چین اور پاکستان نے مشترکہ مفادات کے تحفظ اور خطے میں ترقی و خوش حالی کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ مل کر اقدامات کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
اسلام آباد اور بیجنگ کے درمیان یہ اتفاق رائے جمعے کے روز چین کے صوبے ہنان میں 'پاک چین سٹریٹیجک ڈائیلاگ' کے دوسرے اجلاس کے بعد جاری ہونے والے ایک مشترکہ بیان میں سامنے آیا ہے۔
پاکستان کے وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی اجلاس میں شرکت کے لیے چین پہنچے تھے۔ جہاں انہوں نے چین کے وزیرِ خارجہ وانگ یی کے ساتھ مشترکہ طور پر پاک چین سٹریٹیجک ڈائیلاگ میں شرکت کی۔
دوسری جانب چین کے صدر شی جن پنگ کا کہنا ہے کہ دونوں ملکوں کے مشترکہ مستقبل کی تعمیر اور علاقائی ممالک کے درمیان تعاون کے فروغ کے لیے چین، پاکستان کے ساتھ مل کام کرنے کے لیے تیار ہے۔
پاکستان کے صدر ڈاکٹر عارف علوی کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر جاری ایک بیان کے مطابق چین کے صدر شی چن پنگ نے صدر عارف علوی کے نام لکھے گئے ایک خط میں کہا ہے کہ خطے میں امن و ترقی کو برقرار رکھنے کے لیے چین اور پاکستان مل کر مل کر کام کر رہے ہیں۔
صدر شی جن پنگ کے بقول کرونا وائرس کے خلاف عالمی کوششوں سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ اس وبا کو شکست دینے کے لیے باہمی حمایت، یکجہتی اور تعاون ہی واحد راستہ تھا۔
چین کے صدر شی جن پنگ نے پاکستانی صدر عارف علوی کے نام خط کے جواب میں مزید کہا ہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری، چین کے وسیع تر 'ون بیلٹ اینڈ ون روڈ منصوبے' کا ایک اہم حصہ ہے۔ ان کے بقول یہ منصوبہ پاکستان اور چین کے درمیان سٹریٹیجک تعاون اور شراکت داری کو مزید ترقی دینے میں بہت اہمیت رکھتا ہے۔
وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی کے دورہ چین پر پاکستانی دفترِ خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان او ر چین کے اعلیٰ حکام نے کرونا وائرس، دو طرفہ تعلقات اور باہمی دلچسپی کے علاقائی اور بین الاقوامی امور پر تبادلہ خیال کیا۔
دفترِ خارجہ کے مطابق اسلام آباد اور بیجنگ نے ایک دوسرے کے قومی مفادات سے متعلق بنیادی معاملات کے لیے ٹھوس حمایت جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔
اس موقع پر چین نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان خطے میں چین کا مضبوط شراکت دار ہے۔ جب کہ چین علاقائی سالمیت، خود مختاری اور آزادی کے تحفظ میں پاکستان کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔
دوسری طرف پاکستان نے قومی سلامتی اور سالمیت کے تحفظ کے لیے اسلام آباد کے ساتھ کھڑے ہونے پر چین کے کردار کو سراہا۔ جب کہ پاکستان نے چین کے بنیادی معاملات بشمول تائیوان، سنکیانگ، تبت اور ہانگ کانگ پر چین کی حمایت کا اعادہ کیا ہے۔
یادر ہے کہ کرونا وائرس، ہانگ کانگ میں چین کے نافذ کردہ سیکیورٹی قانون اور سنکیانگ میں انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں پر نہ صرف امریکہ بلکہ انسانی حقوق کی تنظیمیں بھی تحفظات کا اظہار کرتی ہیں۔
تاہم بیجنگ ان تحفظات کو رد کرتے ہوئے اندرونی معاملات میں مداخلت قرار دیتا رہا ہے۔
چین پاکستان سٹریٹیجک ڈائیلاگ کا دوسرا اجلاس ایک ایسے موقع پر ہوا ہے کہ جب پاکستان چین اقتصادی راہدری (سی پیک) منصوبہ دوسرے مرحلے میں داخل ہو گیا ہے۔
اس مرحلے کے دوران سی پیک کے تحت توانائی کے کئی بڑے منصوبوں کے لیے معاہدے طے پا چکے ہیں۔
مشترکہ ییان کے مطابق پاکستان اور چین نے اس بات پر زور دیا کہ ایک مستحکم اور پرامن جنوبی ایشیا تمام فریقوں کے مفاد میں ہے۔ انہیں خطے میں اپنے باہمی تنازعات کو برابری اور باہمی احترام کے ساتھ بات چیت کے ذریعے حل کرنا چاہیے۔
خیال رہے کہ گزشتہ سال پانچ اگست کو بھارت نے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی تھی۔ جس کے بعد سے پاکستان خطے میں بھارت کی جانب کیے گئے مبینہ متنازع اقدامات پر عالمی برداری کی توجہ دلاتا رہا ہے۔ جب کہ پاکستان اس معاملے کو چین کی مدد سے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں بھی اٹھا چکا ہے۔ تاہم پاکستان کی ان کوششوں کو بھارت اپنے اندرونی معاملات میں مداخلت قرار دیتے ہوئے مسترد کرتا رہا ہے۔
چین کا مؤقف ہے کہ جموں و کشمیر تاریخی طور پر ایک حل طلب تنازع ہے۔ جس کا حل اقوامِ متحدہ کے چارٹر، سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور دو طرفہ معاہدوں کی روشنی میں ہونا چاہیے۔ جب کہ چین کسی بھی ایسے یک طرفہ اقدام کے خلاف ہے جو صورتِ حال کو پیچیدہ بنا دے۔
چین اور پاکستان کے وزرائے خارجہ نے افغان مسئلے کے حل کے لیے تعاون بڑھانے پراتفاق کرتے ہوئے افغان حکومت اور طالبان کے درمیان بین الافغان مذاکرات شروع کرنے کی کوشش کو سراہا ہے۔