درجنوں چینی لڑاکا طیاروں کی تائیوان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی

فائل فوٹو

پچاس سے زیادہ چینی طیاروں نےحالیہ دنوں تائیوان کے فضائی دفاعی زون میں پروازیں کی ہیں جو اس سا ل کے آغازسے اب تک فوجی طیاروں کی سب سے بڑی خلاف ورزی کے مترادف بتائی جاتی ہے۔

تائیوان کی حکومت نے بتایا کہ اتوار کے روز ریکارڈ انتالیس اور پیر کے روز تیرہ طیارے تائیوان کی فضائی حدود میں داخل ہوئے۔ADIZ تایئوان کی فوج کی نگرانی والا زمینی اور سمندری علاقہ ہے ،جس میں آبنائے تائیوان اور مشرقی چین کا علاقہ شامل ہے۔

تائیوان نے اس یلغار کے جواب میں متعدد جنگی طیارے چینی طیاروں سے مقابلے کے لیے روانہ کیے اور اس کی فوج نے اپنے فضائی دفاعی راڈار سسٹم پر ان کا پیچھا کیا۔بیجنگ کی طرف سے اس حملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔

پیپلز لبریشن آرمی کی اتوار کی ان پروازوں سے پہلے امریکہ اور جاپان نے فلپائن کے سمندر میں،مشترکہ آزاد جہاز رانی کی مشقیں کیں ،جن میں امریکی طیارہ بردار جہاز USS Carl Vinson and USS Abraham Lincoln شامل تھے۔

تایئوان کی فضائی حدود میں چینی طیاروں کی اس یلغار کے بارے میں امریکہ کے جرمن مارشل فنڈ کے ایشیا پروگرام کے ڈائریکٹر بونی گلیزر کا کہناہے کہ یہ غالباً پچھلے ہفتے کی امریکہ جاپان فوجی مشقوں سے تعلق رکھتاہے۔علاقے میں امریکہ کی اپنے اتحادیوں کے ساتھ فوجی مشقوں سے چین خاص طور پر تائیوان کی کارروائیوں سے بہت پریشان دکھائی دیتا ہے۔

یہ واقع ایسے وقت میں ہوا ہےجب چینی کمیونسٹ پارٹی اپنی صد سالہ سالگرہ منا رہی ہے ، جو بہت عرصے سے جمہوریہ تائیوان کو اپنا صوبہ سمجھتی ہے اور اسے اس بات کی امید ہے کہ وہ اسے پرامن طریقے سے یا فوجی طاقت سے حاصل کر لے گا۔

تائیوان کے انسٹیٹیوٹ ،برائے قومی دفاع اور سیکیورٹی تحقیق کے ایک تحقیق کار سو زو یون کا کہنا ہے کہ ان کے خیال میں چین واشنگٹن کو یہ پیغام بھیجنے کی کوشش کر رہا ہے کہ وہ چینی بندرگاہوں کے قریب تمام امریکی جنگی جہازوں کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

سو زو ئون نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ پی ایل اے کی طرف سے کثیر جنگی طیارے تائیوان اور اس کے اتحادیوں کےلیے تشویش کا باعث ہو سکتے ہیں ،لیکن اصل پریشانی اس وقت ہوگی جب چین اپنے انتہائی طاقتور اور نئے WS- 10 انجن والے سٹیلتھ جیٹ طیاروں کی نمائش کر ے گا اور ساتھ ہی ساتھ آنے والے سالوں میں جوہری ہتھیاروں میں اپنی توسیع اور بحری صلاحیتوں میں اپنے اضافے کا مظاہرہ کرے گا۔

(خبر میں شامل کچھ اطلاعات ایسوسی ایٹڈ پریس اور رائیٹرز سے لی گئی ہیں)