بلوچستان میں خشک سالی کی صورتحال مزید سنگین ہوگئی

فائل

بلوچستان میں خشک سالی کے باعث صورتحال مزید سنگین ہوگئی ہے۔ صوبے میں گز شتہ کئی سالوں سے جاری خشک سالی کی حالیہ لہر سے صوبے کے 20 اضلاع کے لگ بھگ 10 لاکھ افراد خشک سالی سے متاثر ہوئے ہیں۔

ان میں سے 14 اضلاع میں اقوام متحدہ کی ٹیم بھی سروے کر رہی ہے۔ صوبائی حکومت نے خشک سالی سے متاثرہ اضلاع میں لوگوں کو صحت کی سہولیات پہنچانے کے لئے ’ہیلتھ ایمرجنسی‘ بھی نافذ کر دی گئی ہے۔

کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے صوبائی وزیر داخلہ میر سلیم احمد کھوسہ کا کہنا تھا کہ ’’بلوچستان میں بارشیں نہ ہونے کی وجہ سے گزشتہ دس سال سے صوبے کے کئی اضلاع خشک سالی کا شکار ہوئے ہیں۔ اور، اس صورتحال کی وجہ سے ان علاقوں کے لاکھوں لوگ متاثر ہوئے ہیں جب کہ 17 ہزار مویشی ہلاک ہوئے ہیں‘‘۔

بقول اُن کے، ’’ڈیزاسٹر منیجمنٹ کمیٹی قائم کی جائیگی جو موجودہ صورتحال اور بارشیں نہ ہونے کی صورت میں فوری اور طویل مدتی منصوبہ بندی کرے گی۔ صوبائی اور ضلعی سطح پر ’ایمرجنسی سیل‘ کے قیام کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے، جو خشک سالی سے متاثرہ علاقوں میں امداد و بحالی کی سرگرمیوں کو مربوط کرتے ہوئے، ان کی نگرانی بھی کر یگا اور فوری طور پر ان علاقوں کے لئے 50 کروڑ روپے بھی جاری کئے جائیںگے۔ خشک سالی سے متاثرہ اور دیگر اضلاع کا سروے بھی کیا جا رہا ہے، جس کے بعد پورے صوبے کی صورتحال واضح ہوجائیگی۔‘‘

خشک سالی سے زیادہ متاثر ہونے والے اضلاع میں نوشکی، چاغی، خاران، واشک، آواران پنجگور، جھل مگسی، کچھی، موسیٰ خیل، لورالائی، ہرنائی، سبی، ژوب پشین، قلعہ عبداللہ، کوئٹہ، گوادر اور تربت کے بیشتر علاقوں میں قحط جیسی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔

نوشکی کے ایک صحافی، سعید احمد نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ ضلع نوشکی کی پاک افغان سرحد کی قریبی یونین کونسل ڈاک کے علاقوں گزندی، زاروچہ اور دیگر علاقوں سے مویشی پال اور فروخت کر گزارہ کرنے والے لوگوں کی ایک بڑی تعداد نوشکی بازار کے قریبی علاقوں میں آکر اپنا بسیرا ڈال چکے ہیں۔ اور لوگوں نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ خشک سالی سے اب تک بچ جانے والے اُن کے جانوروں کے لئے چارہ بھیجا جائے اور ان تمام جانوروں کو خشک سالی کے باعث پیدا ہونے والی بیماریوں سے بچانے کےلئے ٹیکے لگائے جائیں۔

خاران کے ایک صحافی خورشید عالم کے بقول، ضلعے کے ریگستانی علاقوں میں رہنے والے لوگوں کی ایک بڑی تعداد خشک سالی کے باعث اپنے علاقے اور گھر بار کو چھوڑ کر بازار کے قریبی علاقوں میں اپنے رشتہ داروں یا کرایے کے مکانوں میں گزارہ کر رہے ہیں۔ ضلع کے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے علاقوں میں یونین کونسل راسکوہ کے سارے علاقے، ریگستانی علاقوں میں جوزجان، جامُک، کو چو لوب، زوراور آباد شامل ہیں۔

’پرونشل ڈیزاسٹر منیجمنٹ‘ کے حکام کا کوئٹہ میں کہنا ہے کہ 20 اضلاع کے خشک سالی سے متاثر ہونے والے خاندانوں کےلئے خوراک کا سامان لے کر 40 چھوٹے ٹرک روانہ کردئیے گئے ہیں۔ مزید سامان بھی جلد بھیج دیا جائیگا۔

اسلام آباد میں محکمہٴ موسمیات کے ایک ترجمان، راشد بلال نے بلوچستان میں بارش کے امکانات کے حوالے سے وی او اے کو بتایا کہ عالمی سطح پر موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث، بلوچستان میں بارش برسنے میں مزید تاخیر ہوگی۔ اُن کے بقول، اب دسمبر 23 یا 24 اور اس کے بعد جنوری کی دو تاریخ کو معمولی بارش کا امکان ہے۔

بلوچستان کے لیے محکمہ موسمیات نے رواں سال جون میں پہلا، ستمبر میں دوسرا اور اب دستمبر میں تیسرا خشک سالی کا الرٹ جاری کیا ہے۔

صوبے کے شمالی اور مغربی اضلاع میں خشک اور تر میوہ جات کے علاوہ پھلوں کے باغات اور چراگاہیں ختم ہو چکی ہیں، جس کی وجہ سے بعض علاقوں کے مالدار مویشی مرجانے کے باعث، نان شبینہ کے محتاج ہوگئے ہیں۔ بیروزگار اور دیگر مالی مسائل سے تنگ کر مال داری سے وابستہ دیہی علاقوں سے لوگوں کی بڑی تعداد صوبائی دالحکومت کوئٹہ اور ملک کے دیگر بڑے شہروں کا رُخ کر رہے ہیں۔