امریکہ کے وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے کہا ہے کہ 7 اکتوبر کو اسرائیلی بستیوں پر حماس کے جنگجوؤں کے بڑے حملے کے جواب میں اب اسرائیل کا ہدف حماس کی تحریک کا خاتمہ ہے جو سن 2007 سے غزہ کی پٹی پر حکمرانی کر رہا ہے۔
بلنکن نے سینیٹ کی ایک سماعت کے دوران بتایا کہ بالآخر کسی موقع پر فلسطینی اتھارٹی کو غزہ کا انتظام اور سیکیورٹی کی ذمہ داری سونپناہی ایک مؤثر طریقہ کار ہو سکتا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ایک بڑا سوال یہ ہے کہ کیا آپ وہاں یہ کرسکتے ہیں؟ اور اگر آپ ایسا نہیں کر سکتے تو پھر دوسرے کئی عارضی انتظامات ہیں جن میں خطے کے کئی ملک شامل ہو سکتے ہیں۔
اس میں بین الاقوامی ادارے بھی شامل ہو سکتے ہیں جن سے وہاں سیکیورٹی اور حکمرانی ، دونوں کے لیے مدد فراہم ہو سکتی ہے۔
SEE ALSO: غزہ کی آبادی کو مصر کے صحرائے سینا منتقل کر دیا جائے؛ اسرائیلی وزارت کی تجویز
بلنکن کا کہنا تھا کہ وہاں کی صورت حال کو ایسے میں بدلا نہیں جا سکتا جب غزہ کا نظام حماس چلا رہی ہو۔
انہوں نے کہا کہ ہم یہ بھی نہیں کر سکتے کہ اسرائیل خود ہی ایسی تجویز پر کام شروع کر دے جس میں غزہ کا نظام چلانا ہو یا اسے کنٹرول کرناہو۔
ایسے میں جب کہ امریکی وزیر خارجہ بلنکن حماس کے خلاف اسرائیلی اہداف کی حمایت کر رہے ہیں، وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو بھی ایک عرصے سے فلسطینی اتھارٹی اور اس کے صدر محمود عباس کو، جن کے پاس مقبوضہ مغربی کنارے کے کچھ حصوں کی محدود خودمختاری ہے، الگ رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
مشرق وسطیٰ کے حالیہ دورے میں بلنکن نے محمود عباس سے دو مرتبہ ملاقات کی اور مغربی کنارے میں امن برقرار رکھنے کی ان کی کوششوں کی تعریف کی ۔ لیکن اب اس صورت حال میں بگاڑ آ رہا ہے اور رملہ کی وزارت صحت کے مطابق حالیہ عرصے میں اسرائیلی فورسز یا اسرائیلی آبادکاروں کے ہاتھوں کم ازکم 122 فلسطینی مارے جا چکے ہیں۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اسی عرصے کے دوران مغربی کنارے میں اسرائیلی فورسز کے بھی دو ارکان مارے گئے ہیں جن میں سے ایک فرینڈلی فائرنگ کی نذر ہو ا تھا۔
بلنکن نے یہ موقف ایک بار پھر دوہرایا کہ امریکہ ایک فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کرتا ہے، جس کی نیتن یاہو کی دائیں بازو کی سخت گیر حکومت کے ارکان مخالف ہیں۔
اسرائیل نے سن 2005 میں غزہ کی پٹی کا علاقہ خالی کر دیا تھا۔ سن 2007 میں حماس نے فتح گروپ کے عسکریت پسندوں کے ساتھ تنازع کے بعد اس علاقے کا کنٹرول اپنے ہاتھ میں لے لیا۔
SEE ALSO: اسرائیل اور فلسطینیوں کے تنازع کا 'دو ریاستی' حل ہے کیا؟
اسرائیل نے 7 اکتوبر کی صبح حماس کے ایک بڑے حملے کے جواب میں غزہ پر شدید فضائی حملوں اور بم برسانے کا سلسلہ شروع کیا اور اس کے بعد اب زمینی فورسز غزہ میں داخل ہو رہی ہیں۔
اسرائیلی حکام کے مطابق حماس کے حملے میں 1400 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے جن میں اکثریت عام شہریوں کی تھی اور عسکریت پسندوں نے 230 کے لگ بھگ افراد کو یرغمال بھی بنایا۔
غزہ میں حماس کے زیرانتظام وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملوں میں فلسطینی سرزمین میں 8500 سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں، جن میں سے 3500 سے زیادہ بچے ہیں۔
(اس تحریر کے لیے کچھ معلومات اے ایف پی سے لی گئیں ہیں)