کراچی میں قومی اسمبلی کی نشست، این اے 246 کے ضمنی انتخابات جوں جوں قریب آ رہے ہیں، شہر میں سیاسی درجہٴحرارت بڑھتا جا رہا ہے۔
حلقےمیں جاری سیاسی سرگرمیاں دن بہ دن زور پکڑتی جا رہی ہیں، جس میں متحدہ قومی موومنٹ اور پاکستان تحریک انصاف آمنے سامنے ہیں۔
ہفتے کو، پی ٹی آئی کے امیدوار، عمران اسمعیٰل نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ کریم آباد کے علاقے میں ایک پریس کانفرنس کے لئے پہنچے، تو وہاں سخت حفاظتی انتظامات کئے گئے تھے۔ یہ وہی علاقہ ہے جہاں جمعہ کی شب پی ٹی آئی کے ایک کیمپ پر کچھ نامعلوم افراد نے حملہ کیا تھا، اور تب سے ہی دونوں سیاسی جماعتوں کے بیچ الزامات اور جوابی الزامات کا سلسلہ جاری ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ وہاں جمع ہونے والے لوگوں کا تعلق ایم کیو ایم سے تھا، جبکہ متحدہ قومی موومنٹ نے اس کی تردید کی ہے۔ متحدہ کا کہنا ہے کہ حملہ آور علاقے کے مکین تو ہو سکتے ہیں، لیکن ایم کیو ایم کے کارکن نہیں تھے، اور یہ کہ صورت حال کو قابو کرنے میں ایم کیو ایم نے اہم کردار ادا کیا ہے۔
اس سے قبل بھی اس حلقے میں ایم کیو ایم کے مرکزی دفتر نائن زیرو کے قریب واقع جناح گراونڈ میں جب پی ٹی آئی نے جلسے کا اعلان کیا اور وہاں کا دورہ کیا تو دونوں جماعتوں کے کارکن آمنے سامنے آگئے تھے، جس میں توڑ پھوڑ بھی ہوئی اور ایک دوسرے کے خلاف مقدمے بھی درج کرائے گئے۔ بعد میں، گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان نے دونوں جماعتوں کو ساتھ بٹھایا، تاکہ ضمنی انتخاب پُرامن طریقے سے ہو سکیں۔
پی ٹی آئی کے امیدوار، عمران اسمعیٰل نے ’وائس آف امریکہ‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ضمنی انتخاب رینجرز کی نگرانی میں کرایا جائے اور الیکشن کمیشن تمام صورتحال کا نوٹس لے؛ کیونکہ، بقول اُن کے، ’کبھی بھی کوئی بڑا حادثہ ہوسکتا ہے‘۔
ایم کیو ایم کے امیدوار، کنور نوید جمیل نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ ’شفاف انتخاب الیکشن کمیشن کا فرض ہے، چاہے اس کے لئے وہ پولیس کی مدد لے، ریجرز کی مدد لے یا فوج کی مدد لے؛ اور، شفاف انتخابات ہوتے ہوئے نظر بھی آنے چاہئیں‘۔