|
ویب ڈیسک _ امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کابینہ کے لیے نامزد کئی شخصیات کو دھمکیاں موصول ہوئی ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس کی نامزد ترجمان کیرولین لیویٹ نے بدھ کو کہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی کابینہ اور آئندہ برس اقتدار سنبھالنے والی انتظامیہ کے نامزد کئی افراد کو رواں ہفتے بم سے اڑانے اور مارنے کی دھمکیاں ملی ہیں۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق بیشتر شخصیات کو منگل کی شب اور بدھ کی صبح یہ دھمکی آمیز پیغامات ملے ہیں جس کے فوری بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں اور انتظامیہ نے ان افراد حفاظت کے انتظامات سخت کر دیے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کے نامزد ترجمان کیرولین لیویٹ نے ان افراد کے نام اور دھمکیوں کی نوعیت واضح نہیں کی ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس کے نامزد ترجمان کیرولین لیویٹ کا مزید کہنا تھا کہ ان دھمکیوں میں بم سے اڑانے سمیت ہراساں کرنے کے پیغامات شامل ہیں۔
خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کے مطابق امریکہ کی تفتیشی ایجنسی فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) کا کہنا ہے کہ وہ اس معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔
کیرولین لیویٹ نے بتایا کہ نہ صرف نامزد افراد کو نشانہ بنانے کی دھمکیاں دی گئی ہیں بلکہ ان کے ساتھ رہنے والوں کو بھی قتل کرنے کی دھمکیاں ملی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں اور انتظامیہ نے فوری اقدامات کر کے دھمکیوں کا نشانہ بننے والے افراد کی حفاظت کو ممکن بنایا جس پر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی ٹرانزیشن ٹیم مشکور ہے۔
خبر رساں ادارے ’اے پی‘ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اقوامِ متحدہ کے لیے نامزد سفیر اور رکنِ کانگریس الیس اسٹافنک، ایوانِ نمائندگان کے رُکن اور اٹارنی جنرل کے لیے اپنی نامزدگی واپس لینے والے میٹ گیٹز، محکمۂ محنت کے لیے نامزد سیکریٹری لوری شاوئز ڈریمر، انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی کی سربراہی کے لیے نامزد رکنِ کانگریس لی زیلڈن سمیت دیگر کو دھمکیاں موصول ہوئی ہیں۔
قانون نافذ کرنے والے ادارے نشان دہی میں مصروف ہیں کہ ان کے علاوہ اور کس کس کو اس طرح کی دھمکیاں ملی ہیں۔
ایف بی آئی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ نئی انتظامیہ کے لیے نامزد کیے گئے افراد کو ملنے والی دھمکیوں سے آگاہ ہے اور دیگر اداروں کے ساتھ مل کر معاملے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
دوسری جانب وائٹ ہاؤس کی ترجمان سلونی شرما نے کہا کہ صدر جو بائیڈن کو اس معاملے سے آگاہ کیا جا چکا ہے۔ وائٹ ہاؤس وفاقی تحقیقاتی اداروں کے ساتھ ساتھ ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹرانزیشن ٹیم سے بھی رابطے میں ہے۔
ان کے بقول صدر بائیڈن معاملے کی قریب سے نگرانی کر رہے ہیں اور انہوں نے سیاسی تشدد کی دھمکیوں کی مذمت کی ہے۔
واضح رہے کہ امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر رواں ماہ ہونے والے صدارتی الیکشن سے قبل اسی سال کے دوران قاتلانہ حملے کی کوشش ہو چکی ہے۔
جولائی 2024 میں صدر ٹرمپ ایک قاتلانہ حملے میں اس وقت بال بال بچے تھے جب پنسلوینیا میں ایک ریلی کے دوران ان پر فائرنگ کی گئی تھی اور گولی ان کے کان کے قریب سے گزر گئی تھی۔
SEE ALSO: چھ جنوری کیس: ٹرمپ کے خلاف عائد الزامات خارجاسی طرح ستمبر 2024 میں ایک شخص کو پام بیچ گالف کورس کے قریب سے ڈونلڈ ٹرمپ پر قاتلانہ حملے کی کوشش کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ملزم سے رائفل برآمد ہوئی تھی تاہم اس نے صحتِ جرم سے انکار کیا تھا۔
اکتوبر 2024 میں ریاست کیلی فورنیا میں ری پبلکن پارٹی کی انتخابی ریلی کے قریب ایک چیک پوسٹ سے گرفتار کیے گئے شخص سے دو بندوقیں اور گولیاں برآمد ہوئی تھیں۔ اس ریلی میں ڈونلڈ ٹرمپ بھی شریک تھے۔ گرفتار ہونے والے شخص کو ہتھیاروں سے متعلق قوانین کے تحت الزامات کا سامنا کرنا پڑا۔
اس رپورٹ میں خبر رساں اداروں ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ اور ’رائٹرز‘ سے معلومات شامل کی گئی ہیں۔