بن غازی حملہ اور پینٹاگان ٹائم لائین

فائل

وزیر دفاع پنیٹا بارہا کہہ چکے ہیں کہ بن غازی کے قریب کوئی فوجی طیارہ یا فوجی دستے موجود نہیں تھے جو فوری طور پر وہاں پہنچ پاتے
امریکی محکمہٴ دفاع نے جمعے کو ’ٹائم لائین‘ سے متعلق ایک دستاویز جاری کی ہے، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ 11ستمبر کو بن غازی میں امریکی قونصل خانے پر حملے سے ایک گھنٹہ قبل پینٹاگان کے اعلیٰ حکام حملے کے بارے میں آگاہ تھے۔ تاہم ، چار امریکیوں کو، جن میں امریکی سفیر بھی شامل تھے، ہلاکت سے بچانے کے لیے یورپ سے بروقت کمک پہنچانا ممکن نہ تھا۔

وزیر دفاع لیون پنیٹا اور اُن کے اعلیٰ فوجی مشیر کو حملے سے 50منٹ قبل اس کی اطلاع دی گئی تھی۔

پنیٹا اور جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے چیرمین جنرل مارٹن ڈیمپسی نے 30منٹ بعد صدر براک اوباما سےوائٹ ہاؤس میں ملاقات کی، جِس میں بن غازی کی ممکنہ صورت حال سے نبردآزما ہونےسے متعلق غور ہوا۔ بن غازی میں شدت پسندوں نے قونصل خانے کا گھیراؤ کرکے اُسے آگ لگا دی تھی۔

حملے میں امریکی سفیر کرسٹوفر اسٹیونز ہلاک ہوئے۔

پینٹاگان نے یہ ٹائم لائین اِس لیے جاری کی ہے تاکہ جنم لینے والےسوالات کا جواب دیا جاسکے جو قونصل خانے پر حملے سے متعلق باتوں نے پیدا کیے ہیں جن میں سفیر کی موت واقع ہوئی۔ حالیہ امریکی صدارتی انتخابی مہم کے دوران، ریپبلیکن چیلنجر مِٹ رومنی نے صدر اوباما پر الزام لگایا تھا کہ وہ حملے کی صورت حال سے مناسب طور پر نبرد آزما نہیں ہو پائے۔

وزیر دفاع پنیٹا بارہا کہہ چکے ہیں کہ بن غازی کے قریب کوئی فوجی طیارہ یا فوجی دستے موجود نہیں تھے جو فوری طور پروہاں پہنچ پاتے۔

اُس روز پنیٹا اور ڈیمپسی وائٹ ہاؤس سے پینٹاگان گئے جہاں حملے کا جواب دینے سے متعلق تجاویز پر غور کے لیے کئی اجلاس منعقد ہوئے۔

وہ جیسے ہی پینٹاگان پہنچے، ایک قریبی اڈے سے سی آئی اے کی ایک ٹیم بن غازی کے قونصل خانے پہنچ چکی تھی، تاکہ زندہ بچ جانے والے باقی اہل کاروں کو وہاں سے منتقل کیا جاسکے۔

پنیٹا اور اُن کے سینئر مشیروں کے اجلاس جاری رہے اور اسی دوران پنیٹا نے یورپ میں موجود انسداد دہشت گردی کے دستوں کو لیبیا میں تعیناتی کے زبانی احکامات جاری کیے۔

دوسرے ہی روز تمام امریکیوں کو، جن میں ہلاک شدگان بھی شامل تھے، طیارے کے ذریعے بن غازی سے باہر لے جایا جاچکا تھا۔