رسائی کے لنکس

غزہ کی آبادی کو مصر کے صحرائے سینا منتقل کر دیا جائے؛ اسرائیلی وزارت کی تجویز


اسرائیل کی وزارت برائے انٹیلی جینس نے تجویز دی ہے کہ اسرائیل کی سیکیورٹی اور حماس کا قلع قمع کرنے کے لیے غزہ کی 23 لاکھ سویلین آبادی کو مصر کے جزیرہ نما سینا میں آباد کر دیا جائے۔

گو کہ اسرائیل کی یہ وزارت پالیسی مرتب کرنے کے بجائے تحقیق سے وابستہ ہے، تاہم اس رپورٹ کے منظرِ عام پر آنے کے بعد ردِعمل بھی سامنے آ رہا ہے۔

فلسطینیوں کی جانب سے اس تجویز کی مذمت کی گئی ہے جب کہ اس سے اسرائیل کے مصر کے ساتھ تعلقات میں بھی کشیدگی کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔

خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو کے دفتر نے وزارت انٹیلی جینس کی طرف سے مرتب کردہ رپورٹ کو 'کانسیپٹ پیپر' یعنی محض ایک تصوراتی دستاویز قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے۔

ماہرین کے مطابق اس تجویز نے مصر کے ان خدشات کو ہوا دی ہے کہ اسرائیل غزہ کو مصر کا مسئلہ بنانا جاتا ہے۔

دوسری جانب فلسطینیوں کے ذہنوں میں بھی 1948 کے واقعات تازہ ہو گئے ہیں جب جنگ کی وجہ سے فلسطینی علاقے اسرائیلی کنٹرول میں آ گئے تھے اور بڑی تعداد میں فلسطینی پڑوسی ممالک میں نقل مکانی کر گئے تھے۔

فلسطینی اپنے علاقوں سے بے دخلی کو ’نقبہ‘ یا تباہی کہتے ہیں۔

خیال رہے کہ مصر میں واقع صحرائے سینا کے شمال میں بحیرۂ روم اور جنوب میں بحیرۂ احمر ہے جب کہ یہ تقریباً 67 ہزار مربع کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے۔ اس کی مغرب میں سرحد نہر سوئز سے ملتی ہیں۔ شمال مشرق میں اس کی سرحدیں اسرائیل سے ملتی ہیں۔

'یہ ہماری ریڈ لائن ہے'

فلسطینی صدر محمود عباس کے ترجمان نبیل ابو رودینہ نے اس رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ "ہم کسی بھی جگہ کسی بھی شکل میں منتقلی کے خلاف ہیں اور اسے ایک سرخ لکیر سمجھتے ہیں جسے ہم عبور کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ 1948 میں جو ہوا وہ دوبارہ نہیں ہونے دیا جائے گا۔"

ابو رودینہ نے کہا کہ بڑے پیمانے پر نقل مکانی ایک نئی جنگ کے اعلان کے مترادف ہوگی۔

سات اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد سے شروع ہونے والی اسرائیل حماس جنگ میں اب تک آٹھ ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہوئے ہیں جس میں ایک بڑی تعداد عام شہریوں کی ہے۔

امریکہ، اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو اہمیت کیوں دیتا ہے؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:04:05 0:00

اس دستاویز پر 13 اکتوبر کی تاریخ موجود ہے جو حماس کے حملوں کے چھ روز بعد کی ہے۔ یہ دستاویز سب سے پہلے ایک مقامی نیوز سائٹ میں شائع ہوئی تھی۔

حماس نے اپنے حملوں میں جنوبی اسرائیل میں 1400 افراد کو ہلاک جب کہ 240 کو یرغمال بنا لیا تھا۔

دستاویز میں مزید کیا ہے؟

اسرائیلی وزارت برائے انٹیلی جینس کی اس دستاویز میں اس مسئلے کے تین حل تجویز کیے گئے ہیں جو غزہ کی پٹی میں شہری حقیقت اور حماس کے جرائم کے تناظر میں مسئلے کا حل ہو سکتے ہیں۔

دستاویز کے مصنفین اسے اسرائیل کی قومی سلامتی کے لیے اہم سمجھتے ہیں۔

دستاویز میں غزہ کی شہری آبادی کو ابتداً مصر میں شمالی سینا میں خیمہ بستیوں میں آباد کرنے اور بعدازاں مستقل شہروں میں منتقل کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ جب کہ ایک غیر متعینہ 'ہیومن کوریڈور' یعنی انسانی راہداری تعمیر کرنے کی بھی بات کی گئی ہے۔

دستاویز میں بے گھر ہونے والے فلسطینیوں کو داخلے سے روکنے کے لیے اسرائیل کے اندر ایک سیکیورٹی زون قائم کرنے کی بھی تجویز دی گئی ہے۔ تاہم رپورٹ میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ اسرائیل غزہ کو خالی کرانے کے بعد وہاں کیا کرے گا۔

'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق مصر کی وزارتِ خارجہ نے اس رپورٹ پر ردِعمل کے لیے فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا۔ تاہم اس تنازع کے دوران مصر کا یہ مؤقف رہا ہے کہ وہ فلسطینی مہاجرین کی نئی لہر کو قبول نہیں کرنا چاہتا۔

مصر کو عرصۂ دراز سے یہ خدشہ رہا ہے کہ اسرائیل فلسطینیوں کو بے دخل کر کے مصر بھیجنا چاہتا ہے جیسا کہ اسرائیل کی آزادی کی جنگ کے دوران ہوا تھا۔

غزہ 1948 سے 1967 تک مصر کے کنٹرول میں رہا تھا۔ تاہم 1967 کی عرب، اسرائیل جنگ میں اسرائیل نے غزہ، مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم کا کنٹرول سنبھال لیا تھا۔

غزہ میں رہائش پذیر فلسطینیوں کی اکثریت ان فلسطینیوں کی اولاد ہے جنہیں 1948 میں موجودہ اسرائیل سے بے دخل کیا گیا۔

مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی واضح کر چکے ہیں کہ غزہ سے مہاجرین کی بڑے پیمانے پر آمد فلسطینی قوم پرستی کو ختم کر دے گی۔

اُن کے بقول اس سے عسکریت پسندوں کو سینا میں لانے کا بھی خطرہ ہو گا، جہاں وہ اسرائیل پر حملے کر سکتے ہیں۔

مصری صدر یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ ایسے کسی بھی منصوبے سے مصر اور اسرائیل کے درمیان 1979 میں طے پانے والا امن معاہدے بھی خطرے میں پڑ سکتا ہے۔

مصری صدر کی یہ تجویز ہے کہ اسرائیل غزہ میں فوجی آپریشن ختم ہونے تک فلسطینیوں کو غزہ کے قریب صحرائے نیگیو میں رکھے۔

اس خبر کے لیے مواد خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' سے لی گئی ہیں۔

فورم

XS
SM
MD
LG