سی پیک: چین کا سات سال میں 25 ارب ڈالر سرمایہ کاری اور نمایاں پیش رفت کا دعویٰ

فائل فوٹو

بیجنگ نے کہا ہے کہ سات سال قبل شروع کیے گئے چین پاکستان اقتصادی راہ داری (سی پیک) میں نمایاں پیش رفت ہو چکی ہے جس کے نتیجے میں پاکستان میں 25 ارب ڈالر کی براہِ راست سرمایہ کاری ہوئی ہے۔

چین کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان وانگ وین نے دعویٰ کیا ہے کہ سی پیک کے پہلے مرحلے میں پاکستان میں توانائی اور بنیادی ڈھانچے کے منصوبے مکمل ہو چکے ہیں۔ جن سے مقامی سطح پر روزگار کے 70 ہزار مواقع پیدا ہوئے ہیں۔

بیجنگ میں وزارتِ خارجہ کے ترجمان وانگ وین نے بدھ کو معمول کی نیوز بریفنگ کے دوران کہا تھا کہ چین بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹیو (بی آر آئی) اور سی پیک میں دلچسپی رکھنے والے دیگر ممالک کی شمولیت کا خیر مقدم کرے گا۔ اس تعاون سے خوش حالی، استحکام اور ترقی کو فروغ ملے گا۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ گزشتہ ماہ لاہور میں سی پیک کے تحت پبلک ٹرانسپورٹ کا منصوبہ اورینج لائن میٹرو ٹرین مکمل ہو چکا ہے۔

ترجمان نے واضح کیا کہ بیجنگ دونوں ممالک کی قیادت کے اتفاق رائے سے شروع کیے گئے سی پیک کی حمایت جاری رکھے گا۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ چین کی وزارتِ خارجہ کا بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب بعض حلقے سی پیک سے متعلق شکوک کا اظہار کر رہے ہیں کہ یہ منصوبہ سست روی کا شکار ہے۔

مبصرین کے بقول سی پیک سے متعلق بیان بیجنگ کا اس بات کا اعادہ ہے کہ سی پیک مکمل کرنا چین اور پاکستان کے مفاد میں ہے۔

Your browser doesn’t support HTML5

سی پیک پاکستان کی اقتصادی ترقی کا ذریعہ بنے گا؟

اس حوالے سے بین الاقوامی امور کے تجزیہ کار حسن عسکری کہتے ہیں کہ بھارت اور امریکہ کے بعض غیر سرکاری حلقے اور پاکستان میں حزبِ اختلاف کا بیانیہ رہا ہے کہ حکومت کی پالیسی کی وجہ سے چین کی سی پیک میں دلچسپی کم ہو رہی ہے۔

اُن کے بقول چین نے اس بحث کے ردِ عمل میں یہ بیان دیا ہے کہ سی پیک مکمل کیا جائے گا۔

حسن عسکری کا کہنا تھا کہ بیجنگ اس لیے سی پیک کو مکمل کرنا چاہے گا کیوں کہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹیو کے تحت بننے والی راہ داریوں کی نسبت سی پیک کی اہمیت زیادہ ہے۔ کیوں کہ اس کا براہِ راست فائدہ چین کو ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ چین کے مغربی علاقے سنکیانگ میں ترقی کے عمل کو تیز کرنے کے لیے سی پیک اہم ہے۔ چین کے اس علاقے کو پاکستان کے راستے ایک گوادر بندرگاہ تک رسائی ملے گی۔ کیوں کہ چین کی دیگر بندرگاہیں جنوبی بحیرۂ چین میں ہیں۔

حسن عسکری کا کہنا ہے کہ تجارت کے علاوہ چین کے دیگر مفادات بھی سی پیک سے وابستہ ہیں۔

اقتصادی امور کے تجزیہ کار فرخ سلیم کہتے ہیں کہ سی پیک میں ایران کے علاوہ کئی دیگر ملک بھی دلچسپی رکھتے ہیں۔ ایران، چین اور پاکستان کئی شعبوں میں ایک دوسرے کو تقویت دے سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جس طرح امریکہ گزشتہ کئی دہائیوں کے دوران اپنی اقتصادی قوت کے اظہار کے لیے سرگرم رہا ہے۔ اسی طرح چین بھی یہ کوشش کر رہا ہے۔ جس سے ایک ایسا نیا اقتصادی بلاک سامنے آ سکتا ہے جس میں روس کے علاوہ کئی دیگر ممالک بھی شامل ہو سکتے ہیں۔

Your browser doesn’t support HTML5

سی پیک کے ساتھ چینی فلمیں بھی پاکستان میں

تجزیہ کار حسن عسکری کہتے ہیں کہ اگر افغانستان کی صورتِ حال بہتر ہوتی ہے۔ تو بیجنگ سی پیک کو وسط ایشیائی ممالک تک وسعت دینے کی خواہش رکھتا ہے۔ اس طرح وسطی ایشیائی ریاستیں افغانستان کے راستے گوادر کی بندرگاہ سے جڑ سکتی ہیں۔ ان کے بقول اس کے لیے طویل وقت درکار ہو گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ایران اور افغانستان سی پیک سے فائدہ اٹھانا چاہیں تو چین بھی اس کا خیر مقدم کرے گا اور پاکستان کو بھی اس پر اعتراض نہیں ہو گا۔

امریکہ سمیت کئی دیگر ممالک کے حکام سی پیک پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے یہ کہتے رہے ہیں کہ یہ منصوبہ پاکستان کی معیشت کے لیے بوجھ ہے لیکن چین اور پاکستان اس تاثر کو رد کرتے ہیں۔

دوسری جانب چین کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے دعویٰ کیا ہے کہ سی پیک کے مکمل ہونے والے منصوبوں کی وجہ سے پاکستان کی مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) میں سالانہ ایک سے دو فی صد اضافہ ہوا ہے۔

ترجمان کے مطابق جی ڈی پی میں اضافے سے سماجی و اقتصادی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود میں نمایاں بہتری آئی ہے۔