پاکستان کے وزیرِ خارجہ بلاول بھٹو زرداری شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے وزرائے خارجہ اجلاس میں شرکت کے لیے بھارت جائیں گے۔ تاہم ان کا کہنا ہے کہ ہ بھارت کے دورے سے قبل وہ تمام سیاسی جماعتوں سے رابطہ کریں گے، ان کی رائے لیں گے اور اس کی روشنی میں حکمتِ عملی بنائی جائے گی۔
شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کا اجلاس چار اور پانچ مئی کو بھارت کے شہر گوا میں ہو رہا ہے۔ دفترِ خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ نے بتایا ہے کہ وزیرِ خارجہ بلاول بھٹو زرداری بھی اس اجلاس میں شریک ہوں گے۔
دفتر خارجہ کے باضابطہ اعلان سے قبل ہی دفترِ خارجہ کے ذرائع سے تصدیق کے بعد وائس آف امریکہ نے خبر جاری کر دی تھی کہ بلاول بھٹو زرداری بھارت جا رہے ہیں۔
بعدازاں جمعرات کی سہ پہر دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ نے بھی اس کا باضابطہ اعلان کیا کہ وزیر خارجہ ایس سی او اجلاس میں پاکستانی وفد کی قیادت کریں گے۔
بھارت نے پاکستان کو اجلاس میں شرکت کی دعوت دی تھی لیکن پاکستان کے دفترِ خارجہ نے کہا تھا کہ مناسب وقت میں اس دعوت نامے کا جواب دیا جائے گا۔
دفتر خارجہ کی ترجمان نے بلاول بھٹو زرداری کے دورے سے متعلق تفصیلات نہیں بتائیں۔
'ایس سی او اجلاس کو صرف بھارت کے زاویے سے نہیں دیکھنا چاہیے'
جمعرات کو اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے وزیرِ خارجہ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ وہ ایس سی او اجلاس کے لیے بھارت میں پاکستان کی نمائندگی کریں گے۔
وائس آف امریکہ کے نمائندے علی فرقان کے سوال پر انہوں نے کہا کہ بھارت کے دورے سے قبل وہ تمام سیاسی جماعتوں سے رابطہ کریں گے۔ ان کی رائے لیں گے اور اس کی روشنی میں حکمتِ عملی بنائی جائے گی۔
بھارتی حکام سے ملاقاتوں کے سوال پر بلاول بھٹو نے کہا کہ ایس سی او کا چارٹر اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ دوطرفہ اختلافات یا تنازعات کو اس کثیر الجہتی فورم پر اُٹھایا جائے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ایس سی او اجلاس کو صرف بھارت کے زاویے سے نہیں دیکھنا چاہیے۔
بلاول بھٹو زرداری کے بھارت کے دورے کے سلسلے میں وائس آف امریکہ کی ارم عباسی کے ایک سوال کے جواب میں امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھاِ، ’’یہ پاکستان اور بھارت کے لیے ایک سوال ہے۔ دونوں ممالک کے ساتھ ہمارے گہرے اہم تعلقات ہیں‘‘۔
Your browser doesn’t support HTML5
بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کی خود مختار حیثیت ختم ہونے کے بعد سے دونوں ملکوں کے درمیان اعلیٰ سطح پر ہونے والا یہ پہلا رابطہ ہو گا۔
تاہم اب تک یہ معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ آیا بلاول بھٹو زرداری اپنے بھارتی ہم منصب سے ملاقات کریں گے یا ان کی بھارتی وفد سے سائیڈ لائن ملاقات بھی ہو گی یا نہیں۔
ذرائع کے مطابق پاکستانی وزیر خارجہ بھارتی حکام سے سائیڈ لائن پر ملاقات نہیں کریں گے البتہ تنظیم کے دیگر رکن ممالک کے ساتھ اس موقع پر ملاقاتیں طے کی جارہی ہیں۔
تاہم مصدقہ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ بلاول بھٹو اپنے دورے میں دو روز تک بھارت میں قیام کریں گے اور وزرائے خارجہ اجلاس میں شرکت کے علاوہ سائیڈ لائن پر رکن ممالک کے وزرائے خارجہ سے ملاقاتیں بھی کریں گے۔
بلاول کی اجمیر جانے کی خواہش
وزیر خارجہ کے اس دورے کے امور کو طے کرنے کے لیے دفتر خارجہ نے اپنے جنوبی ایشیائی ڈیسک کی عید تعطیلات کو منسوخ کردیا ہے۔
اس ضمن میں پاکستانی حکام کا ایک وفد 27 اپریل کو بھارت پہنچے گا اور ایس سی او اجلاس میں پاکستانی وفد کی تفصیلات اور امور کو حتمی شکل دی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق بطور وزیر خارجہ بلاول اپنے پہلے دورۂ بھارت میں صوفی بزرگ خواجہ معین الدین چشتی کی اجمیر میں واقع درگاہ پر جانے کی خواہش بھی رکھتے ہیں۔ تاہم نئی دہلی کی جانب سے تاحال اس حوالے سے کوئی جواب نہیں دیا گیا ہے۔
اس سے قبل بلاول بھٹو نے 2012 میں بھی اپنے والد اور اس وقت کے پاکستان کے صدر آصف زرداری کے ہمراہ بھارت کا دورہ کیا تھا اور اجمیر گئے تھے۔
بلاول بھٹو کی والدہ اور پاکستان کی سابق وزیرِ اعظم بینظیر بھٹو بھی دو مرتبہ اجمیر جا چکی ہیں۔