اظہر علی ٹیسٹ کرکٹ میں سات ہزار رنز بنانے والے پانچویں پاکستانی بن گئے

آسٹریلیا کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میں اظہر علی نے 78 رنز اسکور کیے۔

پاکستان کرکٹ ٹیم کے بیٹر اظہر علی نے ایک اور اعزاز اپنے نام کرلیا ہے۔ وہ ٹیسٹ کرکٹ میں سات ہزار رنز بنانے والے پانچویں پاکستانی بن گئے ہیں۔

اظہر علی نے یہ اعزاز آسٹریلیا کے خلاف لاہور میں جاری تیسرے ٹیسٹ میچ میں حاصل کیا۔ وہ پاکستان ٹیم کی پہلی اننگز میں 78 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔

دائیں ہاتھ کے بیٹر اظہر علی پانچویں پاکستانی ہیں جنہوں نے ٹیسٹ کرکٹ میں سات ہزار اور اس سے زائد رنز بنائے ہیں۔ انہوں نے 94 میچز میں سات ہزار رنز مکمل کیے ہیں۔

ان سے قبل یونس خان 118 میچز میں 10 ہزار 99 رنز بناکر پاکستان کی جانب سے ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی ہیں۔

اس کے علاوہ لیجنڈ بلے باز جاوید میاں داد 124 میچز میں آٹھ ہزار 832 رنز بنا کر دوسرے نمبر پر ہیں۔ سابق کپتان انضمام الحق 119 ٹیسٹ میچز میں آٹھ ہزار 829 رنز بنا کر سات ہزار سے زائد رنز اسکور کرنے والے تیسرے پاکستانی بیٹر ہیں۔

محمد یوسف 90 میچز میں سات ہزار 530 رنز بنا کر اس فہرست میں چوتھے نمبر پر ہیں۔

جولائی 2010 میں ٹیسٹ کرکٹ میں ڈیبیو کرنے والے اظہر علی پاکستان ٹیم کی قیادت بھی کرچکے ہیں۔ وہ اپنے اس کریئر میں وہ پاکستان ٹیم میں کبھی ان تو کبھی آؤٹ ہوتے رہے ہیں۔

اظہر علی نے ٹیسٹ کرکٹ میں اب تک 19 سینچریاں اور 35 نصف سینچریاں اسکور کی ہیں جب کہ وہ ٹیسٹ کرکٹ میں ٹرپل سینچری بھی اسکور کر چکے ہیں جو اُنہوں نے 2016 میں ویسٹ انڈیز کے خلاف اسکور کی تھی۔ پاکستانی بیٹر کا 94 میچز میں اوسط 43.23 رہا ہے۔

البتہ اظہر علی کو اکثر سست رن ریٹ کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بھی بنایا جاتا رہا ہے۔ آسٹریلیا کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں بھی اگرچہ انہوں نے پہلی اننگز میں 78 رنز بنائے لیکن اس کے لیے انہوں نے 208 گیندوں کا سامنا کیا۔

ان کی اس کارکردگی پر مرزا سکندر نامی ایک ٹوئٹر صارف نے لکھا کہ کسی کو اظہر علی سے بات کرنی چاہیے کہ وہ مستقبل کے لیے اپنا اسٹرائیک ریٹ تیز کریں۔ یہ برسبین یا لارڈز نہیں بلکہ لاہور ہے۔

اسپورٹس جرنلسٹس مرزا اقبال بیگ نے ٹوئٹر پر ایک ویڈیو شیئر کی جس میں انہوں نے اظہر علی کی کارکردگی سے متعلق سابق ٹیسٹ کرکٹر شعیب محمد سے سوال کیا۔

شعیب محمد کا کہنا تھا کہ بنگلہ دیش کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں بھی ایسا لگ رہا تھا کہ اظہر علی اسکور نہیں کریں گے تو باہر ہو جائیں گے لیکن وہ اگلے میچ میں کھیلنے کے لیے اپنی پرفارمنس دکھا رہے ہوتے ہیں۔ اس پر مرزا اقبال بیگ نے کہا کہ اس کا مطلب کہ اظہر علی آخری میچ میں اس لیے پرفارمنس کر رہے ہوتے ہیں تاکہ اگلی سیریز میں ان کی سلیکشن یقینی ہو جائے۔ جس پر شعیب محمد نے شاید میں جواب دیا۔

مصطفیٰ نامی صارف نے کہا کہ اظہر علی کو ڈراپ کردینا چاہیے۔ وہ دباؤ میں اسکور نہیں کر سکتے۔

دوسری جانب بعض صارفین ان کے 7000 رنز بنانے پر ان کی تعریف بھی کر رہے ہیں۔

لابید صدیقی نامی صارف نے ٹوئٹر پر لکھا کہ مجھے نہیں معلوم کہ اظہر علی کیوں اتنے انڈر ریٹڈ ہیں، ان کے ریکارڈ حیران کن ہیں۔ شاید وہ پاکستان کے عظیم ٹیسٹ بیٹرز میں سے ہیں۔

مانی نامی ایک ٹوئٹر صارف نے اظہر علی کی تعریف میں لکھا کہ انہوں نے وقار کے ساتھ پاکستان کے لیے کھیلا ہے اور وہ بہترین اننگز کے ساتھ حالیہ برسوں میں پاکستان کے ٹاپ پرفارمر ہیں۔