امریکہ میں تعینات برطانوی سفیر کم ڈیروک نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔
برطانوی سفیر نے یہ استعفیٰ اپنی اس سفارتی خط و کتابت کے منظرِعام پر آنے کے بعد دیا ہے جس میں انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت کو نااہل قرار دیا تھا۔
بدھ کے روز مستعفی ہونے کا اعلان کرتے ہوئے برطانوی سفیر ڈیروک کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ کے بارے میں ان کے خفیہ مراسلے لیک ہونے کے بعد ان کا واشنگٹن میں کام جاری رکھنا ناممکن ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ ان کے عہدے کی میعاد اس سال کے آخر میں ختم ہونا تھی۔ تاہم، موجودہ حالات میں بہتر یہی ہے کہ واشنگٹن میں نیا برطانوی سفیر مقرر کیا جائے۔
ڈیروک 2016 سے امریکہ میں برطانوی سفیر کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں۔
ان کے لیک ہونے والے خفیہ مراسلے برطانوی وزرا اور اعلیٰ سرکاری اہل کاروں کے لیے تھے۔ برطانوی اہل کاروں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ یہ مراسلے کسی برطانوی سیاستدان یا سرکاری اہل کار نے لیک کیے ہیں اور اس شخص کو جلد ڈھونڈ نکالا جائے گا۔
برطانوی سفیر کے یہ خطوط منظرِ عام پر آنے کے بعد گزشتہ روز صدر ٹرمپ نے اس پر سخت برہمی ظاہر کی تھی۔
منگل کو اپنے سلسلہ وار ٹوئٹس میں صدر نے برطانوی سفیر کو "احمق" اور "بے وقوف" قرار دیتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ ان کی حکومت کم ڈیروک سے کوئی رابطہ نہیں رکھے گی۔
انہوں نے ایک ٹویٹ میں مزید کہا کہ امریکہ میں اب ان کے ساتھ کوئی کام نہیں کریں گے اور شاندار ملک برطانیہ کے لیے اچھی خبر یہ ہے کہ وہاں اب ایک نیا وزیر اعظم آئے گا۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ وہ گزشتہ ماہ برطانیہ کے دورے سے پوری طرح لطف اندوز ہوئے تھے تاہم جس شخصیت سے میں سب سے زیادہ متاثر ہوا تھا وہ برطانوی ملکہ الزبتھ تھیں۔
امریکی صدر نے سفیر کے لیے حمایت کا اظہار کرنے پر برطانوی وزیرِ اعظم تھریسا مے کو بھی آڑے ہاتھوں لیا تھا اور انہیں برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی سے متعلق جاری تنازع کا ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔
برطانوی سفیر کی جانب سے لندن میں برطانوی وزارتِ خارجہ کو لکھے گئے میموز اتوار کو ایک برطانوی اخبار نے شائع کیے تھے۔
ان میموز کے ذریعے برطانوی سفیر نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت سے متعلق اپنے خیالات لندن میں برطانوی حکومت کے ذمہ داران تک پہنچائے تھے۔
بدھ کو پیش کیے جانے والے اپنے استعفے میں کم ڈیروک نے لکھا ہے کہ سفارت خانے کی سرکاری دستاویزات افشا ہونے کے بعد سے ان کی ذمہ داری اور اس کی مدت سے متعلق سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔
برطانوی سفیر نے لکھا ہے کہ ان حالات میں ان کے لیے اپنی ذمہ داریاں انجام دینا ممکن نہیں رہا۔
بعد ازاں لندن میں پارلیمان کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے برطانوی وزیرِ اعظم تھریسا مے نے کہا کہ انہوں نے کم ڈیروک سے بات کی ہے اور ان کے مستعفی ہونے کے فیصلے پر انہیں بہت افسوس ہے۔
تھریسا مے نے ایوان کو بتایا کہ انہوں نے اور ان کی پوری کابینہ نے منگل کو کم ڈیروک پر اعتماد کا اظہار کیا تھا جس کے وہ حق دار تھے۔ انہوں نے انہیں ایک بہترین سفارت کار قرار دیتے ہوئے انہیں خراجِ تحسین بھی پیش کیا۔