چین کے رہنما شی جن پنگ نے سابق اعلیٰ امریکی سفارت کار ہنری کسنجر سے جمعرات کو ملاقات کے دوران کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات ایک دوراہے پر ہیں اور دونوں فریقوں کو ’’نئے فیصلے‘‘ کرنے کی ضرورت ہے جن کے نتیجے میں مستحکم تعلقات اور ’’مشترکہ کامیابی اور خوشحالی‘‘ کا حصول ممکن ہے۔
سو سالہ کسنجر کو چین میں احترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے کیونکہ 1970کی دہائی کے اوائل میں انہوں نے سابق صدر رچرڈ نکسن کی قیادت میں حکمران کمیونسٹ پارٹی اور واشنگٹن کے درمیان تعلقات کا آغاز کیا تھا۔
شی سربراہ مملکت، پارٹی کے جنرل سیکرٹری اور دنیا کی سب سے بڑی فوج کے کمانڈر ہیں۔ انہوں نے کسنجر سے بیجنگ کے دیاؤ یوتائی اسٹیٹ گیسٹ ہاؤس میں ملاقات کی۔ اس ملاقات میں چینی سینئر سفارت کار وانگ یی بھی موجود تھے۔
چین کی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری ایک بیان کے مطابق شی نے کہا کہ دونوں ممالک کو نئے فیصلے کرنے کی ضرورت ہے اور ’’مستقبل میں چین اور امریکہ مشترکہ طور پر کامیابی اور خوشحالی حاصل کر سکتے ہیں۔’’
کسنجر کا دورہ بائیڈن انتطامیہ میں آب و ہوا کےلیے خصوصی ایلچی، جان کیری کے دورے کے ساتھ ہوا ہے ۔ اس سے پہلے حالیہ ہفتوں میں وزیر خارجہ انٹنی بلنکن اور وزیر خارجہ جینٹ ییلن نے بھی چین کے دورے کئے ہیں ۔
سفارت کاری کی ان مسلسل کوششوں کا مقصد بیجنگ کی طرف سے معطل کی گئی بات چیت کو بحال کرنا ہے۔ تعلقات میں کشیدگی بنیادی طور پر تائیوان کے خود مختار جزیرے کی امریکی حمایت کا نتیجہ ہے ۔ چین تائیوان پر اپنی ملکیت کا دعویٰ کرتا ہے۔
نکسن انتظامیہ کے دوران قومی سلامتی کے مشیر کے طور پر خدمات انجام دیتے ہوئے چین امریکہ تعلقات کی شروعات میں کسنجر کے کردار کا حوالہ دیتے ہوئے وانگ نے کہا کہ انہوں نے ’’دونوں ممالک کے درمیان باہمی افہام و تفہیم کو بڑھانے میں بڑا کردار ادا کیا ہے۔‘‘
وزارت خارجہ کے مطابق وانگ نے کہا کہ ’’ چین کے بارے میں امریکی پالیسی میں کسنجر جیسی سفارتی حکمت اور نکسن جیسی سیاسی جرات کی ضرورت ہے۔‘‘ کسنجر نکسن کے دور میں وزیر خارجہ بھی رہے۔
وزارت نے کہا کہ دونوں فریقوں نے یوکرین کی جنگ پر بھی تبادلہ خیال کیاجس میں چین نے ماسکو کا ساتھ دیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ مصنوعی ذہانت اور دیگر اقتصادی معاملات بھی بات چیت کے موضوعات رہے۔
وانگ نے کسنجر کو بتایا کہ چین کو تبدیل کرنا ، اس کا گھیراؤ کرنا یا اس پر قابو پانا ’’ناممکن‘‘ ہے۔ چینی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ امریکہ تجارت، ٹیکنالوجی، تائیوان اور چین کے انسانی حقوق کے ریکارڈ سے متعلق تنازعات کے حوالے سے ایسا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
کسنجر نے چین کے وزیر دفاع لی شانگ فو سے بھی منگل کے روز بات چیت کی جنہیں روس کے ساتھ اسلحے کی فروخت کی نگرانی کرنے پر امریکہ کا دورہ کرنے سے روک دیا گیا ۔چین کی وزارت دفاع نے کہا کہ لی نے چین امریکہ تعلقات کے لیے کسنجر کے کردار کی تعریف کی۔
SEE ALSO: چین آب و ہوا کی تبدیلی کے مسئلے کو سیاست سے الگ رکھے، جان کیریچین نے گزشتہ اگست میں بائیڈن انتظامیہ کے ساتھ بہت سے رابطے منقطع کر دیے تھے جن میں آب و ہوا کے امور بھی شامل تھے ۔چین نے اس وقت امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی کے تائیوان کے دورے پر اپنی خفگی کا اظہار کیا تھا کیونکہ چین اس جزیرے پر اپنا علاقہ ہونے کا دعویٰ کرتا ہے اور ضرورت پڑنے پر اسے طاقت کے ذریعے اپنے کنٹرول میں لا نے کی بات کرتا ہے ۔ یہ صورتحال عالمی معیشت کے لیے انتہائی اہم خطے میں امریکا کو ایک بڑے تنازعے میں الجھانے کا سبب بن سکتی ہے۔
دونوں ملکوں کے درمیان رابطے آہستہ آہستہ بحال ہوئے ہیں تاہم چین پیپلز لبریشن آرمی اور امریکی محکمہ دفاع کے درمیان بات چیت کو دوبارہ شروع کرنے سے انکار کر رہا ہے۔
امریکی سفارت کاری کی حالیہ کوششوں پر چین نے ابھی تک کسی رد عمل کا مظاہرہ نہیں کیا ہے۔چین کی اپنی مراعات کی ایک فہرست ہے جو اسے واشنگٹن سے مطلوب ہیں۔ کیری سمیت امریکی حکام نے کہا ہے کہ وہ بیجنگ کو ایسے کسی معاہدے کی پیشکش نہیں کریں گے۔
کسنجر نے چینی وزیر خارجہ کن گینگ سے ملاقات نہیں کی جو تین ہفتوں سے زیادہ عرصے سے سامنے نہیں آ رہےاور چینی وزارت خارجہ نے ان کی حیثیت کے بارے میں کوئی معلومات فراہم نہیں کی ہیں۔
(اس رپورٹ کی تفصیلات ایسوسی ایٹڈ پریس سے لی گئی ہیں )۔