سنکیانگ میں کئی مسلمان نام رکھنے پر پابندی عائد

سنکیانگ میں لیے جانے والے اِس اقدام کے بارے میں حکام کا کہنا ہے کہ اِس کا مقصد مذہبی شدت پسندی پھیلنے پر کنٹرول کرنا ہے۔ حالیہ دِنوں، مقامی حکومتوں نے نسلی اقلیتی ناموں کی ایک فہرست جاری کی ہے جن میں درجنوں مذہبی نام رکھنے پر پابندی لگائی گئی ہے، جیسا کہ ’جہاد‘ اور ’مدینہ‘

چین نے دور افتادہ مغرب میں سنکیانگ کے زیادہ تر مسلمان خطے میں بچوں کے نام رکھنے سے متعلق نئی پابندیاں جاری کی ہیں، جس میں یغور نسلی اقلیت کے والدین پر پابندی لگائی گئی ہے کہ وہ نوزائدہ بچوں کے نام ’’محمد‘‘ یا ایسے نام جو، حکام کے بقول، ’’انتہائی مذہبی‘‘ معنی رکھتے ہیں۔

سنکیانگ میں لیے جانے والے اِس تازہ ترین اقدام کے بارے میں حکام کا کہنا ہے کہ اِس کا مقصد مذہبی شدت پسندی پھیلنے پر کنٹرول کرنا ہے۔

تاہم، تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مسلمانوں کے خلاف اپنایا جانے والا سخت گیر انداز نہ صرف سنکیانگ میں مخالفانہ سوچ کو بڑھاوا دیتا ہے، بلکہ ملک بھر میں نسلی بنیادوں پر نفرت پیدا کرنے کا بھی موجب بنتا ہے۔

مسخ ہونے والی شناخت

حالیہ دِنوں، مقامی حکومتوں نے نسلی اقلیتی ناموں کی ایک فہرست جاری کی ہے جن میں درجنوں مذہبی نام رکھنے پر پابندی لگائی گئی ہے، مثال کے طور پر ’جہاد‘ اور ’مدینہ‘ ۔


بیرون ملک مقیم یغور سرگرم کارکنان نے ’وائس آف امریکہ‘ کو دستاویز فراہم کی ہیں، جن میں تقریباً 30 ناموں پر پابندی لگائی گئی ہے۔ اِن ضابطوں اور نئے قوانین، جو انٹرنیٹ پر گردش کر رہے ہیں، ایسے افراد جو اِن پابندیوں کی خلاف ورزی کرتے ہیں، اُنھیں مالک مکان کے طور پر اندراج کی سہولت نہیں دی جائے گی، جس سے چین میں عام شہریوں کو سماجی سہولیات، صحت کی دیکھ بھال اور تعلیم تک رسائی فراہم ہوتی ہے۔

یغور آبادی کی شکایات میں اضافہ ہو رہا ہے اور یہ عائد کی گئی تازہ ترین پابندی ہے۔