|
ویب ڈیسک _ بنگلہ دیش کی ایک عدالت نے معزول وزیرِ اعظم شیخ حسینہ اور ان کی حکومت میں شامل چھ اعلیٰ سطح کے عہدیداروں کے خلاف قتل کی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق مقامی وکیل مامون میاں کے توسط سے ایک پرائیوٹ شہری نے عدالت میں درخواست دائر کی ہے جس میں سابق وزیرِ اعظم شیخ حسینہ، سابق وزیرِ داخلہ اسد الزمان خان، عوامی لیگ کے جنرل سیکریٹری عبید قادر سمیت پولیس کے چار اعلیٰ افسران کے خلاف ایک شخص کو قتل کرنے کا مقدمہ چلانے کی درخواست کی گئی ہے۔
ڈھاکہ میٹروپولیٹن کورٹ نے مذکورہ درخواست پر پولیس کو حکم دیا ہے کہ وہ ملزمان کے خلاف قتل کی تحقیقات کا آغاز کرے۔
عدالتی احکامات کا آنا بنگلہ دیش کے قانون میں کسی کے بھی خلاف فوجداری مقدمہ شروع ہونے کا پہلا قدم ہے۔
SEE ALSO: ’امریکہ کا شیخ حسینہ کی حکومت کے خاتمے میں کوئی کردار نہیں‘سابق وزیرِ اعظم شیخ حسینہ کوٹہ سسٹم کے خلاف ہونے والے پرتشدد احتجاج کے بعد گزشتہ ہفتے ملک چھوڑ کر بھارت منتقل ہو گئی تھیں جب کہ مظاہروں اور حکومت کے خاتمے کی کارروائی کے دوران 'اے ایف پی' کے مطابق 450 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے تھے۔
سابق وزیرِ اعظم اور سابق عہدیداروں کے خلاف گروسری اسٹور کے مالک کے قتل کا الزام ہے جو حکومت مخالف احتجاج کے دوران 19 جولائی کو گولی لگنے سے ہلاک ہو گئے تھے۔
بنگلہ دیش کے مقامی اخبار 'دی ڈیلی اسٹار' کے مطابق سابق وزیرِ اعظم کے خلاف مقدمہ متاثرہ شخص کے ایک 'خیر خواہ' امیر حمزہ شاتل کی درخواست کے بعد سامنے آیا ہے۔
SEE ALSO: حسینہ واجد کےاتحادیوں کے استعفے قانونی ہیں: بنگلہ دیش کے عبوری سربراہشیخ حسینہ کی حکومت پر بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی پامالی کے الزامات ہیں جن میں ہزاروں سیاسی مخالفین کی ماورائے عدالت قتل کے الزامات بھی شامل ہیں۔
بنگلہ دیش کے وزیرِ داخلہ بریگیڈیئر جنرل ریٹائرڈ سخاوت حسین کا کہنا ہے کہ حکومت کا عوامی لیگ پر پابندی کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ شیخ حسینہ کی جماعت نے ملک کی آزادی کی تحریک میں اہم کردار ادا کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ عوامی لیگ کی بنگلہ دیش کے لیے کئی خدمات ہیں جس کا ہم انکار نہیں کرتے۔ جب انتخابات ہوں گے تو اسے الیکشن میں حصہ لینا چاہیے۔
اس خبر کے لیے معلومات خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' سے لی گئی ہیں۔