کراچی: انتخابی سرگرمیاں عروج پر، جلسہ اور ریلیاں بھی جاری

شہر میں ان دنوں جابجا ’جمہوری حسن‘ کے نظارے عام ہیں۔ نعرے ہیں۔۔ کہ ان میں کان پڑی آواز سنائی نہیں دیتی۔ کارکنوں کی تکراریں جاری ہیں۔ جھنڈے، بینر، پینافلیکس پوسٹرز، پارٹی ترانے ، ریلیاں، کارنر میٹنگ اور ووٹرز سے ملاقاتوں کا سلسلہ جاری ہے

کراچی میں قومی اسمبلی کی نشست این اے 246 کے ضمنی انتخاب کی مہم زور و شور سے جاری ہے۔ شور بھی اس قدر زیادہ کہ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان، وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ، صوبائی وزیراطلاعات شرجیل میمن اور کمشنر کراچی شعیب احمد صدیقی سمیت پوری مشنری کسی نہ کسی حوالے سے اس شور کی ’لپیٹ‘ میں ہے۔

بعض مبصرین کے بقول۔۔ ’اتنا زیادہ شور تو عام انتخابات کے وقت بھی سنائی نہیں دیا تھا‘۔۔ نعرے ہیں۔۔ کہ ان میں کان پڑی آواز سنائی نہیں دیتی۔ اختلافات ہیں کہ ایک کے بعد ایک سر ابھار رہے ہیں۔۔الزامات ہیں کہ ختم ہونے کا نام نہیں لیتے۔ ریلیوں میں کارکنوں کی تکراریں جاری ہیں۔ جھنڈے بینر، پینافلیکس پوسٹرز، پارٹی ترانے، ریلیاں، کارنر میٹنگ اور ووٹرز سے ملاقاتوں کاسلسلہ جاری ہے۔‘

کریم آباد۔۔انتخابی سرگرمیوں کا گڑھ
اس وقت ضلع وسطیٰ کا تجارتی و رہائشی علاقہ، کریم آباد سیاسی و انتخابی سرگرمیوں کا گڑھ ہے۔گزشتہ ہفتے یہاں تحریک انصاف نے عارضی کیمپ کی شکل میں انتخابی دفتر قائم کیا تھا اور تبھی سے یہاں دونوں پارٹیوں کے ارکان کے درمیان ہنگامہ آرائی شروع ہوگئی تھی، جو بعد میں بڑھتے بڑھتے جھڑپوں میں تبدیل ہوگئیں۔ اس پر پولیس نے ایکشن لیا اور کچھ گرفتاریاں عمل میں آئیں جبکہ الیکشن دفتر بھی ختم کردیا گیا۔

رینجرز اور فوج بلانے کے مطالبات
ہر روز ہونے والی جھڑپوں کے سبب، یہاں فوج بلانے اور علاقے کو رینجرز کے حوالے کرنے کے بھی مطالبات کئے گئے ہیں۔ اس پر پیر کے روز وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے یقین دلایا ہے کہ ضمنی انتخاب رینجرز اور پولیس کی نگرانی میں ہوگا۔

انتخابی مسئلہ پیچیدہ ہوگیا: شرجیل میمن
ادھر وزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن کا کہنا ہے کہ این اے 246 کے ضمنی انتخاب کا مسئلہ پیچیدہ ہوتا جا رہا ہے۔ لیکن، حالات کو کنٹرول کرنے کے لئے فوج بلانے کی ضرورت نہیں۔وہ پیر کو سندھ اسمبلی کے باہر میڈیا سے بات کررہے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ پولنگ کے دوران پولیس اور رینجرز بہتر طریقے سے اپنی ذمہ داریاں انجام دیں گے۔

بغیر دفتربھی انتخابی مہم جاری

وائس آف امریکہ کے نمائندے نے زیرنظر رپورٹ کی تیاری کے لئے تقریباً دو ہفتے تک حلقہ 246کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا اور تینوں بڑی سیاسی جماعتوں کے امیدواروں سے ملاقات کی۔ چونکہ تحریک انصاف کا الیکشن آفس جو کیمپ کی شکل میں کریم آباد چورنگی پر لگایا تھا وہ ختم ہو چکا ہے، لہذا پی ٹی اے بغیر دفتر کے علاقے میں انتخابی مہم جاری رکھے ہوئے ہے۔

اس دوران اتوار کو پی ٹی آئی نے ایک ریلی بھی نکالی جس نے شہر کے مختلف علاقوں کا چکر لگایا۔ تاہم، وہ اب تک علاقے میں اپنے پرچم، پوسٹرز، بینرز یا پینافلیکس نہیں لگاسکی ہے۔

جماعت اسلامی کی ریلی 12اپریل کو
مخالفین کے بقول، پی ٹی آئی کی ریلی یا دیگر سرگرمیوں مں جو لوگ شرکت کرتے ہیں وہ حلقے کے رہائشی نہیں۔ یہ بات پیر کے روز ایک اور بااثر سیاسی پارٹی ’جماعت اسلامی‘ کے رہنما نعیم الرحمن نے بھی اپنی پریس کانفرنس میں کہی۔ کانفرنس میں جماعت اسلامی کے امیدوار راشد نسیم بھی موجود تھے۔

جماعت اسلامی نے اتوار 12اپریل کو عائشہ منزل پر ایک ریلی کے انعقاد کا اعلان کیا ہے، جس سے جماعت کے سربراہ سراج الحق بھی خطاب کریں گے ۔

عمران خان بھی کراچی آئیں گے
دو روز بعد، یعنی 9اپریل کو، تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان بھی کریم آباد پر ایک ریلی میں شرکت کی غرض سے کراچی پہنچ رہے ہیں۔ ان کی آمد سے انتخابی سرگرمیوں میں مزید ہلچل کی توقع کی جارہی ہے۔ علاوہ ازیں، پی ٹی آئی نے 19اپریل کو جناح گراوٴنڈ میں ایک جلسہ منعقد کرنے کا اعلان کیا ہوا ہے۔ اس جلسے کو لیکر بھی بڑی سیاسی سرگرمیوں کی توقعات کی جارہی ہیں۔

متحدہ کے گلی گلی انتخابی دفتر
چونکہ حلقہ 246عرصے سے متحدہ قومی موومنٹ کا سیاسی قلعہ رہا ہے اس لئے یہاں سب سے زیادہ منظم انتخابی سرگرمیاں جاری رکھنے میں بھی متحدہ ہی سب سے آگے ہے ۔ اس نے اپنا مرکزی الیکشن آفس بھی نائن زیرو پر ہی بنایا ہے جبکہ یہی جماعت کا ہیڈ آفس بھی ہے۔

اس وقت حلقے کی شاید ہی کوئی گلی ایسی ہوجہاں متحدہ نے عارضی الیکشن آفس قائم نہ کیا ہو۔ انتخابی دفاتر کی تعداد 30سے بھی زیادہ ہے۔ پارٹی ورکرز گھر گھر جاکر کنویسنگ کر رہے ہیں، جبکہ مختلف علاقوں میں جلسے اور کارنر میٹنگز بھی جاری ہیں، جن میں متحدہ کے امیدوار کنور نوید جمیل بھی شریک ہوتے ہیں اور کارکنوں کی سب سے زیادہ تعدا د بھی انہی کیمپوں میں نظر آتی ہے۔