بنگلہ دیش کا یوم آزادی: پاکستان سے علیحدگی کے بعد آج ملک کہاں کھڑا ہے؟

بنگلہ دیش کے یومِ آزادی کے موقع پر شیخ مجیب الرحمٰن کے پورٹریٹ ڈھاکہ کی مختلف شاہراہوں پر لگائے گئے ہیں۔

بنگلہ دیش کے شہری 26 مارچ کو اپنا 51 واں یومِ آزادی منا رہے ہیں۔ 26 مارچ 1971 کو اس وقت مشرقی پاکستان کے اہم سیاسی رہنما شیخ مجیب الرحمٰن نے بنگلہ دیش کی آزادی کا اعلان کیا تھا جس کے بعد فوجی آپریشن شروع ہوا جو نو ماہ تک جاری رہا۔

پچھلے 51 برس میں ملک نے معاشی ترقی میں کئی کامیابیاں حاصل کی ہیں اور امید کی جا رہی ہے کہ ملک اقوام متحدہ کے ’سسسٹین ایبل ڈیولپمنٹ گولز‘ کا ہدف جلد ہی پورا کر لے گا۔

بنگلہ دیش جنوبی ایشیا میں تیزی سے ترقی کرنے والے ممالک میں شامل ہے اور اس برس امید کی جا رہی ہے کہ ملک کی مجموعی قومی پیداوار 7.50 فی صد کی شرح نمو کے ساتھ 400 ارب ڈالر سے بڑھ جائے گی۔

بنگلہ دیش جنوبی ایشیا میں ان چند ممالک میں شامل ہے جس نے اقوامِ متحدہ کے ملینیم ڈیولپمنٹ گولز مکمل کر لیے ہیں۔ ان میں 2000 سے 2015 کے دوران غربت، بھوک، بیماری، بے روزگاری، ناخواندگی، عدم مساوات کے خاتمے پر ملک میں خاطر خواہ کام کیا گیا۔

بنگلہ دیشی حکام کے مطابق ملک نے پچھلی ایک دہائی میں مجموعی قومی پیداوار کی مسلسل 6 فی صد شرح نمو کے ساتھ ترقی کی ہے۔ اندازوں کے مطابق بنگلہ دیش 2030 تک دنیا کی 26ویں بڑی معیشت بن جائے گا۔

گزشتہ 50 برس میں ملک نے صنعتی پیداوار میں خاطر خواہ ترقی کی ہے۔ 1972 میں ملک کی معیشت کا 60 فی صد دارومدار زراعت پر تھا۔ 2020 میں زراعت کا معیشت میں حصہ 13 فی صد ہے جب کہ خدمات کا شعبہ ملکی معیشت میں 56 فی صد حصہ ڈال رہا ہے۔

بنگلہ دیش کے کوریا میں سفارت خانے کے مطابق 2050 تک ملک اپنی توانائی کی پیداوار کا 40 فی صد توانائی کے قابلِ تجدید ذرائع سے پورا کرنے کا منصوبہ رکھتا ہے۔

بھارتی اخبار 'دی پرنٹ' کی ایک رپورٹ 2020 میں بنگلہ دیش کو عالمی بینک نے غربت کے خاتمے کے لیے ایک ماڈل کے طور پر پیش کیا۔ امید کی جا رہی ہے کہ بنگلہ دیش 2041 تک ترقی یافتہ ممالک کی صف میں کھڑا ہو گا۔

بورجن میگزین کی ایک رپورٹ کے مطابق ملک نے 1990 کی دہائی میں ملک میں صنفی عدم مساوات کے خلاف کام شروع کیا اور مقامی این جی اوز کی مدد سے عوام تک جامع فیملی پلاننگ کی خدمات فراہم کی گئیں۔سن 1970 میں جہاں ہر عورت کے ہاں سات بچے پیدا ہونے کی شرح تھی، اب 2021 میں یہ شرح دو بچوں تک محدود ہو گئی ہے۔

Your browser doesn’t support HTML5

کیا پاکستان ذوالفقار علی بھٹو کی وجہ سے ٹوٹا؟

ملک میں معیشت میں خواتین کے کردار کو بھی بڑھایا گیا ہے۔ عالمی بینک کی 2019 کی ایک رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیش جنوبی ایشیا کے ان چندملکوں میں شامل ہے جنہوں نے پچھلی دہائی میں خواتین کے روزگار میں خاطر خواہ اضافہ کیا ہے۔

خواتین اور مردوں کی آمدنی میں فرق کو بھی مٹایا گیا ہے۔ ملک میں 2003 سے 2016 کے درمیان خواتین کی لیبر فورس میں شمولیت 26 فی صد سے بڑھا کر 36 فی صد ہو گئی ہے۔

26 مارچ کی بنگلہ دیش کی تاریخ میں اہمیت

بنگلہ دیش کی تاریخ میں 26 مارچ 1971 کی کیا اہمیت ہے، اسے جاننے کے لیے 26 اور 27 مارچ 1971 کے نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے چند اقتباس پیش کیے جا رہے ہیں۔

اپنے 26 مارچ 1971 کے شمارے میں 25 مارچ کے دن رونما ہونے والے واقعات کے بارے میں نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کہتی ہے کہ ’’مشرقی پاکستان کے رہنما شیخ مجیب الرحمٰن نے آج رات صوبے بھر میں ہفتے کے روز عام ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔ یہ ہڑتال ’’صوبے میں عوام پر شدید فائرنگ اور مظالم ڈھائے جانے‘‘ کے خلاف احتجاج کے طور پر کی جا رہی ہے۔

SEE ALSO: ’یہاں بنگالی ہونا گناہ ہے، صرف نادرا والے پاکستانی ہیں‘

اخبار لکھتا ہے کہ ’’شیخ مجیب نے ایک روزہ ہڑتال کی کال ایسے موقع پر دی جب مذاکرات کے دوران مغربی پاکستان کے لیڈر ذوالفقار علی بھٹو نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ وہ مشرقی پاکستان کی خود مختاری کے لیے بیرونی امداد اور تجارت پر کنٹرول کے مطالبات کی مخالفت کرتے ہیں۔"

اخبار نے اپنے 27 مارچ کے شمارے میں رپورٹ کیا کہ ’’پاکستان ریڈیو نے اعلان کیا ہے کہ شیخ مجیب الرحمٰن جو مشرقی پاکستان کے قوم پرست لیڈر ہیں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ان کی گرفتاری ایسے موقع پر کی گئی جب چند گھنٹوں پہلے ہی انہوں نے اپنے خطے کی آزادی کا اعلان کیا اور مشرقی علاقوں کے کئی شہروں میں بغاوت کی رپورٹس سامنے آئی ہیں۔‘‘

اخبار نے 27 مارچ کے ہی اپنے ایک اور شمارے میں رپورٹ کیا کہ ’’مشرقی پاکستان میں کل کھلی بغاوت پھوٹ پڑی اور کئی شہروں میں لڑائی کی رپورٹس ہیں۔ اس کے علاوہ ایک ریڈیو کی نشریات میں ملک کے آزاد عوامی جمہوریہ ہونے کا اعلان کیا گیا ہے۔‘‘

اخبار کے مطابق ’’یہ اعلان شیخ مجیب الرحمٰن کی جانب سے کیا گیا جو مشرقی پاکستان کے قوم پرست رہنما ہیں اور جن کی عوامی لیگ پاکستان کے مشرقی بازو کی خودمختاری کے لیے مہم چلا رہی تھی۔ رپورٹ کیا جا رہا ہے کہ شیخ مجیب اور ان کے اہم ساتھیوں کو مغربی پاکستان کی جانب سے بھیجے گئے مارشل لا حکام نے قید کر دیا ہے۔"

Your browser doesn’t support HTML5

بنگلہ زبان سے بنگلہ دیش تک

اخباری رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ مشرقی پاکستان میں مواصلات کے تمام ذرائع بند کر دیے گئے ہیں اور اس وقت زیادہ تر معلومات بھارتی خبر رساں ذرائع سے پہنچ رہی ہیں۔

اخبار نے لکھا کہ ’’یحییٰ خان نے شیخ مجیب پر غداری کا الزام لگاتے ہوئے مغربی پاکستان کی بڑی پارٹی عوامی لیگ پر پابندی عائد کر دی ہے جس کی وجہ سے پچھلے تین ہفتوں کے دوران احتجاج اور ہڑتالوں کی وجہ سے مقامی حکومت بے کار ہو چکی تھی۔‘‘

اخبار کے مطابق ’’یہ احتجاج صدر یحیی خان کی جانب سے عوامی لیگ کی اکثریت والی قومی اسمبلی کے اجلاس کو ملتوی کرنے کے فیصلے کے خلاف کیا جا رہا تھا۔ قومی اسمبلی کا اجلاس تین مارچ کو منعقد ہونا تھا تاکہ پاکستان میں آئین سازی کر کے اسے جمہوری ڈگر پر گامزن کیا جا سکے۔"