رسائی کے لنکس

ایجنٹ کمپنی، انضمام کا استعفیٰ؛ پی سی بی میں ہو کیا رہا ہے؟


پاکستان کرکٹ ٹیم کی بھارت میں جاری کرکٹ ورلڈ کپ میں ناقص کارکردگی پر بات ہو ہی رہی تھی کہ بابر اعظم کی وٹس ایپ چیٹ کا اسکرین شاٹ میڈیا پر آنے اور پلیئرز ایجنٹ کے ساتھ روابط کے الزام میں چیف سلیکٹر انضمام الحق کے استعفے کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کو شدید تنقید کا سامنا ہے۔

بعض مبصرین چیئرمین پی سی بی مینجمنٹ کمیٹی ذکا اشرف کو اس صورتِ حال کا ذمے دار قرار دے رہے ہیں جب کہ بعض کا الزام ہے کہ کھلاڑیوں کی توجہ ورلڈ کپ کی تیاریوں سے زیادہ اپنے کانٹریکٹس پر تھی۔

نجی ٹی وی کے شو میں سابق کپتان اظہر علی اور سابق ٹیسٹ کرکٹر باسط علی نے بلا اجازت موجودہ کپتان اور بورڈ کے ایک اعلی افسر کی بات چیت کا اسکرین شاٹ دکھانے کی مذمت کی بلکہ ورلڈ کپ میں کمنٹری کے لیے موجود وقار یونس نے بھی اس کو غیرضروری قرار دیا۔

جب یہ معاملہ پاکستان کرکٹ کی جگ ہنسائی کا سبب بنا تو پروگرام کے میزبان وسیم بادامی اور اسکرین شاٹ دکھانے والے رپورٹر شعیب جٹ نے اس حرکت پر معذرت کر لی۔

پاکستان کرکٹ بورڈ اور کھلاڑیوں کے درمیان معاملات اس موڑ تک کیسے پہنچے، اور دونوں کے درمیان خرابی کہاں سے شروع ہوئی، جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔

کیا ذکا اشرف بابر اعظم سے ناراض ہیں؟

ورلڈ کپ کے دوران نیشنل ٹیلی ویژن پر سابق کپتان راشد لطیف نے انکشاف کیا کہ مسلسل شکستوں کے بعد ذکا اشرف، بابر اعظم کا فون نہیں اٹھا رہے ہیں جس پر کرکٹ کے حلقوں میں ہلچل مچ گئی۔

اس الزام کو غلط ثابت کرنے کے لیے پہلے تو پی سی بی کے چیئرمین ذکا اشرف نے ایک نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ بورڈ کا سربراہ کسی کے فون کا جواب نہیں دیتا اور کھلاڑیوں سے رابطے دیگر عہدے داروں کا کام ہے۔

اس انٹرویو کے نشر ہونے کے بعد اسی چینل کا رپورٹر بورڈ کے ایک آفیشل اور کپتان بابر اعظم کے درمیان ہونے والی مبینہ چیٹ بھی منظر عام پر لے آیا۔

مبصرین کی رائے میں چیئرمین پی سی بی کا میگا ایونٹ کے دوران ایک ٹی وی چینل کو انٹرویو دینا مناسب نہیں تھا، دوسرا ایک ایسی بات چیت جس میں ذکا اشرف شامل نہیں تھے، اس کو منظرِ عام پر لانا بھی درست نہیں تھا۔

چوہدری ذکا اشرف کو رواں سال جون میں نجم سیٹھی کی بطور مینجمنٹ کمیٹی چیئرمین مدت پوری ہونے پر بورڈ کا نیا سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔

اس ورلڈ کپ کے لیے ٹیم کا اعلان ہوا جسے آغاز میں تو انہوں نے بیک کیا، لیکن متعدد میچ ہارنے کے بعد بورڈ نے ایک پریس ریلیز جاری کی جس میں ٹیم سلیکشن کا ذمے دار چیف سلیکٹر انضمام الحق اور کپتان بابر اعظم کو قرار دیا۔

ٹیم کے انتخاب سے قطع تعلق کرنے کے بعد پی سی بی کی مینجمنٹ کمیٹی نے پاکستان کرکٹ ٹیم کے مستقل میڈیا مینیجر احسان ناگی کو وطن واپس بلا کر سب کو حیران کر دیا۔

اس سے قبل ذکا اشرف میڈیا سے بات کرتے ہوئے ورلڈ کپ کے میزبان بھارت کو 'دشمن ملک ' کہہ کر پہلے ہی تنقید کی زد میں آگئے تھے۔

بھارت کے خلاف میچ سے قبل ذکا اشرف کی احمد آباد میں پاکستان کرکٹ ٹیم سے ملاقات پر بھی شائقینِ کرکٹ نے تنقید کی۔

سوشل میڈیا صارفین کا تو کہنا تھا کہ پریکٹس کے بجائے بورڈ کے چیئرمین سے غیر ضروری میٹنگ کی وجہ سے پاکستان ٹیم بھارت کے خلاف اچھا کھیل نہ پیش کر سکی۔

ذکا اشرف کے دور میں ہی کرکٹرز کے سینٹرل کانٹریکٹس کی منظوری ہوئی لیکن فی الحال چند کھلاڑیوں کے اس پر تحفظات ہونے کی وجہ سے اس پر تاحال دستخط نہیں ہو سکے ہیں۔

ایک ایسے وقت میں جب پاکستان کرکٹ ٹیم ورلڈ کپ میں بقا کی جنگ لڑ رہی ہے، ذکا اشرف کا قائداعظم ٹرافی کی چیمپئن ٹیم کے کپتان سرفراز احمد سے ملاقات کو بھی کرکٹ حلقوں میں اچھی نگاہ سے نہیں دیکھا جا رہا۔

انضمام الحق کو بطور چیف سلیکٹر دوسری بار لانے والے بھی ذکا اشرف تھے اور تین ماہ سے بھی کم عرصے بعد ان کا استعفی بھی ذکا اشرف نے ہی منظور کیا۔

لیکن دوسری جانب پاکستان کرکٹ بورڈ پراُمید ہے کہ ٹیم کرکٹ ورلڈ کپ کے باقی میچز میں کامیابی حاصل کرے گی۔

  • 16x9 Image

    عمیر علوی

    عمیر علوی 1998 سے شوبز اور اسپورٹس صحافت سے وابستہ ہیں۔ پاکستان کے نامور انگریزی اخبارات اور جرائد میں فلم، ٹی وی ڈراموں اور کتابوں پر ان کے تبصرے شائع ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ متعدد نام وَر ہالی وڈ، بالی وڈ اور پاکستانی اداکاروں کے انٹرویوز بھی کر چکے ہیں۔ عمیر علوی انڈین اور پاکستانی فلم میوزک کے دل دادہ ہیں اور مختلف موضوعات پر کتابیں جمع کرنا ان کا شوق ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG