امریکہ میں چینی سرمایہ کاری میں اضافہ

امریکہ میں چینی سرمایہ کاری میں اضافہ

لاس انجلس امریکہ کا دوسرا بڑا شہر، جسے لوگ ہالی ووڈکی وجہ سے بھی جانتے ہیں ، لیکن چینی سرمایہ کاروں کی اس شہرمیں دلچسپی کی وجہ کچھ اور خصوصیات بھی ہیں۔

پہلی تو یہ کہ یہ چین سے امریکہ میں داخل ہونے کا راستہ ہے۔ دوسری یہ کہ کیلیفورنیا میں چین سے آنے والے آبادکاروں کی بڑی تعداد موجود ہے۔

ڈینیئل ٹینگ ،میریئٹ ہوٹل کے جنرل منیجر ہیں۔ یہ لاس انجلس کے ان دو ہوٹلوں میں سے ایک ہے جو شینزہن نیوورلڈ نامی کمپنی کی ملکیت ہیں۔ ٹینگ کہتے ہیں کہ کمپنی مزید پراپرٹیز خریدنے کی تیاری بھی کر رہی ہے۔

امریکی کمپنیاں چینی کمپنیوں کے ساتھ شراکت داری بھی کر رہی ہے۔ بل وندر سمرا ، بیلکون کے صدر ہیں۔ ان کی کمپنی بجلی سے چلنے والی بسوں اور ٹرکوں کے کچھ پرزے بناتی ہے۔ وہ ایک چینی سرمایہ کار کے ساتھ کام کررہے ہیں جن کا ادارہ گاڑیوں کی بیٹریاں بناتا ہے۔

ایشیاء سوسائٹی کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چینی کمپنیوں نے حالیہ برسوں میں امریکہ میں گیارہ ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے۔ایشیاء سوسائٹی کے اورول شل کا کہنا ہے کہ ہمیں اس کی ضرورت ہے کیونکہ ہمیں معاشی بحران کا سامنا ہے۔ہماری سرمایہ کاری کی مارکیٹ ویسی نہیں رہی جیسی پہلے تھی۔ نئی سرمایہ کاری چین سے آئے گی۔

http://www.youtube.com/embed/Wa5w6eH6f2w

مگر مبصرین کہتے ہیں کہ یہ سرمایہ کاری امریکی سلامتی سے متعلق خطرات پیدا کر سکتی ہے۔ کلےٹن ڈوب یونیورسٹی آف سدرن کیلیفورنیا میں یو ایس چائنا انسٹی ٹیوٹ سے وابستہ ہیں۔ان کا کہناہے کہ ہر کوئی اس سے واقف ہے کہ چین کی حکومت امریکہ میں بڑے پیمانے پر جاسوسی کروا رہی ہے۔ اور ٹیکنالوجی اور اہم معلومات حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

امریکہ میں غیر ملکی سرمایہ کاری کی کمیٹی کسی بھی ادارے کو ملک میں سرمایہ کاری کی اجازت دینے سے پہلے سیکورٹی امور کا جائزہ لیتی ہے۔ لاس اینجلس میں چینی قونصل خانے سے منسلک شو لو مئی کہتی ہیں کہ بہت سے سرمایہ کار یہ سمجھتے ہیں کہ کمیٹی بہت سخت ہے۔ ان کا کہناہے کہ کچھ بڑی کمپنیاں جب امریکہ میں سرمایہ کاری کرنے کے بارے میں سوچتی ہیں تو وہ ڈرتی ہیں کہ انہیں سرمایہ کاری کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

مگر یونیورسٹی آف کیلیفورنیا میں معاشیات کے پروفیسر پیٹر نوارو کہتے ہیں کہ کمیٹی اتنی سخت نہیں ہے جتنی ہونی چاہیے۔

اگرچہ چین کی سرمایہ کاری پر امریکہ میں رائے بٹی ہوئی ہے۔ ایشیاء سوسائٹی کا اندازہ ہے چینی ادارے دنیا بھر میں اگلے دس سال میں دس سے بیس کھرب ڈالر کی سرمایہ کاری کریں گے اور امریکہ میں سرمایہ کاری جاری رکھیں گی۔