بحرین میں حزب اختلاف سے تعلق رکھنے والے قانون سازوں نے کہا ہے کہ حکام نے 23 شیعہ کارکنوں کو رہا کر دیا ہے۔ ان افراد کے خلاف گذشتہ سال اکتوبر سے اقلیتی سنی حکمرانوں کے خلاف سازش کرنے کے الزام میں مقدمہ چلایا جارہا تھا۔
شاہ حماد بن عیسیٰ الخلیفہ نے منگل کو 23 شیعہ اور دیگر سیاسی قیدیوں کی سزا معاف کرنے کا اعلان کیا تھا جس کا مقصد حکومت مخالف مظاہرہ کرنے والے حزب اختلاف کے کارکنوں کومثبت پیغام دینا تھا۔
منگل کو جمہوریت کے حق میں ملک کے دارالحکومت مناما میں ایک لاکھ افراد نے مظاہرہ کیا تھا جسے شیعہ اکثریت والے اس علاقے میں ملکی تاریخ کا سب سے بڑا مظاہر ہ قرار دیا جارہا ہے۔
پرچم لہراتے مرد، خواتین اور بچوں نے شہر کے مرکزی اقتصادی علاقے’بحرین مال‘ کے گرد جمع ہوکر حکومت کے خاتمے اور ملک میں سیاسی اصلاحات کا مطالبہ کیا۔ منگل کو رہائی پانے والے قیدیوں میں کچھ جیل سے سیدھا مناما کے پرل اسکوائر پہنچے۔
شاہ حماد نے دو ایسے شیعہ کارکنوں کی معافی کا بھی اعلان کیا ہے جن کے خلاف اُن کی عدم موجودگی میں مقدمہ چلایا جارہا تھا۔ ان میں سے ایک حسن مصحامیہ ہیں جوگذشتہ ایک سال سے لندن میں خود ساختہ جلاوطنی کی زندگی گزار رہے ہیں۔
قیدیوں کی رہائی، پرامن مظاہروں کے انعقاد کی اجازت اور حزب اختلاف کے ساتھ مذاکرات کے فیصلے پر امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن نے بحرین کے شاہ اور ولی عہد کوسراہتے ہوئے کہا کہ ان پر ٹھوس پیش رفت بھی ہونی چاہیئے۔
شاہ حماد نے ولی عہد سلمان بن حمال الخلیفہ کو حزب اختلاف سے مذاکرات کے لیے نامزد کیا ہے۔ لیکن اپوزیشن پارٹیوں اور مظاہرین نے کہا کہ وہ اُس وقت تک بات چیت نہیں کریں گے جب تک حکومت سیاسی اصلاحات کا وعدہ نہیں کرتی۔