چین نے دارالحکومت بیجنگ میں 1989 میں ہونے والے جمہوریت پسندوں کے خلاف کریک ڈاون میں ہلاکتوں کی برسی سے قبل تیان من اسکوائر کے مقام پر کسی بھی ممکنہ احتجاج کے پیش نظر عوامی رسائی مشکل بنا دی ہے۔
خبر رساں ادارے "ایسو سی ایٹڈ پریس" کے مطابق تیان من اسکوائر کے ارد گرد 34 سال قبل تین اور چار جون کو ہونے والے کریک ڈاؤن کی برسی کےموقع پر اضافی سیکیورٹی دیکھی گئی ہے۔
پہلے ہی اس مقام پر جانے والے والوں کو اپنی شناخت ظاہر کر نا ہوتی ہے۔ ’اے پی‘ کے مطابق چوک کے شمال میں چنگان ایونیو پر پیدل یا سائیکل پر گزرنے والوں کو بھی روکا گیا اور شناخت ظاہر کرنے پر مجبور کیا گیا۔
اس کے علاوہ، جن لوگوں کے پاسپورٹ میں صحافیوں کے ویزے ہیں انہیں بتایا گیا کہ انہیں علاقے تک پہنچنے کے لیے خصوصی اجازت نامہ درکار ہو گا۔
پھر بھی اس اسکوائر پر سیاحوں کی بھیڑ دیکھی گئی۔ سیکڑوں لوگ چوک میں داخل ہونے کے لیے قطار میں کھڑے تھے۔
SEE ALSO: امریکہ میں چین کے تیان من اسکوائر کی بغاوت کی یادگاری نمائشدریں اثنا ہانگ کانگ میں جو تیانان میں اسکوائر میں ہلاک ہونے والے لوگوں کی یاد میں کی گئی تقریبات کا انعقاد کرنے والا آخری چینی کنٹرول والا علاقہ تھا ، کارکنوں اور فنکاروں سمیت آٹھ افراد کو کریک ڈاؤن کی 34 ویں برسی کے موقع پر حراست میں لیا گیا ہے۔
یہ حراستیں ہانگ کانگ میں آزادی اظہار میں مزید کمی کی نشاندہی کرتی ہیں۔ سال 1989 میں تین جون کی رات اور چار جون کی صبح تک وسطی بیجنگ کے اسکوائر میں فوجی ٹینکوں اور پیادہ دستوں کے کریک ڈاؤن کے دوران ہلاک ہونے والے سینکڑوں افراد کی یاد میں موم بتیاں جلانے کا منظر رہا ہے۔
چین میں تقریبات کی بحث کو طویل عرصے سے دبایا جاتا رہا ہے۔ ہانگ کانگ میں جون 2020 میں قومی سلامتی کا قانون نافذ ہونے کے بعد سے کسی کو بھی یادگاری تقریب کے انعقاد کو روک دیا گیا ہے۔
تیان من اسکوائر پر تشدد سے مرنے والوں کی صحیح تعداد اب بھی نامعلوم ہے ۔
چین کی کمیونسٹ پارٹی ان لوگوں کو اندرون یا بیرون ملک ہراساں کرتی ہے جو واقعات کی یاد کو زندہ رکھنا چاہتے ہیں۔
اس خبر میں شامل مواد اے پی سے لیا گیا ہے۔