پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) اور غیر ملکی ایئرلائنز کے درمیان فلائٹس کی تعداد کے حوالے سے ہونے والے تنازعے کے باعث بڑی تعداد میں پاکستان کے شہری بیرون ملک پھنس گئے ہیں۔
سول ایوی ایشن اتھارٹی نے الزام عائد کیا ہے کہ غیر ملکی ایئر لائنز نے اپنے ریونیو کے لیے بڑی تعداد میں ٹکٹ بک کر لیے۔ البتہ ایئر لائنز کو اس قدر فلائٹس پاکستان لانے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔
دوسری جانب غیر ملکی ایئر لائنز کا اس بارے میں کہنا تھا کہ سول ایوی ایشن اتھارٹی کے 20 فی صد سے 40 فی صد فلائٹس کے اعلان کے بعد ٹکٹوں کی بکنگ شروع کی گئی تھی۔
سول ایوی ایشن اتھارٹی نے گزشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ پانچ ممالک سے فلائٹس کی تعداد 20 فی صد سے 40 فی صد کی جا رہی ہے۔
اس اعلان کے بعد مختلف ایئر لائنز نے فلائٹس کی تعداد بڑھانے کا اعلان کرتے ہوئے مسافروں کی بکنگ شروع کر دی تھی۔ البتہ سول ایوی ایشن اتھارٹی نے مشرقِ وسطیٰ کو اس فہرست میں شامل نہیں کیا تھا جس کی وجہ سے قطر اور ترکی سے آنے والی ایئر لائنز کی پروازیں متاثر ہو رہی ہیں۔ جب کہ مسافروں کو فلائٹس منسوخ ہونے کی اطلاع دی جا رہی ہے۔
موجودہ صورتِ حال میں ایئر لائنز کی طرف سے مسافروں کو رقم واپس کرنے کی پالیسی بھی نہیں ہے اور مسافروں کی طرف سے رقم واپس کرنے کے بجائے انہیں آئندہ کی فلائٹس کے لیے واؤچر دیے جا رہے ہیں جس کی وجہ سے مسافر شدید مشکلات کا شکار ہیں۔
سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ترجمان سعد بن ایوب کا کہنا ہے کہ موجودہ صورتِ حال ایئر لائنز کی اوور بکنگ کی وجہ سے ہے جس پر این سی او سی کو آگاہ کیا گیا ہے۔
سعد بن ایوب نے مزید کہا کہ سول ایوی ایشن اتھارٹی نے ایئر لائنز کو بکنگ کی اجازت نہیں دی تھی۔ چند ممالک کے لیے این سی او سی کی ہدایت کے مطابق 20 سے 40 فی صد پروازوں کی اجازت دی گئی تھی لیکن اس پر ایئر لائنز نے 70 فی صد تک اس امید پر بکنگ کر لی کہ پاکستان میں مزید پروازوں کی اجازت دے دی جائے گی۔ البتہ این سی او سی نے اب تک اس بارے میں کوئی اعلان نہیں کیا۔ 15 جولائی تک فلائٹس کی صورتِ حال یہی رہے گی۔
مسافروں کی تعداد کے بارے میں سعد بن ایوب نے بتایا کہ اس حوالے سے اطلاعات موجود نہیں ہیں، البتہ میڈیا اطلاعات کے مطابق، بعض ممالک میں مسافر مشکلات کا شکار ہیں جس پر این سی او سی کے متعلقہ حکام کو آگاہ کیا گیا ہے اور اس بارے میں وہاں سے ہدایات آنے پر آئندہ کی حکمتِ عملی ترتیب دی جائے گی۔
Your browser doesn’t support HTML5
مسافروں کی مشکلات کے پیشِ نظر پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) نے مشرقِ وسطیٰ کے ممالک کے لیے ٹرپل سیون طیاروں کی اضافی پروازیں شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
پی آئی اے کے ترجمان عبداللہ حفیظ کہتے ہیں کہ اب تک کی اطلاعات کے مطابق 50 ہزار مسافروں کے پاکستان آنے کا امکان ہے۔ اس مقصد کے لیے دوحہ کے لیے چار پروازیں رکھی جا رہی ہیں اس روٹ پر 777 طیارے آپریٹ کیے جائیں گے۔ اس کے ساتھ بحرین کے لیے اے 320 کی جگہ 777 طیارے دیے گئے ہیں تاکہ ان پر مسافروں کو لایا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ مسافر جتنے بھی ہوں، پی آئی اے کے پاس ان کو لانے کے لیے جہاز اور فلائٹس موجود ہیں۔
مسافروں کی مشکلات کے بارے میں ٹریول ایجنٹس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے صدر آغا طارق سراج کہتے ہیں کہ این سی او سی کو خط ارسال کیا تھا اور درخواست کی تھی کہ مسافروں کی مشکلات کے لیے مزید فلائٹس کی اجازت دی جائے۔
آغا طارق سراج کا کہنا تھا کہ صرف قطر ہی نہیں بلکہ دنیا کے کئی ممالک میں پاکستانی پھنسے ہوئے ہیں۔ اس بارے میں اسد عمر سے رابطہ کرکے تمام صورتِ حال سے آگاہ کیا ہے۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ این سی او سی اس صورتِ حال میں عوام کی مشکلات کے باعث مزید پروازوں کی اجازت دے گی۔
غیر ملکی ایئر لائنز میں ترکش ایئر لائن کا اس بارے میں مؤقف جاننے کے لیے رابطہ کیا گیا لیکن ان کی طرف سے کوئی جواب نہیں دیا گیا۔
پاکستان آنے والے کئی مسافر اپنے ٹکٹس کی رقم پھنس جانے سے مشکلات کا شکار ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ اس بارے میں حکومت مداخلت کرے اور ان کی رقم واپس دلائی جائے۔