ڈیلٹا کے آنے والے کیسز کی تعداد کے بارے میں کچھ بھی حتمی طور پر نہیں کہا جا سکتا۔
کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی لاہور کے سی ای او اور کرونا ایڈوائزی گروپ پنجاب کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر اسد اسلم کہتے ہیں کہ کرونا وائرس کی قسم ڈیلٹا کے تین اثرات ہیں۔ پہلے نمبر پر یہ خطرناک ہے۔ دوسرا یہ باقی اقسام کی نسبت زیادہ تیزی سے پھیلتا ہے۔ تیسرا یہ کہ انسان کو انتہائی تشویشناک حالت تک تیزی سے لے جا سکتا ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے پروفیسر ڈاکٹر اسد اسلم نے کہا کہ ابھی تک یہ بات سامنے نہیں آئی کہ پاکستان میں دستیاب چین کی ویکسین سمیت تمام اقسام کی ویکسین ڈیلٹا وائرس کے خلاف مؤثر ثابت نہ ہو۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ اگر کرونا وائرس کی قسم ڈیلٹا کی شرح پاکستان میں ایک حد سے زیادہ بڑھی تو صورتِ حال زیادہ خراب ہو سکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسپتالوں میں کافی سہولیات موجود ہیں۔ گیس کا بھی کافی اسٹاک موجود ہے۔ صورتِ حال بگڑنے پر حکومت اِس حوالے سے منصوبہ بندی کرے گی۔ بہتر حکمتِ عملی سے پہلے بھی کرونا وائرس کے خلاف پاکستان کی کوششوں کو سراہا گیا ہے۔ کوشش کی جائے گی کہ اگر ڈیلٹا کے کیسز بڑھتے ہیں تو صورتِ حال قابو میں رہے۔
کرونا کی ڈیلٹا قسم سے کیسے نمٹا جائے گا؟
پروفیسر ڈاکٹر عبدالصمد خان جو کہ پاکستان میں کرونا وائرس سمیت دیگر ویکسین کی تیاری کا بھی حصہ رہے ہیں، سمجھتے ہیں کہ کرونا کی ڈیلٹا قسم کے خلاف مؤثر ویکسین دنیا میں کسی کے پاس بھی نہیں ہے۔ اُن کے بقول پاکستان میں دستیاب ویکسین سے ہی توقع کی جا رہی ہے کہ یہ ڈیلٹا قسم کے خلاف مؤثر ثابت ہوگی۔
اُن کی رائے میں پاکستان میں دستیاب ویکسین ڈیلٹا قسم سے بچاؤ کے لیے ایک حد تک موثر ثابت ہوں گی۔
ماہرِ ویکسین ڈاکٹر عبدالصمد خان کے بقول ڈیلٹا قسم کے خلاف اب تک سب سے مؤثر سمجھی جانے والی ویکسین فائزر ہے جو کہ امریکہ نے بنائی ہے۔ اسرائیل میں فائزر ویکسین اکثریت کو لگ گئی تھی لیکن اِب وہاں پر بھی ڈیلٹا قسم کے خلاف اِس ویکسین کی افادیت 65 فی صد پر آ گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پہلے فائزر کی ڈیلٹا قسم کے خلاف کامیابی کی شرح 70 سے 80 فی صد تھی جو اب 65 فی صد پر آ گئی ہے۔ طبی زبان میں اِسے کہتے ہیں کہ وائرس تو پھیلے گا لیکن مرض تشویش ناک حد تک نہیں جائے گا۔ اسپتالوں میں شرح اموات کم رہے گی۔
پروفیسر ڈاکٹر عبدالصمد خان کہتے ہیں کہ پاکستان میں دستیاب تمام ویکسین کرونا کی ڈیلٹا قسم کے خلاف مؤثر ثابت ہوں گی۔ جن میں چین کی ویکسین، موڈرنا ویکسین، ایسٹرازینیکا اور فائرز شامل ہیں۔ اُن کی رائے میں موڈرنا، ایسٹرازینیکا اور فائرز ڈیلٹا قسم کے خلاف زیادہ مؤثر ویکسین ہیں۔
کرونا ایڈوائزری گروپ پنجاب کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر اسد اسلم بتاتے ہیں کہ ایک تحقیق میں بھی یہ بات سامنے آئی ہے کہ پاکستان میں دستیاب تمام ویکسین کرونا وائرس کی قسم ڈیلٹا کے خلاف کارگر ثابت ہوں گی۔ اِس بارے میں مزید وثوق سے اُس وقت کہا جا سکے گا جب اس کے خلاف یہ اپنا اثر دکھانا شروع کریں گی۔
سی ای او کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر اسد اسلم کے بقول کرونا وائرس کی ڈیلٹا قسم کسی بھی عمر کے افراد کو ہو سکتا ہے لیکن 50 سال سے زیادہ عمر کے افراد کو اِس کے ہونے کی شرح زیادہ دیکھنے میں آئی ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
ڈاکٹر اسد اسلم کے مطابق ویکسین، سماجی فاصلے کو یقینی بنانا اور ماسک کا استعمال کرونا وائرس کی دیگر اقسام کے ساتھ ڈیلٹا قسم کا پھیلاؤ روکنے میں بھی معاون ہے۔
وزیرِ اعظم عمران خان نے جمعرات کو خطاب میں کہا تھا کہ اِس وقت سب سے بڑا مسئلہ وائرس کی بھارتی قسم ہے۔ یہ وائرس بھارت کے بعد مختلف اشکال اختیار کر کے دنیا کے کئی ممالک میں پھیل رہا ہے۔
وزیرِ اعظم نے اپنے خطاب میں مزید کہا تھا کہ کرونا وائرس کی ڈیلٹا قسم اس وقت بنگلہ دیش، افغانستان اور انڈونیشیا میں پھیل رہی ہے۔ جہاں صورتِ حال خراب ہے اور اِن ممالک میں مریضوں کو آکسیجن کی کمی سمیت دیگر مسائل کا سامنا ہے۔
پاکستان میں حالیہ دنوں میں کرونا کے کیسز کی شرح میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ این سی او سی کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں پاکستان بھر میں کرونا وائرس کے کیسز مثبت آنے کی شرح 3.65 فی صد ریکارڈ کی گئی ہے۔