بائیڈن کی اسرائیلی وزیراعظم سے ملاقات، خطے کی صورتحال اور ایران کے معاملے پر بات چیت

امریکی صدر اور اسرائیلی وزیر اعظم کی اوول آفس میں ملاقات

امریکی صدر جو بائیڈن نے جمعے کے روز اوول آفس میں اسرائیل کے نئے وزیر اعظم نفتالی بینیٹ سے ملاقات کی۔ ملاقات میں خطے کی صورتحال اور ایران کے جوہری عزائم کے حوالے سے بات چیت کی گئی۔ یہ ملاقات جمعرات کو ہونا طے تھی، لیکن افغانستان کی صورتحال کی وجہ سے اسے ایک دن کے لئے ملتوی کر دیا گیا۔

صدر بائیڈن نے ایران کے جوہری عزائم کو قابو میں رکھنے کے حوالے سے سفارت کاری کو ترجیح دینے کی بات کی اور کہا کہ ہم دیکھیں گے کہ یہ ہمیں کہاں لے جاتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران کے بارے میں کسی دوسرے آپشن پر غور سفارت کاری ناکام ہونے کی صورت میں کیا جائے گا۔

صدر بائیڈن نے امریکہ کے پاس موجود دیگر آپشنز کی تفصیل نہیں بتائی، اور اوول آفس میں اسرائیل کے نئے وزیر اعظم نفتالی بینیٹ کے بیان کے بعد سوالوں کے جواب دینے سے احتراز کیا۔

اسرائیلی راہنما نے اس موقعے پر صدر بائیڈن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ انہیں ایران سے متعلق صدر کی صاف گوئی سن کر خوشی ہوئی کہ ایران کو نیوکلیئر ہتھیار حاصل نہیں کرنے دیئے جائیں گے۔ اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا کہ 'آپ نے سفارتی راستہ اختیار کرنے پر زور دیا ہے،اور یہ کہ اگر یہ طریقہ کامیاب نہیں ہوتا تو دیگر راستے اختیار کئے جا سکتے ہیں'۔

ایران کی جوہرہ تنصیب نطنز میں موجود یورینیم افزودہ کرنے کے ؒآلات، فاٹل فوٹو

ان کا کہنا تھا کہ 'پہلا مقصد یہ ہے کہ ایران کو علاقائی جارحیت سے روکا جائے' اور ، ''دوسرا یہ کہ ایران کو مستقل بنیاد پر جوہری ہتھیار بنانے سے روکا جا سکے'۔

امریکہ اور ایران نے سال 2015ء کے عالمی جوہری سمجھوتے میں شامل ہونے کے معاملے پر بالواسطہ بات چیت کے متعدد دور کیے ہیں، اس سمجھوتے کا مقصد ایران کے نیوکلیئر پروگرام کے بدلے اس پر عائد تعزیرات میں کمی کرنا تھا۔ یہ سمجھوتا ایسے وقت میں کیا گیا تھا جب یہ خدشہ تھا کہ ایران نیوکلیئر ہتھیار بنانے کی کوششیں کر رہا ہے۔ ایران اس تاثر کو مسترد کرتا ہے۔

امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018ء میں اس معاہدے سے علیحدگی اختیار کی تھی۔ اس کے بعد ایران نے اپنے وعدوں سے ہٹ کر کئی اقدامات کیے جن میں افزودہ یورینئیم کے ذخائر میں اضافہ کرنا اور بھاری پانی کی سطح بڑھانا شامل ہے۔

امریکہ اور اسرائیل کے سربراہان نے اپنی پہلی بالمشافہ ملاقات میں دونوں ملکوں کے درمیان قریبی تعلقات جاری رکھنے کے عہد کا اعادہ بھی کیا۔

بائیڈن نے کہا کہ ''امریکہ ہمیشہ اسرائیل کے ساتھ کھڑا رہے گا۔ دونوں ملکوں کے مابین یہ ایک غیرمتزلزل تعلق ہے''۔

اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ نے، جو جون میں اپنے عہدے پر فائز ہوئے تھے، کہا کہ ''آپ ہمیشہ ہمارے ساتھ کھڑے رہے ہیں، خاص طور پر مشکل وقتوں کے دوران، جیسا کہ چند ماہ قبل آیا تھا جب اسرائیلی قصبوں اور شہروں پر ہزاروں راکٹ برسائے جا رہے تھے''۔

اسرائیلی وزیر اعظم نے اس موقعے پر 'کابل میں گزشتہ روز ہونے والے جانی نقصان اور خصوصا دوسروں کی جان بچانے کے مشن پر موجود امریکی فوجیوں کی جانیں ضائع ہونے کے واقعے پر گہرے افسوس اور تعزیت' کا اظہار کیا۔

واضح رہے کہ مبصرین افغانستان سے امریکی انخلا کے عمل کے دوران جمعرات کے روز کابل ائیر پورٹ پر ہونے والے خود کش دھماکوں میں امریکی فوجیوں اور افغان شہریوں کے بھاری جانی نقصان کے واقعے کو مشرق وسطی اور دہشت گردی کے خلاف لڑائی کے لئے بھی اہم اثرات کا حامل قرار دے رہے ہیں۔