کنور رحمان خان
پاکستان میں جنوبی پنجاب کے شہر بہاولپور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے سوشل میڈیا پر توہین مذہب کرنے والے شخص کو سزائے موت سنا دی۔ پھانسی کی سزا اے ٹی سی بہاولپور کے جج شبیر احمد نے 30 سالہ تیمور رضا کو سنائی۔
اطلاعات کے مطابق تیمور رضا کا تعلق اوکاڑہ سے ہے، جس نے سن 2016 میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ اور سنی علماء دین سے متعلق فیس بک پر توہین آمیز کلمات لکھے۔
تیمور رضا کا تعلق اہل تشیع فرقہ سے بتایا جاتا ہے جس پر ملتان میں دوران ملازمت فیس بک پر مذہب اسلام اور سنی علماء کرام کے بارے میں مزاحیہ باتیں لکھنے کا الزام تھا۔
تیمور رضا کو انسداد دہشت گردی کے ادارے سی ٹی ڈی نے سن 2016 میں اپنی حراست میں لیا اور تعزیرات پاکستان C-295 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ کیس میں سرکاری وکیل کا نام شفیق قریشی جبکہ تیمور رضا کو وکیل رانا فدا حسین بتایا جاتا ہے۔
عدالتوں سے توہین مذہب پر پھانسی کی سزا پانے کا یہ پہلا کیس نہیں۔ اس سے قبل سن 2010میں بھی پاکستانی عدالت نے عیسائی خاتون آسیہ بی بی کو توہین رسالت کے الزام میں پھانسی کی سزا سنائی تھی۔
آسیہ بی بی کی حمایت کرنے پر پنجاب کے گورنر سلمان تاثیر کو انہی کے سرکاری محافظ نے گولیاں مار کر ہلاک کر دیا تھا۔
ایک اور واقعہ میں فیصل آباد کے ایوب مسیح کو بھی توہین مذہب اسلام پر عدالت کی جانب سے سزائے موت سنائی جا چکی ہے۔
عدالتی فیصلے کے خلاف فیصل آباد کے بشپ نے خود کشی کرلی تھی، اس سے قبل سن 1995 میں بھی سلامت مسیح کو توہین رسالت اور توہین مذہب کے الزام میں پھانسی کی سزا سنائی گئی تھی، جسے لاہور ہائیکورٹ کے جج عارف اقبال بھٹی نے کالعدم قرار دے دیا تھا جنہیں بعد میں چند انتہا پسندوں نے فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا تھا۔
یاد رہے پاکستان کے وزیر داخلہ چوہدری نثار نے چند دن پہلے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ سوشل میڈیا پر مادر پدر آزادی قبول نہیں۔